لاہور ہائیکورٹ نے فیروزپور روڈ پر بائیکرز لین کے اخراجات کی تفصیلات سے متعلق اعتراضی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست میں کہا گیا تھا کہ سڑکوں پر حادثات کو روکنے کے لیے بائیکرز کے لیے گرین لین کا منصوبہ بنایا گیا تھا، جس کے لیے بھاری پبلک فنڈز خرچ کیے گئے ہیں۔درخواست گزار اکمل خان باری نے عدالت میں موقف اپنایا کہ سڑک پر بنائی گئی بائیکرز لین کی پینٹنگ پہلی بارش میں دھل گئی، جس سے اس کے اخراجات کی تفصیلات کی جانچ پڑتال کی ضرورت پیش آتی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے درخواست کی سماعت کی۔ عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر ہائیکورٹ آفس کے اعتراض کو برقرار رکھتے ہوئے اعتراضی درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔چیف جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی بےبنیاد درخواستوں کو دائر کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور اس کے نتیجے میں عدالت کا وقت ضائع کرنے والوں پر 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کرنے کا بھی عندیہ دیا۔عدالت نے واضح کیا کہ اس قسم کی درخواستوں کے ذریعے عوامی وسائل اور عدالت کا وقت ضائع کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
یاد رہے کہ لاہور میں بائیکرز کے لیے فیروزپور روڈ پر گرین لین کا منصوبہ ایک اہم اقدام تھا، جس کا مقصد سڑک پر بائیکرز کے لیے محفوظ گزرگاہ فراہم کرنا تھا۔ تاہم، درخواست میں اس منصوبے کی کامیابی اور اس کے اخراجات پر سوالات اٹھائے گئے تھے۔