لاہور دا پاوا — ابوبکر قدوسی

0
38

کبھی کوئی چائے والا اور کبھی پتی والا ۔۔۔اور کبھی کوئی پیپسی اور آج لاہور دا پاوا ۔۔۔۔۔۔۔

افسوس اس قوم کے رہنماؤں نے اس قوم کو کھیل تماشے اور بےکار امور کے نشے میں یوں مبتلاء کیا کہ ان کو اپنی منزل بھول گئی ۔۔۔

خوف خدائے پاک دلوں سے نکل گیا
آنکھوں سے شرم سرور کون و مکاں گئی

ہر طرف ایک مجہول اور نامعقول شخص کے منہ سے نکلے فضول الفاظ کی تکرار ہے ، اور اچھے خاصے سنجیدہ دوست بھی اس بربادی وقت اور فکر کا حصہ بنتے دکھائی دے رہے ہیں ۔۔۔۔

کہنے کو ہم رہنما اسلامی ملک ہیں ، خواہش یہ ہوتی ہے کہ ہم سے سب پوچھ کے منزل سفر طے کریں کہ ہم دنیائے اسلام کی واحد ایٹمی قوت ہیں اور سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ پوری قوم کی زبان اور حواس پر ایک مجہول جملہ جاری وساری ہے ۔۔۔۔ایسا جملہ کہ جس کا معانی تلاش کیا جائے تو شائد لفظ ” نامعقولیت ” سے ہی ادا ہو پائے ۔۔۔۔

تکلیف اس امر کی ہے کہ لہو و لعب کی رسیا اس جہالت کو ہر دوسرے ہفتے ایسی کسی جہالت کی تلاش ہوتی ہے۔ ۔۔اور جب ایسی کوئی جہالت مل جاتی ہے تو سوشل میڈیا سے الیکٹرانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا سب اس جہالت کو ماتھے کا جھومر بنائے ناچ رہے ہوتے ہیں ۔۔۔

ایسا شخص کہ جس کی گفتگو کے سبب اسے کسی پڑھی لکھی مجلس میں جگہ نہ ملے اس کے انٹرویو چل رہے ہوتے ہیں ۔۔۔۔
کیا ترقی چاہنے والی اقوام کے یہی طور طریقے ہوتے ہیں ؟ ۔حقیقت یہ ہے کہ ہم قوم نہیں نرا ہجوم ہیں ، بےہنگم اور تالیاں پیٹنے والا غیر سنجیدہ ہجوم ۔۔۔۔۔

اور یہ سب اس وقت ہو رہا ہے کہ جب ملک بربادی کے دہانے پر کھڑا ہے ، کہ آج دیوالیہ ہوا کہ آج ، اور قوم کے بڑے چھوٹے سب ہاہا ہوہو کر رہے ہیں ۔۔یعنی جس وقت پوری قوم کو فکرمندی سے آنے والے دنوں کا سوچنا چاہیے اس وقت یہاں غیر سنجیدگی کا یہ عالم ہے ۔۔۔۔

Leave a reply