کیا سیلاب متاثرین میں امدادی رقم کی تقسیم شفافیت سے ہورہی؟

کیا واقعی سیلاب متاثرین میں امدادی رقم کی تقسیم شفافیت سے ہورہی ہے؟

جبکہ اس حوالے سے ڈیرہ اسماعیل خان سے کچھ خواتین نے باغی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے عملہ کی نالائقی دو نمبری کی شکایت ی ہیں. بختو مائی (فرضی نام) نے باغی ٹی وی اسلام آباد کے نمائندہ خصوصی ملک رمضان اسراء کو بتایا کہ: "میں بینظیر سنٹر پر رقم لینے گئی اور وہاں محسوس کیا کہ عملہ غریب خواتین سے پیسے بھی طلب کررہا تھا. جب بختو مائی سے سوال کیا گیا کہ عملہ کس مد میں رقم طلب کررہے تھے تو انہوں نے جواب دیا کہ: جو خواتین پیسے دے رہی تھی انہیں فورا رقم دی جارہی تھی جبکہ پیسے نہ دینی والی خواتین کے ساتھ بدتعمیزی کی جارہی تھی.

انہوں نے مزید کہا کہ: میری متعلقہ حکام سے گزارش ہے کہ اس طرح دینے کے بجائے ہمارے پرانے اے ٹی ایم کارڈ بحال کیئے جائیں یا پھر نئے اے ٹی ایم کارڈ دیئے جائیں تاکہ ہم آسانی اور عزت کیساتھ اپنی رقم اے ٹی ایم سے نکلوا سکیں. ان کا کہنا تھا کہ: اس سے قبل ہمیں بے نظیر اسکیم میں اے ٹی ایم دیئے گئے تھے جس کے زریعے آسانی رقم نکلتی تھی تاہم بعد میں انہیں بلاک کردیا گیا تھا لیکن میری حکومت سے التماس ہے کہ اگر سب سے کارڈ بحال یا نئے نہیں بنا سکتے تو کم از کم ایک ایسا آپشن ضرور رکھیں جو خواتین اپنی مرضی سے اے ٹی ایم کارڈ لینا چاہیں انہین فراہم کیا جائے.

چیئرپرسن پنجاب احساس پروگرام ڈاکٹر ثانیہ نشتر کی زیر صدارت سیلاب زدگان کی بحالی کیلئے امدادی کارروائیوں سے متعلق اجلاس ہوا جس میں بینک آف پنجاب کے صدر ظفر مسعود ، ڈی آئی جی آپریشنز پی آئی ٹی بی فاروق یوسف و دیگر نےشرکت کی.
انہوں نے مزید دعوی کیا کہ: امدادی رقم کی تقسیم کی شفافیت کیلئے شناختی کارڈ نمبر اور بائیو میٹرک تصدیق لازم ہے۔

نجی ٹی وی مطابق ڈاکٹر ثانیہ نشتر کی زیر صدارت اجلاس میں پی ٹی آئی کی جانب سے جمع کی گئی امدادی رقوم کی تقسیم کیلئے سیلاب زدگان کی رجسٹریشن کے طریقہ کار ، امدادی رقوم کی فراہمی کے حوالے سے مکینزم پر گفتگو ہوئی۔ ڈاکٹر ثانیہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ بنک آف خیبر اور بنک آف پنجاب کے تعاون سے امدادی رقوم متاثرین میں تقسیم کی جائیں گی، ضرورت پڑی تو دیگربنکوں کو بھی پراگرام کا حصہ بنا سکتے ہیں.

چیئرپرسن پنجاب احساس پروگرام کا مزید کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی و سابق وزیر اعظم عمران خان نے سیلاب متاثرین بھائیوں کیلئے عطیات جمع کرنے کی مہم شروع کی اور صرف چند گھنٹوں کی ٹیلی تھون سے عمران خان نے 5 ارب سے زائد کے عطیات جمع کئے جنہیں مستحقین تک پہنچانے کی ذمہ داری میری زیر نگرانی ایک کمیٹی کو سونپی گئی ہے۔

واضح رہے کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے ذریعے فلڈ ریلیف کیش اسسٹنس کے تحت سندھ، بلوچستان، پنجاب اور خیبرپختونخوا کے سیلاب زدہ علاقوں میں سیلاب سے متاثرہ ہر خاندان کو 25000 روپے کی مالی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق اس پروگرام کے تحت اب تک 190,326 متاثرہ خاندانوں میں مجموعی طور پر 4,784,057,630 روپے تقسیم کیے جا چکے ہیں۔اس سلسلے میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ادائیگی کے خصوصی مراکز قائم کیے گئے ہیں۔

سندھ میں 170، پنجاب میں 23، بلوچستان میں 97 اور کے پی میں 84 کیمپ سائٹس قائم کی گئی ہیں۔اب تک بلوچستان میں 36,728 متاثرہ خاندانوں کو 927,798,712 روپے؛ سندھ میں 112,159 خاندانوں کو 2,815,360,366 روپے؛خیبر پختونخواہ میں 11,409 خاندانوں کو 286,557,000 روپے اور پنجاب میں 30,030 خاندانوں کو 754,341,552 روپے تقسیم کئے جاچکے ہیں۔وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ / چیئرپرسن بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام شازیہ مری کی ہدایت پر متاثرین کو امدادی رقوم کی ادائیگیوں کے لیے تمام ادائیگی مراکز بروز ہفتہ کھلے رکھے گئے۔

بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی انتظامیہ نے کیمپ سائٹس پر موجود متعلقہ عملے کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں لوگوں کو مکمل تعاون اور سہولت فراہم کریں۔متاثرہ خاندان فلڈ ریلیف کیش اسسٹنس پروگرام میں رجسٹریشن کے لیے اپنا سی این آئی سی نمبر 8171 پر بھیج سکتے ہیں اور ادائیگی کا پیغام موصول ہونے پر وہ اپنی رقم حاصل کرنے کے لیے اپنی قریبی کیمپ سائٹ پر جا سکتے ہیں۔

بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ہیڈ کوارٹر میں ایک کنٹرول روم بھی قائم کیا گیا ہے تاکہ ادائیگیوں کو یقینی بنایا جا سکے۔ امداد اور دیگر متعلقہ معلومات کے لیے لوگ صبح 8:00 بجے سے شام 7:00 بجے تک BISP ہیڈ کوارٹر جا سکتے ہیں یا 051-9246312 پر رابطہ کر سکتے ہیں۔

Comments are closed.