لاء افسران کی لگتا ہے کوئی عزت نہیں،وفاق کا تو بیڑا ہی غرق ہوگیا،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے ریمارکس

0
27

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں اعظم سلیمان کی محتسب تعیناتی کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی

وفاقی کے وکیل نے تحریری جواب جمع کرانے کیلئے مہلت کی استدعا کی ،عدالت نے وفاقی حکومت کے وکیل کو جواب کیلئے 11 نومبر تک مہلت دیدی

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان کی میں دو رکنی بنچ نے درخواست پر سماعت کی ،چیف جسٹس نے مہلت طلب کرنے پر ریمارکس دیئے کہ یہ تو کام نہ کرنے کے بہانے ہیں, نو سال تک لاء افسر رہا جس افسر کو بھی رپورٹ کیلئے لکھا انکار نہیں ہوا, مجھے اٹارنی جنرل سے پوچھنا پڑے گا کہ لاء افسران کے پاس اختیارات کیوں نہیں,اگر ان کو آرڈر کی کاپی دیں تو وفاق والے آرڈر کی تصدیق کیلئے کسی اور کو بھیج دیں,

چیف جسٹس نے کہا کہ وفاقی سیکرٹریٹ میں لاء افسران کی لگتا ہے کوئی عزت نہیں, اے طائرلاہوتی اس رزق سے موت اچھی,,,,, جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی, لگتا وفاق کا تو بیڑا ہی غرق ہوگیا ہے, وقت کے ساتھ ساتھ بنیادی حقوق کی تشریح بتدریج بدلتی گئی,

چیف جسٹس نے لاء افسر سے استفسار کیا کہ اگر آپ کو آج ہی ارڈر مل جائے تو جواب کب تک آ جائے گا, جس پر سرکاری وکیل نے کہاکہ دو ہفتے کا وقت دیدیں جواب جمع کرادیں گے,

چیف جسٹس مسٹر جسٹس قاسم خان اور مسٹر جسٹس شکیل الرحمن پر مشتمل دو رکنی بنچ نے وقار اے شیخ ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی ۔درخواست گزار نے اپنی درخواست میں کہا کہ صوبائی محتسب کی تقرری کے لیے قانون میں کوالیفیکیشن موجود ہے۔میجر ریٹائرڈ اعظم سلیمان اس کوالیفیکیشن پر پورا نہین اترتے ۔صوبائی محتسب کی تقرری کے لیے قانونی ڈگری رکھنا ضروری ہے،اس تقرری کے لیے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سے مشاورت ضروری ہے ۔میجر ریٹائرڈ اعظم سلیمان کے پاس قانون کی ڈگری موجود نہیں ہے ۔اس تقرری کے لیے چیف جسٹس ہائی کورٹ سے مشاورت بھی نہیں لی گئی۔ میجر ریٹائرڈ اعظم سلیمان کو عدالتی امور نمٹانے کا کوئی تجربہ نہیں ہے عدالت اس تقرری کو کالعدم قرار دے صوبائی محتسب کی تقرری قواعد و ضوابط کے تحت کرنے کا حکم دے

Leave a reply