لاہور کنٹونمنٹ بورڈ بلدیاتی انتخابات اور تبدیلی کا نیا پاکستان – محمد نعیم شہزاد

0
40

لاہور کنٹونمنٹ بورڈ بلدیاتی انتخابات اور تبدیلی کا نیا پاکستان
محمد نعیم شہزاد

12 ستمبر 2021 کنٹونمنٹ بورڈز میں بلدیاتی انتخابات کا دن ہے۔ گزشتہ ایک ماہ سے انتخابی مہم زوروں سے جاری ہے۔ انتخابات میں اپنی کامیابی کے بعد عوامی خدمت کے دعویداروں نے اپنی انتخابی مہم سے عوام کو خوب پریشان کی رکھا۔ گزشتہ دو دن لاہور میں بارش بھی ہوئی اور اس بارش کے دوران پانی سے بری گلیوں میں محلے کی دکانیں اور راستے بند کروا کر عوامی خدمت کے خوب وعدے کیے گئے ۔ اس بار کے انتخابات میں ہونے والے چند اہم مشاہدات قارئین کی نظر کرتا ہوں۔

لاہور میں خصوصاً کینٹ کے علاقے میں زیر زمین پانی پینے کے قابل نہیں ہے جس کے لیے کنٹونمنٹ بورڈ نے ہر ٹیوب ویل کے ساتھ واٹر فلٹریشن پلانٹ لگا رکھا ہے۔ فلٹریشن پلانٹ کے کارٹریج ہر تین مہینے بعد تبدیل ہونا ہوتے ہیں اور اس کی تاریخ کا باقاعدہ چارٹ فلٹریشن پلانٹس پر آویزاں کیا جاتا ہے۔ الیکشن سے پہلے تقریباً دو ماہ کا عرصہ کارٹریج کی تبدیلی کے بغیر گزرا ہے اور کسی عوامی نمائندے نے اس بنیادی مسئلے پر توجہ نہیں دی کیونکہ وہ تو ان پلانٹس کا پانی استعمال نہیں کرتے یہ تو علاقے کے غریب مکینوں کے لیے ہے۔ ورنہ جگہ جگہ فلٹریشن پلانٹس قیمتاً پانی بیچ رہے ہیں۔

دوسرا ایک اہم مشاہدہ ہوا وہ نون لیگ کے حوالے سے تھا۔ گزشتہ قومی انتخابات میں ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگانے والی اس جماعت نے نعرہ تبدیل کر لیا اور ووٹ کی عزت کی بجائے کام پر ووٹ مانگنا شروع کر دیا۔ اب ان کا نعرہ ہے کام کو ووٹ دو۔ گویا ووٹ کی عزت یہی ہے کہ ووٹ کام کو دیا جائے تو کام تو حقیقت میں کوئی بھی نہیں کرتا تو کیا ووٹ کو ضائع کر دیا جائے؟ جواب سوچ کر دیجیے گا۔

پاکستان تحریک انصاف کی بات کریں تو کمال حیرت کی بات ہے کہ مرکز اور ایک صوبے کے علاوہ باقی صوبوں میں حکومت کرکے تبدیلی نہ لا سکنے والی جماعت اب بھی تبدیلی کے نام پر ووٹ مانگ رہی ہے۔ گزشتہ دنوں پنجاب کے صوبائی وزیر تعلیم نے گزشتہ دو برس کی حکومت کی تعلیمی سرگرمیوں کو سراہا ہے جبکہ گزشتہ ڈیڑھ برس میں تعلیمی ادارے بہت کم عرصہ کھلے رہے اور طلباء خوش جبکہ والدین، اساتذہ اور نجی تعلیمی اداروں کے مالکان پریشان رہے۔

امیدواروں کی ایک بڑی تعداد آزاد حیثیت سے بھی الیکشن لڑ رہی ہے۔ لاہور کینٹ کی وارڈ نمبر 6 میں ایک آزاد امیدوار ایسے ہیں جو گزشتہ الیکشن پی ٹی آئی کی طرف سے لڑتے رہے ہیں مگر اس بار وہ پارٹی کا اعتماد حاصل کرنے میں ناکام رہے اور پارٹی ٹکٹ نہ ملنے پر بطور آزاد امیدوار الیکشن لڑ رہے ہیں۔ گزشتہ شب ان کے مرکزی دفتر کے سامنے ان کا انتخابی جلسہ تھا جس میں ایک مضحکہ خیز واقعہ پیش آیا۔ پنڈال سپورٹرز سے بھرا ہوا تھا اسٹیج پر معززین علاقہ کو مدعو کیا گیا تھا۔ پرجوش خطابات ہو رہے تھے۔ جب اسٹیج سے امیدوار کے حق میں زندہ باد کے نعرے لگوائے جا رہے تھے عین اسی وقت نامعلوم کہاں سے ایک گدھا پنڈال میں داخل ہو گیا۔ اور عوام میں کی بھیڑ میں گھستا چلا گیا۔

گلیاں پانی سے بھری ہیں ۔ بعض سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ علاقے کے ٹیوب ویل اکثر خراب رہتے ہیں اور بیشمار عوامی مسائل کا ڈھیر ہے مگر الیکشن تو ہو گا۔ اب دیکھنا ہے کہ کیا کام کو عزت ملتی ہے یا عوام اب بھی تبدیلی لانا چاہتی ہے۔ جو بھی ہو فیصلہ رات تک ہو جائے گا۔

Leave a reply