مزاحیہ اداکار لہری کو دنیا سے رخصت ہوئے 9 برس بیت گئے

0
32
مزاحیہ-اداکار-لہری-کو-دنیا-سے-رخصت-ہوئے-9-برس-بیت-گئے #Baaghi

صدارتی ایوارڈ یافتہ مزاحیہ اداکار لہری کودنیا سے رخصت ہوئے 9 برس بیت گئے۔

باغی ٹی وی : اداکار لہری کا اصل نام سفیر اللہ صدیقی تھا۔ وہ 1929 میں پیدا ہوئے، انہوں نے فلمی سفر کا آغاز50 کی دہائی میں بلیک اینڈ وائٹ فلموں سے کیا۔ وہ تقسیم ہند سے قبل بھارت میں پیداہوئے تاہم تقسیم کے فوراًبعد پاکستان ہجرت کرکے کراچی میں آبسے۔

انہوں نے پاکستان آکر پہلی ملازمت اسٹینو ٹائپسٹ کی حیثیت سے کی دن بھر ڈیوٹی انجام دینے کے بعد شام کے اوقات میں وہ صدر میں ہوزری کا سامان فروخت کرنے لگے انہیں اداکاری کا شوق تھا مگر اس شوق کو جلا بخشنے کے لیے انہیں درست سمت نہیں مل رہی تھی-

شاہ رخ خان بھی ویب سیریز میں نظر آئیں گے

ہری نے فن کی دنیا میں پہلا قدم اسلامیہ کالج میں ایک فنکشن میں ‘مریض عشق’ کے نام ایک ڈرامے میں پرفامنس دے کر کیا جس میں ان کو بے انتہا پزیرائی ملی اپنی اس شاندار کارگردگی سفیر اللہ ہو گئے خوش فہمی کا شکار اور پہنچ گئے ریڈیو پاکستان پر ریڈیو پاکستان کے پہلے آڈیشن میں فیل قرار دے دیا گیا لیکن باہمت اور محنتی انسان نے ہمت نہیں ہاری اور انتھک محنت کے بعد آخر قسمت کی دیوی ان پر مہربان ہو گئی ۔

1955ء میں لچھو سیٹھ (شیخ لطیف فلم ایکسچینج والے) نے ایک فلم ‘انوکھی’ بنانے کا اعلان کیا جس میں ہیروئن کا کردار ادا کرنے کے لیے ان کی بھانجی شیلا رمانی بھارت سے پاکستان تشریف لائیں اس طرح سفیر اللہ کو اس فلم میں اپنی خداد داد صلاحیتوں کو پردہٴ سیمیں پر پیش کرنے کا موقع ملا اور ان کی یہ پہلی فلم 1956ء کے اوائل میں نمائش کے لیے پیش کردی گئی۔

انہوں نے ریڈیو پر صداکاری کی، 1956 میں بننے والی فلم انوکھی میں انہیں اداکاری کے جوہر دکھانے کا موقع ملا، اس وقت فلم انڈسٹری میں آصف جاہ، نذر، منورظریف اور یعقوب کا طوطی بولتا تھا۔

اداکار عمرشریف نے وزیراعظم سے اپیل کر دی

منور ظریف، نذر اور آصف جاہ کے بعد لہری کے لیے فلم انڈسٹری میں اپنے لیے جگہ بنانا کسی معرکے سے کم نہ تھا۔ لہری سے پہلے اداکار یعقوب بہترین مزاحیہ اداکار کہلاتے تھے مگر لہری نے اپنی محنت اور کام کی لگن سے یعقوب کو بہت پیچھے چھوڑدیا۔

لہری نے اپنے جداگانہ انداز کی بنا پر ان قدآور مزاحیہ اداکاروں میں جگہ بنائی، ان کی پہلی فلم ’انوکھی‘ تھی جو سنہ 1956 میں ریلیز ہوئی۔ ان کی آخری فلم ’دھنک‘ تھی جو سنہ 1986 میں بنی تھی۔ ان کا فلمی کیریئر تیس سال پر محیط ہے اور ایک اندازے کے مطابق انھوں نے 220 فلموں میں کام کیا جن میں تین پنجابی فلموں کے علاوہ باقی سب اردو فلمیں تھیں۔

وہ واحد مزاحیہ اداکار تھے جنہیں فن اداکاری میں ان کی خدمات کے اعتراف میں12 نگار ایوارڈز جب کہ 1996 میں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازاگیا۔ منفرد لب ولہجے میں بولے جانے والے مکالمے لہری کی پہچان تھے۔ جنہیں سن کر شائقین ہنس ہنس کرلوٹ پوٹ ہوجایا کرتے تھے۔

1985 میں بنکاک میں دوران شوٹنگ فالج کے حملے کے بعد لہری مسلسل بیماریوں کا شکار رہےاور13 ستمبر 2012 کو خالق حقیقی سے جاملے۔

Leave a reply