"لمحہ فکریہ” تحریر : فرزانہ شریف

0
33

*چار چیزوں کی قسم کھا کر اللہ سبحان و تعالی نے فرمایا ہے کہ اس نے انسان کو حسین تخلیق کیا۔*
میں ایک جنرل بات کررہی ہوں کہ ہم کیا کرتے ہیں ۔۔!!
کسی کے بارے میں یاد دلانا ہو تو ہماری گفتگو کچھ اس قسم کی ہوتی ہے.

. کونسی ؟
اچھا وہ جو گنجی ہے اب اس نے سر پر نقلی وگ لگائی ہوئی ہے؟ ہاں اچھا وہ جو چھوٹے سے قد کی ہے چلتی ہوئی ایسے لگتی ہے جیسے کوئی گینڈی جارہی ہے ؟؟
اچھا وہ بڑے سے منہ والی ؟
جو یوں چلتی تھی ؟
نقل اتار کر دکھائی جاتی ہے
اچھا وہ جو دوسروں کے گھروں میں کام کرتی ہے ؟؟

کونسا ؟

اچھا وہ موٹی گردن والا ؟
وہ جس کی طوطے کی چونچ جیسی ناک ہے۔؟
اچھا وہ جو لنگڑا کر چلتا ہے ؟
اچھا وہ جو بیٹھا مٹھ کھڑا گٹھ ۔؟
وہ جو خود اتنا "کوجا” ہے اور بیوی اسے اتنی پیاری مل گئی ہے ؟ پہلوئے حور میں لنگور۔۔؟

ہم سورہ تین کی ابتدائی آیات پڑھیں تو واضح ہوتا ہے کہ چار چیزوں کی قسم کھا کر اللہ سبحان و تعالی نے فرمایا ہے کہ اس نے انسان کو حسین تخلیق کیا۔

*قسم ہے انجیر*
*اور زیتون کی*
*اور طورِ سینا کی*
*اور امن والے اس شہر کی*
*بیشک ہم نے انسان کو بہترین ساخت پر پیدا کیا۔*

کتنے آرام سے ہم اللہ کی تخلیق کا مذاق اڑا دیتے ہیں اور محسوس بھی نہیں کرتے کہ دراصل ہم انجانے میں اپنےنامہ اعمال میں مسلسل گناہ لکھوا رہے ہیں ۔
کسی کو لمبا ہونے پر باتیں سننی پڑتی ہیں،

کسی کو چھوٹا ہونے پر،
کسی کا رنگ کالا،
کسی کی ناک موٹی،
کسی کو چہرے پر دانے نکل آئیں تو پوچھ پوچھ کر اسکی مت مار دیتے ہیں،
کسی کے چہرے پر بال ہوں تو اس کا مذاق اڑاتے ہیں
کسی کی آنکھیں چھوٹی ہیں تو اس کو بھی معاف نہیں کرتے ۔۔!!!

حالانکہ انسان کا ان میں سے کسی پر بھی اختیار نہیں۔

یقیناً حسین چہرا سبھی کو اچھا لگتا ہے لیکن وہ حسن بھی رب نے ہی دیا ہےتو تعریف اسی کی، اور اگر کسی کے چہرے کا مذاق آپ اڑا رہے ہیں تو ہم دراصل اس بندے کا مذاق نہیں اڑا رہے ہوتے بلکہ خالق کی تخلیق کا مذاق اڑا رہے ہوتے ہیں ۔ہم خود جو مکھی کا ایک پر بنانے کی سکت نہیں رکھتے اس خالق کی بنائی چیزوں میں نقص نکال رہے ہوتے ہیں استغفراللہ ۔۔!!
وہ رب جو ایک کے بعد دوسری، تسیری اور پھر چوتھی قسم کھا کر فرماتا ہے کہ اس نے انسان کو بہترین ساخت پر بنایا ہے۔۔

*اللَّهُمَّ أَنْتَ حَسَّنْتَ خَلْقِي فَحَسِّنْ خُلُقِي*

اے اللہ ! جس طرح تو نے ہمیں باہرخوبصورت بنایا ہے، ہمارا اندرکردار بھی خوبصورت بنا دے۔

روزویلٹ کا ایک بڑا مشہور قول یاد آ رہا ہے :

*” Great Minds Discuss ideas;*
*Average Minds Discuss Events;*
*Small Minds Discuss People.”*
.

Leave a reply