وکالت کے نام پر انتہا پسندی ، ذمہ دار کون ، وکیل سے تھپڑ کھانے والی خاتون پولیس اہلکار نے استعفیٰ دے دیا

0
6

لاہور : انصاف نہ ملنے پر لیڈی کانسٹیبل فائزہ مستعفی ہوگئی ہیں اور استعفے کے ساتھ ساتھ اس ملک کے مقتدر اداروں کے لیے ایک سوال بھی چھوڑ گئی ہے کہ کیا وکالت کے نام پر انتہاپسندی جائز ہے ؟ کیا ایل ایل بی وکلاء کے لیے دوسروں کی تضلیل ایک لائسنس ہے ، کیا وکلاء ایسے ہی بدمعاشیاں کرتے رہیں گے

ذرائع کے مطابق فیروز والا میں لیڈی کانسٹیبل فائزہ نے انصاف نہ ملنے پر پولیس میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔لیڈی کانسٹیبل کو وکیل نے غلط گاڑی پارکنگ کرنے سے منع کرنے پر تھپڑ مارا تھا۔خاتون اہلکار کا مؤقف ہے کہ مجھے ذہنی ٹارچر کیا جارہا ہے، نوکری عوام کی خدمت کرنے کے لیے کر رہی تھی۔

اپنے ویڈیو بیان میں ان کا کہنا تھا کہ مجھے پاکستان مدینہ ریاست میں انصاف ملتا نظر نہیں آرہا۔فائزہ کا کہنا تھا کہ مجھ پر دباؤ ڈالا جارہا ہے، سمجھ نہیں آرہا کہ میں کہاں جاؤں یا خودکشی کرلوں۔انہوں نے کہا کہ میں کمزور عورت ہوں جو میرا جرم ہے، اس مافیا کا مقابلہ نہیں کرسکتی اور محکمہ پولیس سے استعفی دے رہی ہو۔

دوسری طرف ترجمان پنجاب حکومت شہباز گل نے ” کہا کہ ذمہ دار افراد کے خلاف قانون حرکت میں آیا۔لیکن یہ نہیں بتایا کہ باقی انتہا پسندوکلاء کے خلاف کیا قانون سازی کی جائے گی

انہوں نے کہا کہ کیس کے ملزم کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا گیا، وکیل کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی، انہیں گولی تو نہیں ماری جاسکتی، وکیل کی تربیت ہم نے تو نہیں کرنی تھی

Leave a reply