لاہور ہائیکورٹ میں نابالغوں کو سگریٹ کی فروخت روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی
لاہور ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کردیئے، درخواست بیرسٹر احمد پنسوتا کی وساطت سے خضر قریشی نے دائر کی ، لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں درخواست گزار کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سموکنگ آرڈینس کے تحت 18 سال سے کم عمر افراد کو سگریٹ فروخت نہیں کیے جا سکتے ۔حکومت آرڈینس پر عملدرآمد کرانے میں ناکام ہے ۔ عدالت 18 سال سے کم عمر افراد کو سگریٹ اور ویپس کی فروخت فوری روکنے کا حکم دے ۔، عدالت نے درخواست پر مختصر سماعت کے بعد فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے،
تمباکو نوشی کے خلاف کرومیٹک کے زیر اہتمام کانفرنس :کس کس نے اور کیا گفتگو کی تفصیلات آگئیں
تمباکو سیکٹر میں سالانہ 70 ارب روپے کی ٹیکس چوری کا انکشاف
تمباکو نوشی کا زیادہ استعمال صحت کے لئے نقصان دہ ہے،ڈاکٹر فیصل سلطان مان گئے
تمباکو پر ٹیکس عائد کر کے نئی حکومت بجٹ خسارے پر قابو پا سکتی ہے،ماہرین
تمباکو اور میٹھے مشروبات پر ٹیکس میں اضافہ آنیوالے بجٹ میں کیا جائے، ثناء اللہ گھمن
تمباکو پر ٹیکس، صحت عامہ ، آمدنی کے لئے جیت
سگریٹ مافیا کتنا تگڑا ہے؟ اسد عمر ،شبر زیدی نے کھرا سچ میں بتا دیا
واضح رہے کہ پاکستان میں پابندی کے باوجود کم عمر بچوں کو سگریٹ کی فروخت کی جاتی ہے، تعلیمی اداروں کے باہر بھی منشیات کا استعمال عام ہوتا جا رہا ہے،تمباکو نوشی سے دنیا میں ہرسال 70 لاکھ افراد لقمہ اجل بنتے ہیں اور ان میں سے 20 لاکھ افراد سگریٹ نوشی کے باعث دل کی بیماریوں، فالج اور ہارٹ اٹیک سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ طویل مدت تک تمباکو نوشی زندگی 12 سے 15 سال تک زندگی کو کم کردیتی ہے۔ یہ عام غلط فہمی ہے کہ طویل عرصہ تک سگریٹ نوشی کے بعد اس کو ترک کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا حالانکہ جیسے ہی آپ سگریٹ نوشی ترک کرتے ہیں اس سے پھیپھڑوں کی شدید بیماریاں اور کینسر ہونے کے امکانات کم ہوتےجاتے ہیں، تمباکو نوشی کے باعث ہارٹ اٹیک اور فالج کے ساتھ پھیپھڑوں کی بیماریاں اور کینسر بھی اموات کی بڑی وجوہات ہیں۔ پاکستان میں تقریبا 3 کروڑ افراد تمباکو نوش ہیں جن میں اکثر سگریٹ نوش ہیں۔ ملک میں لاکھوں دکانیں ایسی ہیں جہاں سگریٹ آسانی سے دستیاب ہیں۔