لازوال قربانیوں کی داستان تحریر : راجہ ارشد

0
50

۔

حصہ اول
آزادی کی جستجوں میں ناجانے کیسے کیسے کڑیل جوانوں نے اپنی جان کے نزرانے پیش کیے ، جانے کتنی ماؤں کی گود ویراں ہوئ،ان گنت سہاگنوں کے سہاگ اجڑے ،لاکھوں معصوموں جانوں کو نیزوں میں پرویا گیا لاتعداد بہنوں کی عصمتیں تار تار ہوئیں ۔لاکھوں بچوں نے یتیمی کا تاج پہنا تو پھر کہیں جا کے آزادی کا سورج طلوع ہوا۔

دنیا کے کیلنڈر پے نقش 14 اگست 1947 کا دن ایک دن نہیں بلکہ لازوال قربانیوں،ازیتوں اور عظم و حوصلے کی داستان ہے جو سننے والوں کے رونگٹے کھڑے کر دیتی ہے

لاالہ کے نام پر حاصل کی گئ یہ سر زمیں پاک ہمارے اجداد کی قربانیوں اور وفاؤں کی ایک لا زوال داستاں ہے جس کا لفظ لفظ لہو سے تحریر ہے جسکی اک اک سطر ہمت و استقلال اور درد کی لامحدود گہرائیوں کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔

1862 سے 1867 تک تایخ برِصغیر کے الم ناک سال تھے اس عرصے کے دوران 14 ہزارا علمائے دین کو بڑی بے رحمی سے قتل کیا گیا دہلی سے لیکر پشاور تک کوئی درخت ایسا نا تھا جس پہ ظالموں نے کسی مسلمان کا سر نا لٹکایا ہو ۔

بادشاہی مسجد جو آج عزیز ہم وطنوں کے لیے صرف تفریح گاہ ہے اس کے صحن میں ایک دن میں ان گنت علماء کرام کو تختہ دار پہ لٹکایا گیا سلام ہے ان مرد مجاہدوں پہ جن کے سر انگریزوں کے سامنت جھکنے کو تیار نہ تھے وہ صرف لاالہ کا ورد کرتے قربان ہوتے چلے گئے ۔
برِصغیر کے مسلمانوں پہ جب مایوسی کے بادل چھانے لگے تو چند عظیم ہستیوں نے انقلاب آزادی کا بیڑا اٹھایا ۔

قائداعظم محمد علی جناح، علامہ محمد اقبال اب ایک طرف اقبال کا خواب آزادی اور مسلمانوں کی بیداری کا جزبہ تھا تو دوسری طرف قائد اعظم کی ولولہ انگیز قیادت جس نے مسلمانوں میں نئ روح اور آزادی کی امنگ پیدا کی۔

قائد اعظم محمد علی جناح نے مسلمانانِ برصغیر کو ان کی اعلیٰ روایات یاد دلاتے ہوئے مسلم لیگ کے اجلاس میں فرمایا مسلمانوں میں اخلاقی سیاسی اور ثقافتی شعور کا وہ پہلا سااحساس نہیں رہا۔ قائد اعظم محمد علی جناح کے ان ارشادات کی روشنی میں اسلامیان ہند نے اپنی عظمت رفتہ کو آوازدی۔ جرأت، محنت اور استقلال کو مشعل راہ بنایا اور پھر دنیا نے دیکھا کہ تحریک پاکستان کامیابی و کامرانی سے ہمکنار ہوئی۔

23 مارچ کو قرار داد پاکستان کے منظور ہونے کے بعد مسلمانوں کی جدو جہد آزادی نے زور پکڑا لیا مگر وہی دشمنان اسلام کی سازشیں بھی کھل کر سامنے آنے شروع ہو گئیں ۔آفرین ہے ان بزرگوں ہستیوں پر جنہوں نے اپنے خون سے اس تحریک آزادی کو سینچا اور بلا آخر14اگست 1947 کو سرزمین مقدس پاکستان دنیا کے نقشے پر مانند آفتاب طلوع ہوا۔

آج 14 اگست کا دن ہمیں پکار پکار کر یہ کہہ رہو ہے کہ اے اہل وطن! تم اس دن کی اہمیت اور قدروقیمت بھول گئے؟
آزادی کے اس دن کو دیکھنے کیلئے تم نے جانیں قربان کرنے کی قسمیں کھائی تھیں اور تعمیر وطن کیلئے عظیم جدوجہد کی تھی۔تم نے تو اللہ تعالٰی کے حضور سجدہ ریز ہوکر یہ وعدہ کیا تھا کہ ہم پاک وطن کو مکمل طور پر اسلامی جمہوریہ مملکت بنائیں گے۔ ہم اس وطن کو محبت و اخوت، بھائی چارے، امن و سکون، اسلامی تہذیب پر اسلامی نظام کا گہوارہ بنائیں گے۔ 14 اگست کا دن ہم سے سوال کرتا ہے کہ آج پاکستان کس مقام پر کھڑا ہے؟ آج پاکستان میں لاقانونیت کیوں ہے؟ ناانصافی کیوں ہے؟ درحقیقت آج کا دن ہم سے قائد اعظم محمد علی جناح کے فرمان کے مطابق اتحاد، ایمان اور تنظیم کا تقاضا کرتا ہے۔

@RajaArshad56

Leave a reply