لیب کی غلطی، سینکڑوں مریضوں کو کورونا سے محفوظ قرار دیا

0
40

سڈنی: آسٹریلیا میں لیبارٹری نے کورونا کے886 مریضوں کی غلط رپورٹ جاری کر دی-

باغی ٹی وی : غیرملکی میڈیا کے مطابق آسٹریلیا کے شہرسڈنی میں ایک لیبارٹری نے 886 کورونا کے مریضوں کی غلط ٹیسٹ رپورٹ جاری کرتے ہوئے انہیں کورونا سے محفوظ قراردے دیا۔

لیبارٹری کے منتظمین کے مطابق کرسمس پر غیرمعمولی تعداد میں کورونا کی ٹیسٹنگ اورڈیٹا پروسیسنگ میں غلطی کی وجہ سے کورونا مریضوں کی غلط رپورٹس جاری ہوئیں کورونا سے متاثرافراد نے غلط رپورٹس پرلیبارٹری کوتنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ لیب کی غلط رپورٹس کی وجہ سے ان کے پیاروں کوبھی خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔

جنرل ہسپتال میں اومیکرون کی تشخیصی سہولت فراہم، رپورٹ اسی روز ملے گی

کچھ روز قبل اسی لیب نے 400 ایسی رپورٹس جاری کی تھیں جن میں صحت مند افراد کوکورونا کا مریض بتایا گیا تھا۔ لیب نے اس غلطی پرمعافی مانگ لی تھی لیب کا کہنا ہے کہ کام کے غیرمعمولی دباؤ کی وجہ سے کورونا کے ٹیسٹ کے نظام کوآٹومیٹک سے مینوئل پرمنتقل کیا جارہا ہے-

واضح رہے کہ لاہور جنرل ہسپتال میں اومیکرون کی تشخیصی سہولت فراہم کر دی گئی ہے اس حوالے سے پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ و امیر الدین میڈیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر سردار محمد الفرید ظفرنے بتایا تھا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب سردارعثمان بزدار اور وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشدکی ہدایت پر کورونا وائرس کی نئی قسم اومی کرون کی تشخیص کے لئے لاہور جنرل ہسپتال کی سینٹرل ریسرچ لیب میں مطلوبہ سہولت فراہم کر دی گئی ہے اور اس ٹیسٹ کی رپورٹ اسی روز متعلقہ فرد کو فراہم کر دی جائے گی جبکہ ایل جی ایچ میں اب تک کوویڈ 19کے 1لاکھ 37 ہزار 600 مریضوں کے بلا معاوضہ ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں۔

پروفیسرالفرید ظفرکا کہنا تھا اگر مریض نجی لیبارٹریوں سے مذکورہ ٹیسٹ کرواتے تو مجموعی طور پر 89 کروڑ44 لاکھ روپے کے اخراجات برداشت کرنا پڑتے جبکہ یہاں یہ سہولت حکومتی خرچے پر بلا معاوضہ فراہم کی گئی ہے۔ اس موقع پر ایم ایس ڈاکٹر عامر غفور مفتی،ڈائریکٹر سینٹرل ریسرچ لیب ڈاکٹر غزالہ روبی، ڈاکٹر عبدالعزیز و دیگر بھی موجود تھے۔

پروفیسرالفرید ظفرنے سینٹرل ریسرچ لیب کے سٹاف کی پیشہ وارانہ لگن اور محنت کو سراہتے ہوئے کہا تھا کہ کورونا انتہائی متعددی وائرس ہے جو فوری طور پر دوسرے شخص کو منتقل ہو جاتا ہے لیکن لیب کے عملے نے اپنی جانوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے پوری دلجمعی کے ساتھ اپنے فرائض سر انجام دیے ہیں جو قابل ستائش اقدام ہے۔پرنسپل پی جی ایم آئی کا کہنا تھا کہ جنرل ہسپتال میں حکومتی اور محکمہ سپیشلائزڈ کے احکامات کی روشنی میں اومیکرون کی تشخیص کی سہولت بھی مفت فراہم کی جائے گی تاہم اس وبا ء کو دنیا بھر میں انتہائی خطرناک اور تیزی سے پھیلنے والا وائرس قرار دیا گیا ہے لہذا لوگوں کو چاہیے کہ وہ ایک مرتبہ پھر کورونا سے بچاؤ کے ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کریں تاکہ اس جان لیوا بیماری سے اپنے آپ کو محفوظ رکھ سکیں۔

پاکستان میں اومیکرون کے 75 کیسز کی تصدیق:ایک بارپھرمعاشی سرگرمیاں معطل ہونے کے خدشات

ایم ایس ڈاکٹر عامر غفور مفتی کا کہنا تھا کہ ماہرین نے کورونا ویکسین کی دونوں ڈوز لگوانے والے افراد کو تلقین کی ہے کہ وہ بوسٹر ڈوز لگوانا نہ بھولیں خصوصی طور پر ایسے افراد جو پہلے بھی مختلف بیماریوں میں مبتلا ہیں یا ضعیف العمر ہیں انہیں اس حوالے سے خصوصی احتیاط کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ کورونا کی نئی قسم اومیکرون سے خود کو اور اہل خانہ کو محفوظ رکھ سکیں۔

میڈیا سے گفتگو میں پروفیسر الفرید ظفرکا کہنا تھا کہ گزشتہ دو سال سے ذرائع ابلاغ کے ذریعے بھرپور آگاہی مہم چلائی جا رہی ہے اور کورونا کے حوالے سے معلومات ہر شخص تک پہنچ چکی ہیں لہذا شہریوں کا فرض ہے کہ وہ اپنی قومی ذمہ داری کو سمجھتے ہوئے ماسک کا استعمال اور سماجی فاصلہ کا خیال رکھیں،ہجوم والی جگہ پر جانے سے گریز کریں اور مصافحہ کرنے کی بجائے اسلام و علیکم کہنے کو ترجیح دیں تاکہ ماضی میں کوویڈ 19سے نمٹنے کی طرح اومی کرون کا بھی احسن انداز میں سامنا کیا جائے اور پاکستان نے دیگر ممالک کے مقابلے میں جو بہتر کامیابی حاصل کی ہے اسے برقرار رکھا جا سکے۔

بھارتی وزیراعظم مودی کی جان کو خطرہ:نئے حفاظتی انتظامات نے حیران کردیا

Leave a reply