تحریر "لفظوں کے موتی تحریر: فرزانہ شریف

0
39

آپ نے کس عمر میں (اب عمر کا سن کے بھاگ نہ جانا میرا مکمل آرٹیکل پڑھ کے جانا پلیز۔۔!!)
سیانے کہتے ہیں اپنی عمر کا ہر دور انجوائے کرنا چاہئیے ہم اتنے ناشکرے ہوتے ہیں بچپن میں بڑے ہونے کا شوق اور بڑے ہوکر چھوٹے کہلانے کا جنون.اس خواہش میں عورت اور مرد دونوں ہی مبتلا ہیں.
پاکستان میں تو عام رواج ہے مرد اپنے سے ایک سال بڑی خاتون کو آنٹی کہنے سے بھی ہچکچاتے نہیں اور اگر کوئی خاتون کسی مرد کو انکل بول دے تو اس کی جان پر بن آتی ہے اور اگر اپ کی کوئی کزن عمر چور ہے آپ سے ڈیڑھ دو برس چھوٹی بھی ہے تو اس کا بس نہیں چلتا آپکو آنٹی انکل کہنا شروع کردے چاہے بچپن سے بڑے ہونے تک وہی کزن آپکو آپکے نام سے ہی کیوں نہ مخاطب کرتی رہی ہو یہ بھی عمومآ پاکستان میں ہی ہوتا ہے باہر ممالک میں یہ سب نہیں چلتا چاہے آپ 18 سال کے ہو 22 سال کے ہوں پچاس سال کے ہوں سو سال کے ہوں آپکو محترم اور محترمہ کرکے بلایا جائے گا اور بہین بھائی کزنز دوست وغیرہ نام سے بلائیں گے چاہے بہین بھائیوں میں دس سال کا ہی فرق کیوں نہ ہو ۔۔۔!!!
عمومآ ایسا ہوتا ہے لڑکی 30 سال کی عمر کے بعد اگر اپنی ڈائٹ کا خیال نہ رکھے تو اس کا فگر خراب ہونا شروع ہوجاتا ہے ۔۔پھر تھوڑا تھوڑا مل کر دریا مطلب ڈبر” بننے والا جیسا معاملہ ہوجاتا ہے اگر احتیاط نہ کی جائے تو اور لڑکیاں تو اپنا فگر برقرار رکھنے کے لیے بھوکی پیاسی رہ کراپنے "مقصد” میں کامیاب ہوجاتی ہیں جو بےچاری نہیں ہوسکتی اس میں کامیاب ۔اس کے پیچھے سب سے بڑی وجہ گھر میں خوشحالی اور مرغن کھانے کھانا اور خاص طور پر باہر سے ذیادہ ہیوی کھانا لیکر کھانے سے ڈائٹ کاسارا پلان فیل ہوجاتا ہے پھر ان خواتین کواپنے سے ڈیڑھ دوسال چھوٹے لوگوں کی باجی آنٹی بننا پڑتا ہے یا تو اپنی ڈائٹ پر کنٹرول رکھیں یا پھر یہ سب برداشت کرنے کی اپنے اندر قوت پیدا کریں ۔۔
بعض لوگ عمر چور ہوتے ہیں جو مرضی ہے کھائیں پئیں کسی ایکسرسائز کی ضرورت ہی نہیں سلم سمارٹ ایسے لوگ میری نظر میں خوش قسمت ترین انسان ہیں جو بنا محنت کے پھل کھا رہے ہوتے ہیں ان کو اپنے سے ایک دو سال بڑے لوگ باجی آنٹی کی شکل میں نظر آتے ہیں ۔کبھی کبھی تو لوگ آپکو اتنا سینئر قرار دینے کی کوشش کرنے لگتے ہیں کہ محسوس ہوتا ہے بس حضرت آدم علیہ السلام اور اماں ہوا کے بعد آپ ہی آئے تھے اس دنیا میں ۔۔
بعض لوگ ڈائٹ پلان ایکسرسائز سب کرنے کے باوجود اپنی پسند کا فگر قائم نہیں رکھ سکتے اس کی بڑی وجہ موروثی بیماری بھی ہوتی ہے ان کے خاندان میں یہ شروع سے چلی آرہی ہوتی ہے اور بدقسمتی سے یہ ان لوگوں کو بھی تحفہ مل جاتا ہے ان چاہا تحفہ ۔۔!!!!
لیکن اس میں اس انسان کا کوئی قصور نہیں ہوتا تو کرنا ایسا چاہئیے اسے کبھی اپنی کمزوری نہ بننے دیں اپنی شخصیت میں اعتماد پیدا کریں کوئی جو مرضی ہے آپ کے بارے میں سوچے ۔آپ نے اپنے آپکو مین ٹین کرکے رکھنا ہے اپنی شخصیت ایسی بنانی ہے کہ آپ ہر عمر میں ہر روپ میں "جازب نظر” آئیں سوچنے کا ٹھیکہ اپنے مخالفین کے پاس رہنے دیں ۔مخالفیں اس لیے کہ جو لوگ اپ کے اپنے ہیں وہ آپکو ہر روپ میں آپ سے پیار کریں گے اور انھیں آپ اچھے لگو گے جن کو آپ اچھے نہیں لگتے ان کو آپ چاہے دنیا کے خوبصورت ترین انسان بن کر بھی آجائیں اچھے نہیں لگیں گے ۔۔۔اس لیے ایسے لوگوں کی پروا کرنی چھوڑ دیں دیکھنا آپ کی شخصیت کیسے سنور کر نکھر جائے گی ۔
رہی بات شکل صورت کی اس پر ایک مکمل آرٹیکل پہلے بھی لکھ چکی بار بار یہ کہوں گی جب ہم کسی کی شکل صورت کا مذاق اڑا رہے ہوتے ہیں دراصل ہم مصور کے بنائے شاہکار میں نقص نکال رہے ہوتے ہیں کیونکہ ہم انسانوں کی تو اتنی اوقات ہی نہیں ایک بال بھی بنا سکیں اللہ کے غضب سے ہر دم ڈرنا چاہئے اس کی پکڑ بہت سخت ہے ۔۔!!!
ہمیشہ اپنی عاجزی میں رہیں یہ چار دن کی ذندگی ہے اسے ہنس کے گزار جائیں ۔ خوب صورت ترین ۔امیر ترین ۔ذہین ترین انسان بھی مٹی میں مل جائیں گے یہ ہی انسان کی حقیقت ہے ہماری ازلی "میں "کا خانہ پر کرنے کے لیے اور آجائیں گے ایسے ہی دنیا کا نظام چلتا رہے گا میری ماں ہمیشہ کہتی تھیں کہ "آج مرگے کل دوسرا دن "تب بہت بچپن تھا اس کہاوت کہ سمجھ نہیں تھی پھر یہ سب اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ یہ بات کتنی سچ تھی ۔۔!!
کوشش کریں دنیا میں ایسے کچھ عمل چھوڑ جائیں جو بعد میں ہمارے لیے صدقہ جاریہ بن جائیں ہم انسان تھوڑے خود غرض ٹائپ کے ہوتے ہیں ہماری کوشش ہوتی ہے ہماری محفل نیک متقی پرہزگار لوگوں کے ساتھ رہے ان کی برکت سے ہمارے گناہ بھی اللہ معاف کردے اور اللہ انسان کے عمل سے بھی ذیادہ نیت دیکھتا ہے میں نے کبھی نیک نیت انسان کو زلیل ہوتے نہیں دیکھا بس اپنا دل صاف رکھیں پانچ وقت نماز پڑھیں اللہ آپ کے سب راستے آسان کردے گا جن رشتہ داروں کو منہ لگانے کو بھی دل نہیں کرتا ان سے بھی عزت احترام محبت سے پیش آنا ثابت کرتا ہے کہ آپ کی تربیت کتنی نیک ماں نے کی ہے

Leave a reply