کیا عورت اس معاشرے کا حصہ نہیں؟ تحریر: محمد وسیم

0
35

جب یہ دنیا بنی تھی تو اس وقت زمانہِ جاہلیت تھی ۔ لوگ اپنی بیٹیوں کو زندہ دفن کرتے تھے اور بیٹیوں کیلۓ ان کے دلوں میں نفرت تھی۔ جب حضرت محمدﷺ اس دنیا میں تشریف لاۓ اور لوگوں کو اللہ کے دین کے بارے میں بتایا تو تب لوگوں کو احساس ہوا۔
یہ بات روزِ روشن کی طرح واضح ہے کہ اسلام نے عورت کو جو حقوق دیۓ ہے وہ دنیا میں کسی اور مذہب کو نہیں دیۓ گۓ۔ اسلام میں اس بندے کو منحوس اور شیطان کا ایجنٹ بولا گیا ہے جو عورتوں کے حقوق پر ڈاکا ڈالنے کی کوشش کرتا ہو۔
اللہ نے سب سے پہلے عورت کو برابری کا اعزاز دیا ہے اور اللہ فرماتے ہے کہ ” پھر ہم نے آدم سے کہا کہ تم اور تمہاری بیوی جنت میں رہو۔
اسلامی معاشرے میں رہتے ہوۓ ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ اسلاام ہمیں کیا کہتا کہ ہم نے کس طرح عورتوں کو ان کے حقوق دینے ہے ۔ آج ہمارا معاشرہ مغربی طرز پر چل رہا ہے اور عورتوں کو غلامی کی زندگی گزارنے پر مجبور کیا ہوا ہے۔ آج بھی ہمارا معاشرہ عورتوں کو اپنے حواس نکالنے کیلۓ استعمال کرتی ہے ۔
عورتوں کو ہر جگہ نوکری دینے سے پہلے اپنی حواس نکالنے کا کہا جاتا ہے تب عورت کو نوکری دی جاتی ہے ۔ حالانکہ حضورﷺ کے دور میں بھی عورتیں باقاعدہ جہاد کرنے جاتی تھی۔ حضرت سمیہؓ وہ پہلی خاتون تھی جنہوں نے اسلام کیلۓ قربانی دی تھی۔ یہ وہ عظیم عورت تھی کہ سرداران قریش ان پر ظلم اور زیادتیاں کرتے تھے لیکن پھر بھی یہ عورت اللہ کے دین پر قائم رہی ۔
عورت اس معاشرے کی زینت ہے اگر عورت نہ ہوتی تو یہ دنیا نہ ہوتی ۔ عورت ایک ماں کا نام ہے ۔ عورت ایک بیٹی کا نام ہے ۔ عورت ایک بہن کا نام ہے ۔ اگر دیکھا جاۓ تو اس دنیا میں اللہ نے عورت کو کتنا اہم مقام دیا ہے ۔ اس کے ساتھ آج سے چودہ سو سال پہلے اللہ پاک نے قرآن پاک میں بھی عورت کے حقوق کے بارے میں واضح کیا ہے کہ مردوں کا اپنی عورتوں پر اس طرح حق ہے جس طرح
عورتوں کا اپنے مردوں پر ہے ۔
اگر اس دنیا میں مرد ہے تو مطلب یہاں عورت بھی ہے کیونکہ عورت اور مرد ایک حقیقت ہے ۔ حضرت آدمؑ کے ساتھ حضرت حوا اس بات کی گواہی دے رہا ہے کہ اللہ نے ایک مرد کے ساتھ عورت کو شامل کرکے یہ دنیا بنائ۔ یہ دنیا عورت کے بغیر بڑھنا مشکل تھا.
اب اگر بات میرے ملک پاکستان کے کی جاۓ تو یہاں آج لوگ مغرب کے طرز پر جارہے ہے اور لڑکیوں کو اپنی غلامی اور اپنے حوس نکالنے کیلۓ استعمال کرتے ہے ۔ آج ہمارا معاشرہ عورتوں کو ان کے حقوق سے محروم کر رہا ہے اور انہیں وہ عزت اور حق نہیں دے رہے جو ہمیں اسلام نے بتایا ہے.
آج یہاں عورت مخفوظ نہیں ہے نہ گھر میں نہ گھر سے باہر۔ میں یہ مانتا ہو کہ آج کل ہماری عورتوں نے مغربی لباس پہننا شروع کیا ہے جس سے مرد یہ سمجھتے ہے کہ ہا‌ں یہ لڑکی واقعی خراب ہوگی ۔ لیکن دوسری طرف یہا‌ں تو وہ عورتیں بھی محفوظ نہیں ہے جو پردہ کرتی ہے ۔
عورتوں پر یہ پابندی لگانا کہ وہ گھر سے باہر نہیں جائیگی یہ بلکل غلط ہے ۔ جب جنگ احد ہورہا تھا تو اس میں عورتوں نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا اور زخمیوں کو پانی پلاتے تھے.
میرے اس کالم کے لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ آج یہاں عورت درندوں کا شکار ہورہی ہے ۔ابھی کچھ ہی دن پہلے عورتوں کے ساتھ لاہور میں درندگی کے بےشمار واقعات سامنے آۓ ہے ۔ ہمیں اپنی ماؤں اور بہنوں کی عزت کے بارے میں سوچنا ہوگا ورنہ تو اس کی سزا ہمیں اللہ بہت سخت دے گا۔

Waseem Khan
Twitter id: ‎@Waseemk370

Leave a reply