لانگ مارچ اور استعفے دو الگ آپنشنز ہیں، شازیہ مری*

0
42

لانگ مارچ اور استعفے دو الگ آپنشنز ہیں، شازیہ مری*چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ استعفے سلیکٹڈ کیلئے “ایٹم بم” کی طرح استعمال ہونے چاہئیں، شازیہ مری*سات ضمنی انتخابات میں فتح اور سینٹ میں یوسف رضا گیلانی کی جیت ہمارے موقف کی کامیابی ہے، شازیہ مری*یہ تاثر غلط ہے کہ پی ڈی ایم ختم ہوچکی ہے، پی ڈی ایم میں کوئی تقسیم نہیں ہے، شازیہ مری* کراچی(18 مارچ 2021) مرکزی اطلاعات سیکرٹری پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز اور رکن قومی اسمبلی شازیہ عطا مری نے کہا ہے کہ حکومت کے خلاف لانگ مارچ اور استعفے دو الگ آپنشنز ہیں اور پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے استعفوں کو آخری آپشن رکھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ استعفے سلیکٹڈ حکومت کیلئے “ایٹم بم” کی طرح استعمال ہونے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ پی ڈی ایم ختم ہوگئی ہے اور اس میں کوئی تقسیم ہے ، پی ڈی ایم میں کوئی تقسیم نہیں ہے۔ شازیہ مری نے کہا کہ پی ڈی ایم میں شامل سیاسی جماعتیں ایک ہی مقصد کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں، اس پر مختلف رائے و سوچ اور مختلف جماعتوں کے اپنے منشور بھی ہے لہذا کئے باتوں پر اختلاف اور کئے باتوں پر ایک دوسرے کےساتھ رضامندی کا عنصر بھی شامل ہوتا ہے۔ان باتوں کا اظہار آج انہوں نے ایک نجی ٹی وی سے بات چیت کے دوران کیا ہے۔مرکزی اطلاعات سیکرٹری پیپلز پارٹی نے کہا کہ لانگ مارچ کو استعفوں سے منسلک کرنا مناسب نہیں اور کہیں بھی پی ڈی ایم کے کسی فیصلے یا کسی ایکشن پلان کا یہ حصہ نہیں تھا جبکہ پی پی پی اس معاملے پر جلد سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس مدعو کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ ایک آپشن ہے اوراستعفیں ایک دوسرا آپشن ہے اورسینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کی ایک اجلاس میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے واضح طور پر کہا تھا کہ کہا تھا کہ حکومت کو گرانے کے لیے استعفوں کے آپشن کو ایک ایٹم بم کے طور پر استعمال کریں گے ۔ شازیہ مری نے کہا کہ یہ جو باتیں پی ڈی ایم کے اجلاس کے اندر گفتگو کا حصہ تھی اس میں یہ بات کہی گئی کہ مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نوازشریف ملک واپس آئیں اور پی ڈی ایم تحریک کا وہ بھی حصہ بنے۔انہوں نے کہا حکمران جماعت کے بڑے دعووں اور حکومتی بیانات کے باوجود پی ڈی ایم امیدوار یوسف رضا گیلانی کو 3 مارچ کو فتح حاصل ہوئی اور اب حکمران جماعت یا ان کے وزراء کتنی بھی پریس کانفرنسز کریں لیکن سینیٹ انتخابات کے بعد ان کو عدم اعتماد کا ووٹ آچکا ہے۔ شازیہ مری نے کہا کہ حکمران جماعت کی بنیادیں ہل چکی ہیں اور اب وہ ایک کمزور حکومت ہے اور یہ پی ڈی ایم کی ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم نے پارلیمان کے اندر رہ کر حکومت کو ٹف ٹائم دینے کافیصلہ پیپلزپارٹی کے مشورے پر کیا جس پر پیپلزپارٹی پی ڈی ایم جماعتوں کی مشکور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی پی پی کے موقف کے تحت پی ڈی ایم نے سات ضمنی الیکشن میں فتح اور سینٹ میں یوسف رضا گیلانی کی جیت ہمارے موقف کی کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی مختلف جماعتوں نے پی پی پی کے پارلیمان کے اندر رہنے کے موقف کو بہت سراہا گیا اور دیگر جماعتوں نے بھی موقف کی تعریف کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم جماعتیں پارلیمان کے اندر کی سیاست کامیابی سے کر رہی ہیں وہ اس سے حکومت کو شکست بھی دے رہی ہیں۔ شازیہ مری نے مزید کہا کہ اگر استعفی دے کر یہ حکومت گرائی جا سکتی ہے تو پیپلزپارٹی استعفون کا ایٹم بم استعمال کرنے کے لئے تیار ہے اور اگر ایسا نہیں ہوا تو یہ ورک اور ہوگا اور حکومت کو پھر کھلہ میدان مل جائیگا۔ انہوں نے کہاکہ ایسا کبھی بھی نہیں ہوا کہ لانگ مارچ کو استعفوں کے آپشن کے ساتھ جوڑا جائے اور یہ شرط لگائی جائے کہ استعفے دیں ۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی تنقید کے باوجود اپنے موقف پر ڈٹی رہی اور ثابت ہوا کہ پیپلز پارٹی کا پارلیمان کے اندر رہ کر حکومت کو مشکل وقت دینے کا موقف درست تھا۔ انہوں نے کہا کہ آج اگر حکومت کی بنیادیں ہلی ہیں یا وہ کمزور ہو رہی ہے تو وہ پارلیمان کے اندر رہ کرتمام فیصلے لینے کی وجہ سے ممکن ہوا۔ شازیہ مری نے مزید کہا ہے کہ پی ڈی ایم کے سارے آپشنز بہترین ہیں مگر جس ایک آپشن نے حکومت کی نیندیں حرام کی ہوئی ہیں وہ پارلیمانی سیاست ہے ۔

Leave a reply