لوگوں سے باپ دادا کی زمینیں چھینی جا رہی ہیں،ریاستی ادارے کرپشن میں ملوث ہیں، عدالت

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں اراضی ایکوائر کرکے سی ڈی اے کی معاوضہ کی عدم ادائیگی کیس کی سماعت ہوئی چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے سی ڈی اے وکیل سے استفسار کیا کہ متاثرین کو معاوضہ کب ادا کیا گیا؟ وکیل سی ڈی اے نے عدالت میں کہا کہ کچھ کومعاوضہ ادا کر دیا گیا باقیوں کا رہ گیا ہے،عدالت نے کہا کہ جو زمین ایکوائر کی گئی اس کا معاوضہ ہی آج تک ادا نہیں ہوسکا، وکیل نے کہا کہ کچھ لوگ عدالت چلے گئے تھے اور کچھ اور وجوہات کی وجہ سے ادائیگی نہیں ہوسکی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ جو معاوضہ 1987 میں طے ہوا تھا وہ آج کس طرح سے دیا جا سکتا ہے؟معاوضہ دیئے بغیر بیان حلفی لے رہے ہیں کہ معاوضہ دے دیا گیا ،اگر وہ بیان حلفی دیدے تو باقیوں کی طرح وہ بھی خوار ہوتا رہے، لوگوں سے باپ دادا کی زمینیں چھینی جا رہی ہیں، ایک ریاست کو اس طرح کا بیان حلفی لینا ہی نہیں چاہیے، یہ ریاست ہے، اسکا مطلب ہے رٹ ہی نہیں ہے، یہی اصل کرپشن ہے اور ریاستی ادارے اس میں ملوث ہیں، … لوگوں سے باپ دادا کی زمینیں چھینی جا رہی ہیں،ریاستی ادارے کرپشن میں ملوث ہیں، عدالت پڑھنا جاری رکھیں