برطانیہ کی سپریم کورٹ نے ایک تاریخی فیصلے میں قرار دیا ہے کہ برابری سے متعلق قوانین میں "عورت” کی قانونی تعریف صرف "حیاتیاتی عورت” پر ہی لاگو ہوتی ہے، اور اس میں ٹرانس خواتین شامل نہیں ہوتیں۔ اس فیصلے کے اثرات پورے ملک میں صنفی مساوات کے قوانین پر مرتب ہوں گے۔
یہ کیس اس وقت سامنے آیا جب 2018 میں اسکاٹ لینڈ کی ایک تنظیم For Women Scotland (FWS) نے اسکاٹش حکومت کے اُس قانون کو چیلنج کیا جو خواتین کی نمائندگی کو فروغ دینے کے لیے بورڈز پر زیادہ خواتین کی شمولیت کو یقینی بنانا چاہتا تھا۔ تنازعہ اس بات پر تھا کہ آیا ٹرانس خواتین، جن کے پاس Gender Recognition Certificate (GRC) ہو، قانونی طور پر عورت شمار ہوتی ہیں یا نہیں۔اسکاٹش حکومت کا مؤقف تھا کہ GRC رکھنے والی ٹرانس خواتین کو بھی قانونی تحفظ حاصل ہونا چاہیے، لیکن مخالفین کا کہنا تھا کہ صرف وہی افراد جو پیدائش کے وقت عورت کے طور پر درج کیے گئے ہوں، ان قوانین کے تحت آتے ہیں۔
سپریم کورٹ کے پانچوں ججز نے متفقہ فیصلہ سناتے ہوئے کہا "Equality Act 2010 میں ’عورت‘ اور ’صنفی تفریق‘ کے حوالے سے جو اصطلاحات استعمال کی گئی ہیں، وہ صرف حیاتیاتی عورت اور حیاتیاتی جنس پر لاگو ہوتی ہیں۔”لارڈ پیٹرک ہوج نے کہا کہ اگر ’صنفی شناخت‘ کو قانونی تعریف میں شامل کیا جائے تو یہ قانون کی بنیادی روح سے تضاد پیدا کرے گا۔ عدالت نے واضح کیا کہ ٹرانس خواتین کو بعض حالات میں مخصوص خواتین کے لیے مختص سہولیات جیسے کہ چینجنگ رومز یا ہاسٹلز میں داخل ہونے سے روکا جا سکتا ہے، بشرطیکہ یہ فیصلہ "تناسب کے اصول” کے تحت ہو۔عدالت نے یہ بھی وضاحت کی کہ یہ فیصلہ ٹرانس افراد کے تمام قانونی تحفظات کو ختم نہیں کرتا۔ ٹرانس خواتین کو "جینڈر ری اسائنمنٹ” کی بنیاد پر امتیازی سلوک کے خلاف تحفظ حاصل رہے گا۔
فیصلے کے بعد برطانیہ میں سیاسی جماعتوں اور عوام کے درمیان شدید ردعمل دیکھنے میں آیا۔ لیبر پارٹی نے اس فیصلے کو "وضاحت بخش اور اعتماد پیدا کرنے والا” قرار دیا، جبکہ کنزرویٹو پارٹی نے اسے "عام فہم کی جیت” کہا اور حکومت سے قانون میں رہنمائی کو مزید واضح کرنے کا مطالبہ کیا۔دوسری جانب، ٹرانس حقوق کے علمبرداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس فیصلے کو "تشویشناک” قرار دیا۔ Stonewall نامی خیراتی ادارے نے اسے "ٹرانس کمیونٹی کے لیے انتہائی پریشان کن” قرار دیا۔برطانوی ٹرانس ایڈووکیٹ ایلا مورگن نے کہا کہ "آج پہلی بار، میں اپنے گھر سے باہر نکلتے ہوئے خوفزدہ ہوں۔”
یہ فیصلہ ایسے وقت آیا ہے جب دنیا بھر میں ٹرانس افراد کے حقوق کے حوالے سے بحث شدید ہو چکی ہے۔ امریکہ میں بھی ٹرمپ انتظامیہ کے بعد ٹرانس افراد کے خلاف قوانین سخت کیے گئے۔ برطانیہ میں 2023 میں صنفی شناخت کی بنیاد پر نفرت انگیز جرائم میں 112 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ برطانیہ میں صنفی شناخت اور برابری کے قوانین کی تفہیم میں ایک نیا موڑ ہے۔ یہ نہ صرف خواتین اور ٹرانس افراد کے قانونی حقوق پر اثرانداز ہوگا بلکہ سماجی، سیاسی اور ثقافتی سطح پر ایک گہری بحث کو بھی جنم دے گا۔