کیا پاکستان موجودہ حالات میں فرقہ واریت کا متحمل ہوسکتا ہے !!! تحریر: غنی محمود قصوری

0
18

 

اس وقت پوری دنیا اور عالم اسلام کرونا وائرس (کووڈ 19) کی لپٹ میں ہے اس وبائی مرض کی بدولت ہر انسان پریشان ہے تمام انسان خصوصاً مسلمان ایک دوسرے کے غم میں برابر کے شریک ہیں کیونکہ میرے نبی کریم کی حدیث ہے کہ
سب مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں اگر اس کی آنکھ دکھے تو اس کا سارا جسم دکھ محسوس کرتا ہے اور اسی طرح اگر اس کے سر میں درد ہو تو سارا جسم اس درد کو محسوس کرتا ہے (صحیح مسلم)
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو ایک جسم کی مانند قرار دیا ہے اور آج پوری دنیا کی طرح پاکستانی مسلمان بھی اس کرونا نامی مرض کا شکار ہیں اور ایک دوسرے کا دکھ درد محسوس کر رہے ہیں مگر افسوس کہ اس مشکل وقت میں بھی چند بے ضمیر مفاد پرست لوگ اللہ سے ڈرنے کی بجائے فرقہ واریت کو ہوا دے رہے ہیں
چونکہ بیماری کا لگ جانا کسی کے بس کی بات نہیں لہذہ کسی کو بیماری لگنا پھر اس سے کسی دوسرے کو بیماری لگ جانا بھی کسی انسان کے بس کی بات نہیں اور نا ہی کوئی شحض چاہتا ہے کہ وہ خود بیمار ہو اور اس کے ذریعے دوسرے لوگ بھی اس بیماری کے شکنجے میں آئیں
چین کے شہر ووہان سے دسمبر 2019 میں کرونا وائرس کی شروعات ہوئی اور آج اس وقت یہ وبا 200 ممالک تک پہنچ چکی ہے مگر پاکستان میں یہ مرض فروری کے آخر میں شروع ہوئی اور سب سے پہلے یہ مرض بیرون ممالک سے آنے والے لوگوں سے نمودار ہوئی اب تک ہزاروں لوگ ادائیگی عمرہ کرکے اور دیگر ممالک سے واپس آئے ہیں مگر افسوس کہ آج صرف تین طبقوں کو ہی کرونا کے پھیلاؤ کا ذمہ دار قرار دیا جا رہا ہے نمبر ایک ایرانی زائرین نمبر دو تبلیغ جماعت اور نمبر تین ادائیگی عمرہ کرکے آنے والے مسلمان
یہ بات سچ ہے کہ ابتک سینکڑوں ایرانی زائرین وطن واپس آ چکے ہیں جن کی بدولت کافی لوگوں کو کرونا وائرس کی بیماری کا سامنا کرنا پڑا مگر اس میں قصور ان آنے والے زائرین کا نہیں بلکہ ہمارے ہمسائے ملک ایران اور گورنمنٹ پاکستان کا ہے کیونکہ مرض وبا کی صورت اختیار کر چکی تھی اس لئے چائنہ کی طرح ایران کو بھی چاہئیے تھا کہ پاکستانی زائرین کو اپنے ہاں قرنطینہ سنٹرز بنا کر صحت یاب ہونے تک روکے رکھتی دوسری طرف جبری ایران سے نکالے گئے زائرین کو بارڈر پر قرنطینہ سنٹرز میں نا رکھ کر وبا کو وسعت دینے میں گورنمنٹ کی سستی بھی شامل ہے اسی طرح تبلیغی مرکز رائیونڈ سے بھی کافی زیادہ تبلیغ جماعت کے لوگوں میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جس پر کچھ لوگ سارا ملبہ تبلیغ جماعت پر ڈال رہے ہیں جیسے ایرانی زائرین کو واپس اپنے ملک پاکستان آنے کا حق حاصل ہے بلکل ویسے ہی تبلیغ جماعت کے کارکنان کو بھی مملکت پاکستان میں دعوت و تبلیغ کرنے کا پورا پورا حق حاصل ہے
چونکہ ایرانی زائرین کے پاکستان میں داخلے پر پابندی نہیں لگائی گئی تھی اور تبلیغ جماعت کو بھی روکا نہیں گیا تھا اس لئے ان میں سے کسی کو بھی وبا پھیلانے کا ذمہ دار قرار نہیں دیا جا سکتا ہاں اب جبکہ ملک بھر میں لاک ڈاؤن کر دیا گیا ہے اور تمام سیاسی ،گھریلوں و مذہبی اجتماعات پر پابندی لگ چکی ہے اب اگر کوئی اس پابندی کو توڑتے ہوئے اجتماعات کرے تو اسے مورو الزام ٹھہرایا جائیگا ناکہ بیرون ممالک سے آنے والے لوگوں ،ایرانی زائرین، تبلیغ جماعت اور عمرہ ادائیگی کرکے آنے والوں کو البتہ اگر کوئی ذاتی عداوت کی بناء پر کسی دوسرے فرقے کو قصور وار ٹھہرائے تو ایسے افراد فرقہ واریت کے پجاری ہیں اور ایک جسم کے مانند ہونے کی نبوی حدیث کے منکر بھی لہذہ اس مشکل وقت میں نبوی فرمان کے مطابق ایک جسم بن کر جسم کے دوسرے حصے کا دکھ درد محسوس کرکے سچے مسلمان اور پاکستانی ہونے کا ثبوت دیجئے نا کہ شیطان کو راضی کرتے ہوئے فرقہ واریت کا پرچار کیجئے لہذہ فرقہ واریت نا پھیلائیں کیونکہ نا تو یہ ملک پہلے فرقہ واریت کا متحمل تھا اور نا ہی اب بس جاری کردہ احتیاطی تدابیر اور بتائے گئے نبوی اذکار کیساتھ اپنے گھروں میں رہ کر خود بھی بچیں اور اس ارض پاک کی سلامتی کیلئے دوسروں کو بھی بچنے دیجئے

Leave a reply