کیا پے پال اور اسٹرائپ بہت جلد پاکستان میں فعال ہوجائیں گے؟

15 لاکھ پاکستانی آئی ٹی فری لانسرز کے طور پر کام کر رہے
stripe paypal

ڈاکٹر عمر سیف جو اس وقت شعبہ آئی ٹی کے نگران وزیر ہیں نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک کی ابھرتی ہوئی فری لانسنگ کمیونٹی کے لیے ادائیگیوں کی سہولت کے لیے کوئی مالیاتی زریعہ دستیاب نہیں ہے جبکہ ان کا کہنا تھا کہ پال اور اسٹرائپ کمپنیوں کو بشمول ایف اے ٹی ایف کا مسئلہ یہ کہ اپنے کچھ خدشات ہیں۔ اس کے باوجود ہم معاملات آگے بڑھتے دیکھ رہے ہیں۔ اور میں پر امید ہوں کہ آنے والے چار سے چھ ہفتوں میں ہم پے پال، اور سٹرائپ کے حوالے سے اچھی خبریں سنیں گے، اور ایک فارمولے کے ذریعے ہم اپنی فری لانس کمیونٹی کو یہ خدمات فراہم کریں گے۔

جبکہ ڈاکٹر عمر سیف نے کہا کہ 15 لاکھ پاکستانی آئی ٹی فری لانسرز کے طور پر کام کر رہے ہیں اور ہم دوسری سب سے بڑی آن لائن افرادی قوت ہیں۔ تاہم، بنیادی ڈھانچے کی کمی ہمیں روک رہی ہے جبکہ انہوں نے کہا کہ ای روزگار پروگرام کے ذریعے نجی شعبے کو بلاسود قرضے فراہم کیے جائیں گے، جس کے تحت 500,000 افراد کے لیے کام کرنے کی جگہ قائم کی جائے گی۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
زلفی بخاری کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کا فیصلہ
فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس سماعت کے لیے مقرر
بینکوں پر 8 کروڑ روپے سے زائد کا جرمانہ
فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس سماعت کے لیے مقرر
تاہم واضح رہے کہ عبوری وزیر نے کہا کہ ملک کا آئی ٹی سیکٹر تقریباً 19,000 کمپنیوں پر مشتمل ہے، جو 150,000 افراد کو روزگار کے مواقع فراہم کرتا ہے اور سرکاری برآمدات میں اس کا 2.5 بلین ڈالر کا حصہ ہے۔ جبکہ اس حوالے سے سوشل میڈیا صارفین کا خیال ہے جیسا دعویٰ کیا جارہا ہے ایسا اتنا جلد ہونا ممکن ہے بلکہ یہ حکومت بھی جانے کے قریب ہے چلو عوام کو خوش کررہے ہیں.

Comments are closed.