
لاہور اور کراچی اس وقت دنیا بھر کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں بالترتیب پہلے اور دوسرے نمبر پر ہیں۔
کوالٹی ائیرانڈیکس کے مطابق 17 اکتوبر کو لاہور دنیا بھر میں آلودہ ترین شہروں میں پہلے نمبر پر ہے۔ کوالٹی ائیرانڈیکس کے مطابق لاہور مضر صحت ذرات کی مقدار 228 پرٹیکیولیٹ میٹرز ریکارڈ کی گئی ہے. اسی طرح کراچی دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں اس وقت دوسرے نمبر پر ہے اور یہاں آلودہ ذرات کی مقدار 228 پرٹیکیولیٹ میٹرز ریکارڈ کی گئی۔ جبکہ بھارت کا دارالحکومت نئی دہلی کا تیسرا نمبر ہے آلودہ ذرات کی تعداد 195 پرٹیکیولیٹ میٹرز ریکارڈ ہوئی۔
واضح رہے کہ 151 سے 200 پرٹیکیولیٹ میٹرز تک آلودگی درجے تک آلودگی مضر صحت جب کہ 201 سے 300 پرٹیکیولیٹ میٹرز تک انتہائی مضر صحت ہوتی ہے۔ خیال رہے کہ لاہور گزشتہ کئی برسوں سے دنیا بھر کے 10 آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں شمار کیا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے لوگوں کو صحت کے مسائل کا سامنا ہے۔ تاہم یاد رہے کہ ماحولیاتی آلودگی دنیا کا سب سے گھمبیر مسئلہ ہے۔ عالمی برداری کی جانب سے دنیا کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے ماحولیات کے تحفظ پر سب سے زیادہ زور دیا جاتا رہا ہے۔
جبکہ دنیا نے ترقی کے منازل میں قدرتی تدابیر کو شدید نقصان پہنچایا اور جدیدیت کی جانب گامزن ترقی یافتہ ممالک اور ترقی پذیر مملکتوں نے ماحول دوست پالیسیاں اختیار کرنے میں سست روئی کا مظاہرہ کیا، جس کے باعث اب دنیا کو ماحولیاتی مسائل کے چیلنجز کا سامنا ہے۔ ماحولیاتی آلودگی کے سبب انسانی زندگی کو کئی مہلک بیماریوں کا سامنا بھی ہے۔ خیال رہے جب کورونا وبا آئی تو سب کچھ بند ہونے کی وجہ سے ماحولیات پر تحقیق کرنے والے کئی اداروں نے دعویٰ کیا ہے کہ انسانوں کے ہارٹ اٹیک اور دمے کے مرض میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی تھی.
مزید یہ بھی پڑھیں؛ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک نے کہا سبسڈیز نہیں دینی چاہئیں. وزیر خزانہ
بنوں:سیکورٹی فورسزکا دہشت گردوں کے خلاف آپریشن:ایک دہشت گرد ہلاک
ڈاکٹرمحمد بن عبدالکریم الیسہ کےدورہ سےپاکستان اورسعودی عرب کے تعلقات مزید مستحکم ہوں گے: طاہراشرفی
ناروے کے ایک ماحولیات سے متعلق تحقیقی ادارے ’’سینٹر فور انٹرنیشنل کلائمیٹ ریسرچ‘‘ اور کچھ دیگر اداروں کی تحقیق کے مطابق ماحولیاتی آلودگی کی کمی کے باعث اچانک دل کے دورے سمیت دمے کے مرض سے اموات سے نمایاں کمی دیکھنے میں آئی تھی. تحقیق کے دوران 27 ممالک کے 10 ہزار سے زائد ایئر مانیٹرز کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا اور اس کا موازنہ گذشتہ تین سال کی ایئر کوالٹی کے اعداد و شمار سے کیا گیا ہے۔تحقیق کاروں نے ہوا میں پائے جانے والے تین آلودہ عناصر ’’نائٹروجن‘‘، ’’ڈائی آکسائڈ‘‘، ’’اوزون‘‘ اور ’’پی ایم 25‘‘ پر تحقیق کی ہے، جو انتہائی چھوٹے ذرات ہوتے ہیں اور پھیپھڑوں میں داخل ہو کر انہیں نقصان پہنچاتے ہیں۔