مزید دیکھیں

مقبول

کراچی ایئرپورٹ پر فلائٹ آپریشن مکمل بحال

پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی نے تصدیق کی ہے کہ...

امریکی وزیرخارجہ کا پاک بھارت کشیدگی پر وزیراعظم شہباز شریف کو ٹیلی فون

اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شریف نے امریکی وزیر خارجہ مارکو...

پاکستانی ایف-16 گرانے کا دعویٰ سفید جھوٹ اور فیک نیوز ہے، سیکیورٹی ذرائع

سیکیورٹی ذرائع نے بھارتی میڈیا پر پاکستانی ایف-16 طیارہ...

پاک بھارت کشیدگی میں بھی پی ٹی آئی کاملک دشمن بیانیہ

پاکستان کی سیاسی جماعت تحریک انصاف نے پاک بھارت...

ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت میں اختلافات ختم کرنے کی خواہش کر دی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان اور بھارت کے...

لاہور پریس کلب نے پنجاب حکومت کا مجوزہ ہتک عزت قانون 2024 مسترد کر دیا

لاہور پریس کلب کے صدرارشد انصاری،سینئر نائب صدر شیراز حسنات ، نائب صدر امجد عثمانی ، سیکرٹری زاہد عابد ، جوائنٹ سیکرٹری جعفربن یار ، فنانس سیکرٹری سالک نواز اور اراکین گورننگ باڈی نے پنجاب حکومت کے مجوزہ ہتک عزت قانون 2024 کو مسترد کر دیا ہے۔

لاہور پریس کلب کے عہدیداران کا کہنا ہے کہ ہم سچ کہنے، سچ دکھانے اور سچ چھاپنے پر یقین رکھتے ہیں لیکن صحافیوں کی آنکھیں اور زبانیں بند کرنے کے لئے پنجاب حکومت آمرانہ ڈگر پر چل پڑی ہے۔ ہتک عزت قانون 2024کی برق رفتاری سے منظوری کرانے اور لاگو کرنے کی کوشش پنجاب حکومت کو مہنگی پڑے گی کیونکہ ان سے پہلے پرویز الٰہی کے ماضی قریب کے مختصر سے دور اور اس سے قبل بھرپور آمرانہ ادوار میں بھی آزادی صحافت پر ایسا شب خون مارنے کی کئی مرتبہ کوشش کی گئی تھی جو صحافیوں نے اپنے اتحاد سے ناکام بنائی تھی ۔

اراکین گورننگ باڈی کا کہنا ہے کہ صحافت اور صحافیوں کا گلہ دبانے کی بجائے حکومت گورننس پر توجہ دے تو اضافی درآمدی گندم میں اربوں کے گھپلوں اور پھر کسانوں سے گندم نہ خرید سکنے کی ناکامی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔گورننگ باڈی نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ اب ہر وقت ہائیکورٹ ،ٹربیونل،جرمانے،گرفتاریوں کا خوف ڈال کر صحافیوں کی زبان بندی کی کوشش کی گئی ہے اور افسوس ہے کہ مختلف ادوار میں اپوزیشن کا کردار ادا کرنے والی مسلم لیگ ن یہ بوجھ اپنے کندھے پر اٹھانے کو تیار ہے بظاہر اس نئے قانون کے تحت ڈان لیکس جاری کرنے والوں اور ڈان لیکس چھپوانے والوں کو بھی بچنے کا راستہ نہیں ملے گا۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ آزادی صحافت کی بات کرنے والی پنجاب حکومت کی اتحادی پیپلز پارٹی بھی اس کے خلاف آواز اٹھائے گی ۔

گورننگ باڈی مطالبہ کرتی ہے کہ آزاد صحافت سے خوفزدہ ہونے کی بجائے اس سے رہنمائی لینے کا کام لیا جائے تو اس سے اصلاح ہو گی اور کوئی بھی قانون سازی تمام فریقین کی مشاورت سے کی جائے تو مثبت اور دیرپا نتائج حاصل ہوں گے لیکن صرف دو روز میں کمیٹی اور اسمبلی سے منظور ہونے والے کسی قانون کو صحافی برادری کسی صورت تسلیم نہیں کرے گی اور ماضی کی روایات کے مطابق اس بل کو ردی کی ٹوکری میں پھینکے گی۔

پنجاب حکومت جوش کی بجائے ہوش سے کام لے،ارشد انصاری
لاہور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت جوش کی بجائے ہوش سے کام لے اور اس کام کو عجلت میں رات کی تاریکی میں کرنے کی کوشش نہ کرے۔لاہور پریس کلب اس سلسلے میں تمام صحافی تنظیموں، سیاسی جماعتوں،سول سوسائٹی سے رابطے میں ہے جلد ہی اس مجوزہ کالے قانون کے خلاف حکمت عملی طے کر لی جائے گی اور تمام صحافی تنظیموں کو لاہور پریس کلب کے متفقہ پلیٹ فارم پر اکٹھا کر کے تحریک کا آغاز کیا جائے گا اور حالات کی ذمے داری حکومت پنجاب پر ہو گی۔اس لئے اب بھی وقت ہے کہ دھونس اور جبر کی بجائے جمہوری انداز سے معاملات آگے بڑھائے جائیں تاکہ سسٹم کا پہیہ چلتا رہے۔

ہتک عزت کے قانون کا سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے،عظمیٰ بخاری
واضح رہے کہ وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ ہتک عزت کے قانون میں جج تاریخ نہیں دیگا بلکہ جس پر الزام لگاہوگا اسے 21 روز میں خود ہی 3 تاریخیں دینے کیلئے کہا جائیگا جس میں جواب جمع کروانا ہوگا۔ الزام ثابت ہونے پر نہ پولیس کے پاس جانا ہوگا نہ ہی گرفتاری ہوگی بلکہ 30 لاکھ کا ہرجانہ ادا کرنا ہوگا۔ہتک عزت کالا قانون ہے، بے بنیاد الزامات کا سلسلہ بند ہونا چاہیے،اسمبلی میں ہتک عزت کا نیا قانون لایاجارہا ہے،یہ ایک صوبے کا قانون ہے، میں چاہتی ہوں کوئی بھی وزیراعلیٰ آئے اس کی توہین جھوٹی خبر بناکرنہیں ہونی چاہیے، لوگ صحافی نہیں اپنے لئے یہ لفظ استعمال کرتے ہیں، کچھ لوگ ایک ایجنڈے کے تحت صبح اٹھتے ہیں،اب ایسا نہیں ہوگا، میری بہن کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کیا گیا،عزت اس وقت ہی ہوگی جب کرائیں گے ،ون سائیڈ عزت نہیں ہوگی، یہ اچھا ہوا کہ پہلا کیس میں خود لے کر جاؤں گی، نیا قانون سیاسی مقاصد کے لیے نہیں استعمال کرنا چاہتے,180 دن میں ہتک عزت کے کیس کو مکمل کرنا ہوگا، ہتک عزت کے قانون کا سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے، ہتک عزت کا الزام ثابت ہونے پر 30 لاکھ روپے کا ہرجانہ ادا کرنا ہوگا، ملزم کی گرفتاری نہیں ہوگی لیکن اس کو ہرجانہ دینا ہوگا،اگر کسی کو لگے کہ اس کی ہتک 30 لاکھ سے زیادہ ہوئی یا اس کی ہتک کی نوعیت زیادہ تھی تو پھر اسے اپنا کیس پیش کرنے کا موقع دیا جائے گا، اس پر تنقید کی جارہی ہے کہ صحافیوں کو عدالت میں زیر سماعت کیسز پر بولنے کی اجازت نہیں تو عدالتی معاملات کے حوالے سے بولنے کی اجازت پوری دنیا میں ہی نہیں ہوتی، ہتک عزت قانون کی کسی شق پر اگر کسی کو اعتراض ہے تو اتوار تک تحریری جواب داخل کریں، اس پر ہم گفتگو کریں گے، یہ وزیر اعلی کی ہدایت ہے، لیکن مزے کیلئے کسی کی تضحیک کرنا غلط ہے

ہم جنس پرستی کلب کے قیام کی درخواست پر ڈاکٹر فرید احمد پراچہ کا ردعمل

بحریہ ٹاؤن،چوری کا الزام،گھریلو ملازمین کو برہنہ کر کے تشدد،الٹا بھی لٹکایا گیا

بحریہ ٹاؤن کے ہسپتال میں شہریوں کو اغوا کر کے گردے نکالے جانے لگے

سماعت سے محروم بچوں کے لئے بڑی خوشخبری

ایبٹ آباد میں "ہم جنس پرستی کلب” کے قیام کے لیے درخواست

ہنی ٹریپ،لڑکی نے دوستوں کی مدد سے نوجوان کیا اغوا

بچ کر رہنا،لڑکی اور اشتہاریوں کی مدد سے پنجاب پولیس نے ہنی ٹریپ گینگ بنا لیا

طالبات کو نقاب کی اجازت نہیں،لڑکے جینز نہیں پہن سکتے،کالج انتظامیہ کیخلاف احتجاج

امجد بخاری کی "شادی شدہ” افراد کی صف میں شمولیت

مجھے مسلم لیگ ن کے حوالے سے نہ بلایا جائے میں صرف مسلمان ہوں،کیپٹن ر صفدر

سرکاری اداروں کا یہ کام ہے کہ کرپٹ افسران کو بچانے کی کوشش کرے؟چیف جسٹس برہم

ممتاز حیدر
ممتاز حیدرhttp://www.baaghitv.com
ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں Follow @MumtaazAwan