لاہور:علامہ ساجد میرکوٹکٹ دینےپرن لیگی ممبران سخت ناراض:سینیٹربننامشکل:اہم اورقابل غوروجہ سامنے آگئی،اطلاعات کے مطابق ن لیگی ممبران اسمبلی کی طرف سے مرکزی جمعیت اہلحدیث کے امیرعلامہ ساجد میرکوسینیٹ کا ٹکٹ دینے پرسخت اعتراض کی اطلاعات ہیں
اہم ذرائع سے ملنے والی اطلاعات میں بتایا گیا ہےکہ ان ممبران کا کہنا ہےکہ جس جماعت کے امیر کے کہنے پرپی ڈی ایم کے جلسوں میں سو دوسو سے زائد ان کے ارکان شامل نہ ہوسکیں ایسی شخصیت کو53 ممبران کوووٹ دینے کا پابند کیوں کیا جارہا ہے
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اراکین اسمبلی کا کہنا ہے کہ اس وقت مرکزی جمعیت اہلحدیث کا ووٹ بینک بھی نہ ہونے کے برابر ہے اس کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مرکزی جمعیت اہلحدیث میں بڑی تعداد علامہ ساجد میر کی امارت سے خوش نہیں ہیں
یہ بھی وجوہات بیان کی گئی ہیں کہ مرکزی جمعیت اہلحدیث کے کل ووٹوں کا 50 فیصد سے زائد پی ٹی آئی کو سپورٹ کررہا ہے اورباقی ووٹرزعلاقائی سیاست کے مطابق فیصلہ کرتے ہیں
ناراض اراکین کی طرف سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پنجاب کے وسطی اضلاع میں اس مسلک کے ووٹوں کی تعداد کل ووٹوں کی تعداد کا 70 فیصد سے زائد ہے لیکن اس جماعت میں تقسیم درتقسیم سے ووٹ بھی تقسیم ہوگیا ہے
علامہ ساجد میر کی حمایت کرنے والوں نے یہ موقف اختیار کیا کہ پچھلے الیکشن میں حصہ لینے والی ایک اہم مذہبی جماعت جو کہ کشمیرمیں جہاد کی دعویدار رہی ہے اس مسلک کے 45 سے 50 فیصد ماننے والوں کواپنا گرویدہ بنا چکی ہے اورامکان یہی ہے کہ وہ آنے والے دنوں میں لوکل باڈیزکا الیکشن لڑیں ہمیں اس جماعت کا راستہ روکنے کے لیے علامہ ساجد میر کوطاقت دینا ضروری ہے اس لیے ٹکٹ ملنے پرکوئی اعتراض نہیں
بعض اراکین کی طرف سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ مرکزی جمعیت اہلحدیث کی جگہ اب دیگرجماعتوں نے عرب ممالک میں جگہ بنا لی ہے لٰہذا اب اس جماعت کو اس قدراہمیت نہیں دینی چاہیے
یہ بھی معلوم ہوا کہ اعتراض کرنے والوں نے کہا کہ بہتر یہی کہ پارٹی کے کسی رہنما کو ٹکٹ دے کرپارٹی کوفائدہ پہنچایا جائے
ان حالات کو دیکھا جائے تویہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ اگرن لیگ نے اس بغاوت پرقابونہ پایا تو علامہ ساجد میر کا سینیٹرمنتخب ہونا محال لگتا ہے