آئیں‌ چلیں‌ تہران سے استنبول : 6543 کلومیٹر13 دنوں میں :تجارت بھی سیاحت بھی:جدید ترین ٹرین آرام دہ سفر:پاکستان ریلوے

0
35

اسلام آباد :آئیں‌ چلیں‌ تہران سے استنبول : 6543 کلومیٹر13 دنوں میں :تجارت بھی سیاحت بھی:جدید ترین ٹرین آرام دہ سفر:پاکستان ریلوے نے خوشخبری سنادی ، اطلاعات کے مطابق پاکستان ریلوے نے اعلان کیا ہے کہ پاک ایران ترکی کارگو ٹرین سروس 2021 میں شروع ہو گی

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد سے کارگو ٹرین ایران سے ہوتی ہوئی استنبول تک جائے گی۔ پاکستان ریلویز نے ایکسپورٹ کارگو ٹرین کی فزیبلٹی تیار کر لی ہے۔ سہ ملکی ایکسپورٹ کارگو ٹرین سے پاکستان کی ایران اور ترکی سے تجارت میں کئی گنا اضافہ ہو گا۔

 

 

ترک وزیر ٹرانسپورٹ عادل کارا اسماعیل اولو نے کہا کہ پاکستان، ایران اور ترکی نے ایکسپورٹ کارگو ٹرین سروس جلد شروع کرنے پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔ وہ اکنامک کو آپریشن آرگنائزیشن (ای سی او) کے ٹرانسپورٹ اور مواصلات کے وزرا کے دسویں اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔

 

 

 

 

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد تہران استنبول (آئی ٹی آئی) کی بحالی کی تمام بنیادی ضرورتیں پوری کر لی گئی ہیں۔ ترک وزیر ٹرانسپورٹ نے کہا کہ نئی کارگو ٹرین سروس کو "ای سی او کنٹینر ٹرین کا نام دیا گیا ہے۔ یہ ٹرین سروس آئندہ سال کے ابتدائی دنوں میں ہی شروع کر دی جائے گی۔

 

https://www.youtube.com/watch?v=adNwOQ8e3mk

یہ ٹرین سروس تجرباتی طور پر 2009 میں شروع کی گئی تھی۔ ای سی او دس ایشیائی ممالک کے درمیان ایک تجارتی بلاک ہے۔ اسلام آباد تہران استنبول ریل روٹ کو اقوام متحدہ نے انٹرنیشنل ٹریڈ کوریڈور میں شامل کیا ہوا ہے۔

ترک وزیر ٹرانسپورٹ عادل کارا اسماعیل اولو نے کہا کہ ایکسپورٹ کارگو ٹرین سے کرائے کی مد میں بڑی بچت ہو گی اور یہ محفوظ طریقے سے تجارت کا ایک آسان ذریعہ ہے۔ اسلام آباد سے چلنے والی کارگو ٹرین 6500 کلومیٹر کا فاصلہ 13 دن میں طے کر کے استنبول پہنچ جائے گی۔ یہ فاصلہ سمندر کے ذریعے 45 روز میں طے کیا جاتا ہے۔

اسلام آباد سے چلنے والی کارگو ٹرین پاکستان میں 1900 کلو میٹر، ایران میں 2600 کلو میٹر اور ترکی میں 1950 کلو میٹر کا فاصلہ 13 روز میں طے کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ اس ٹرین سروس سے جہاں ترکی اور ایران کو فائدہ ہو گا وہیں راستے میں آنے والے دیگر ممالک جن میں افغانستان، آذربائیجان، قازقستان، کرغیزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان شامل ہیں انہیں بھی راہداری کی مد میں نہ صرف آمدنی ملے گی بلکہ ایران اور پاکستان ان ممالک کے ساتھ بھی اسی روٹ کو استعمال کرتے ہوئے تجارت کو فروغ دے سکتے ہیں۔

عادل کارا اسماعیل اولو نے کہا کہ اسی ٹرین کو استنبول کے راستے یورپ تک وسیع کیا جا سکتا ہے۔ اس طرح پاکستان براہ راست یورپ کی مارکیٹ تک زمینی راستے سے تجارت بڑھا سکتا ہے۔

Leave a reply