لوگ جن باتوں کو چھپاتے ہیں میں وہ بولتی ہوں متھیرا

0
19

پاکستان شوبز انڈسٹری کی متنازع اداکارہ و ہوسٹ متھیرا کا کہنا ہے کہ عورت اور مرد ایک دوسرے کو مکمل کرتے ہیں، کوئی ایک دوسرے سے برتر نہیں۔

باغی ٹی وی : غیر ملکی ویب سائٹ انڈیپینڈنٹ اردو کو دیئے گئے انٹرویو میں اداکارہ متھیرا کا کہنا تھا کہ فیمنزم اچھی چیز ہے، عورت مارچ تو ٹھیک ہے لیکن اس مارچ کے دوران پلے کارڈز میں جو باتیں لکھی ہوتی ہیں ان میں سے کچھ ٹھیک نہیں ہوتیں عورت مارچ کے بعض بینرز ضرورت سے زیادہ ہوتے ہیں۔

متھیرا نے کہا کہ عورت اور مرد ایک دوسرے کو مکمل کرتے ہیں کوئی ایک دوسرے سے برتر نہیں۔

ہمیشہ تنازعات میں گھرے رہنے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر متھیرا نے کہا کہ میں سچی باتیں کرتی ہوں، میں وہ سچ بولتی ہوں جو دوسرے نہیں بولتے، لوگ جن باتوں کو چھپاتے ہیں میں وہ بولتی ہوں۔ لوگ اب باتوں کو چھپاتے ہیں اور جب یہ باتیں سامنے آتی ہیں تو انہیں ہضم کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔

متھیرا کا کہنا تھا کہ کیرئیر کے دوران امتحان آتے رہے ہیں اور مختلف معاملات شہرت کی وجوہات بنتے ہیں، انسان کو جب شہرت ملتی ہے تو اسے پتہ بھی نہیں چلتا اور اگر نہیں ملنی ہوتی تو ایڑی چوٹی کا زور لگالیں نہیں ملے گی۔

کم کارڈیشیئن بننے کی کوشش کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ بھی ایک عورت ہیں اور کم کارڈیشیئن کو پسند کرتی ہیں مگر اس کی نقل نہیں کرتیں۔ متھیرا کا کہنا ہے کہ شہرت اچانک ملتی ہے، یہ کوشش سے نہیں ملتی۔

انہوں نے کہا کہ وہ ہرگز پاکستان کی سیکس سمبل نہیں بننا چاہتیں ’ہر شخص مجھے ایک ہی نظر سے دیکھتا ہے، اب اگر لوگوں نے مجھے سیکس سے جوڑ دیا ہے تو اس میں میرا کیا قصور۔‘

’مجھے کبھی اس لیے ڈر نہیں لگا کیونکہ میں نے کسی کے پیسے نہیں کھائے۔ میں ملنگ عورت ہوں، میری دنیا ہی الگ ہے اور مجھے آگ سے کھیلنے کا شوق نہیں۔

متھیرا نے کہا کہ کسی کو چھوٹے کپڑے پہننے پر دھمکیاں نہیں ملتیں پاکستان پرانے خیالات کا ملک ضرور ہے مگر ایسا بھی نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ کسی نظریے پر کام نہیں کرتیں، فلسفہ صرف کتابوں میں اچھا لگتا ہے۔

پاکستان چھوڑنے کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اس ملک میں انہوں نے شہرت اور پیسہ کمایا بلکہ پاکستان کے جو اداکار بھارت گئے انہیں اتنی عزت نہیں ملی، اس ملک نے انہیں بہت کچھ دیا ہے اس لیے وہ یہیں رہنا چاہتی ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ بغاوت نہیں کرتیں، ان کے جیسے کپڑے بہت سی اداکارائیں پہنتی ہیں، کپڑوں سے بغاوت نہیں ہوتی۔

مذہبی معاملات پر ان کہنا تھا کہ یہ ان کا نجی معاملہ ہے اور وہ اسے نجی زندگی تک محدود رکھنا چاہتی ہیں۔ ’لوگوں کو پارسا بننے کا شوق چھوڑ دینا چاہیے، جو ہیں، ویسے رہیں۔ میں کسی پر رائے زنی نہیں کرتی تو مجھ پر کیوں کی جاتی ہے۔‘

فلموں میں مزید کام کرنے کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اکثر وقت پر پیسے نہیں ملتے اس لیے وہ کم کام کرتی ہیں۔

میری جسامت پر طعنے دینے کے بجائے لوگ اپنی ذات اور اپنے مسائل پر فوکس رکھیں متھیرا

Leave a reply