لاہورمجرموں کی آماجگاہ بن گیا:سنگین نوعیت کے جرائم کے اعداد و شمار

0
33

لاہور:پنجاب کے دارلحکومت لاہور میں سنگین نوعیت کے جرائم کے اعداد و شمار سامنے آگئے۔ ذرائع کےمطابق تین دنوں کے اندر لاہور میں 763 جرائم ہوئے جن میں سے زیادہ ترڈاکہ زنی اور لوٹ مار کے ہیں‌

ریکارڈ کے مطابق دکانوں پر گن پوائنٹ پر ڈکیتیاں اور لاکھوں روپے لوٹ لیے گئے۔پولیس ریکارڈ کے مطابق اسٹریٹ کرائم کی 554 وارداتیں، موبائل فونز، نقدی گن پوائنٹ پر چھین لی گئی۔ جس میں بڑے پیمانے پر مالی نقصان کی بھی اطلاعات ہیں

ریکارڈ کے مطابق شہر میں نقب زنی کے 5 واقعات رپورٹ ہوئے، چور قیمتی اشیاء لے اڑے۔پولیس ریکارڈ کے مطابق 70 موٹر سائیکلیں گن پوائنٹ پر چھینی گئیں، 42 چوری ہوگئیں۔اس کے ساتھ ساتھ 22 کاریں‌ بھی چوری ہوگئی ہیں‌

ادھر ذرائع کے مطابق ان دنوں میں‌ بچے سمیت تین خواتین سے زیادتی بھی کی گئی ہے ،

سال 2021 میں جرائم کی شرح میں 57 فیصد اضافے کے ساتھ لاہور شہر میں جرائم کے اعداد و شمار 2 لاکھ سے تجاوز کر گئے جبکہ حالیہ گزشتہ برسوں میں لاہور میں درج جرائم کی اوسط ایک لاکھ 25 ہزار رہی۔

ذرائع کے مطابق پولیس حکام جرائم کی اس بڑی تعداد کی وجہ مقدمات کے مفت اندراج کی پالیسی کو قرار دیتے ہیں جبکہ سماجی سائنسدان اسے مہنگائی اور غربت کا نتیجہ قرار دیتے ہیں جس نے لوگوں کو بے روزگار کر دیا ہے۔

اس کے علاوہ لاہور پولیس کے اعلیٰ عہدوں پر متواتر اور قبل از وقت تبادلے اور تعیناتیاں، بالخصوص آپریشنز ونگ کے سربراہ کی تبدیلی بھی جرائم کی شرح میں اضافے کا باعث بنی۔

اعداد و شمار کے مطابق سال 2020 میں صوبائی دارالحکومت کے 84 تھانوں میں ایک لاکھ 33 ہزار 222 مقدمات درج کیے گئے جو سال 2021 میں 2 لاکھ 3 ہزار 452 تک پہنچ گئے، اس کے علاوہ سال 2020 کے دوران 427 اور 2021 میں 432 افراد ہلاک ہوئے۔

تاہم 2021 میں اغوا برائے تاوان کے واقعات کم واقعات ہوئے جن کی تعداد 9 تھی جبکہ 2020 میں ان کیسز کی تعداد 13 تھی۔

قتل کے ساتھ ڈکیتی حکومت کے لیے باعث تشویش رہی کیونکہ 2021 میں مبینہ طور پر مزاحمت پر 30 شہریوں کو قتل کیا گیا جبکہ 2020 میں اس حوالے سے رپورٹ ہونے والے قتل کی تعداد 25 تھی۔شہر میں گزشتہ برس 108 ڈکیتی کی وارداتیں رپورٹ ہوئیں جبکہ 2020 میں ان کی تعداد 13 تھی۔

پولیس ڈکیتیوں کی لہر کو روکنے میں ناکام دکھائی دی کیوں کہ سال 2020 میں ڈکیتی کے 3 ہزار 360 مقدمات درج کیے گئے اور 2021 میں یہ تعداد بڑھ کر9 ہزار 308 ہوگئی جو 5 پزار 948 کا واضھ فرق ظاہر کرتی ہے۔

اسی طرح چوری کے واقعات بھی 2020 کے 92 سے بڑھ کر سال 2021 میں 199 ہو گئے، 2020 میں 19 کاریں چھینی گئی تھیں جبکہ 2021 میں ایسی 20 وارداتیں ہوئیں۔شہر کے ڈویژنز کے حساب سے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ سٹی، صدر اور کینٹ جرائم کے چارٹ میں سرفہرست رہے۔سٹی ڈویژن میں سال 2020 میں جرائم کے 28 ہزار 246 مقدمات درج ہوئے تھے جو 2021 میں بڑھ کر 43 ہزار 807 ہوگئے۔

اسی طرح صدر ڈویژن میں 2020 میں 28 ہزار 52 کیسز تھے جو اگلے سال بڑھ کر 40 ہزار 803 ہوگئے۔کینٹ ڈویژن جرائم کا تیسرا سب سے بڑا ہاٹ سپاٹ تھا جہاں 2020 میں 23 ہزار 222 مقدمات درج ہوئے جو 2021 میں بڑھ کر 40 ہزار 174 ہوگئے۔

Leave a reply