میں نے کیسے لکھنا شروع کیا؟ . تحریر : فرزانہ شریف

0
16

میرا تعلق ایک پڑھے لکھے مذہبی گھرانے سے ہے بچپن سے ہی ہمارے گھر میں اخبار آرہا تھا اور جیسے ہی جوڑ توڑ کرکے اوردو پڑھنی آئی اخبار بہت شوق سے پڑھنی شروع کی پھر جب اردو ٹھیک سے پڑھنی اگی تو بچوں کا کوئی رسالہ ایسا نہیں جو میں نے پڑھا نہ ہو عمروعیار سے لیکر ٹارزن تک نونہال سے لیکر ننھی کلیاں تک ہر رسالہ پڑھا پھر تھوڑی بڑی ہوئی 6th میں تو عنبر ناگ ماریا ایک ناول ہوتا تھا قسط وار اور اس کی کئی سو قسطیں میں نے پڑھ لی تھیں پھر ایسی دلچسپی پیدا ہوئی کہ سٹڈی کے ساتھ ساتھ میرا فیورٹ مشغلہ بچوں کے ناول پڑھنا تھا پھر عمران سیریز بھی بہت پڑھا میری دونوں باجیاں شعاع خواتین ڈائجسٹ پڑھتی تھیں ان سے چوری چھپے ان کے ڈائجسٹ بھی پڑھنے شروع کردیے تھے سمجھ اتنی نہیں آتی تھی پھر بھی اچھا لگتا تھا پڑھنا ۔ پھر باجیاں دونوں مدرسے چلی گئیں پڑھنے کیلئے یوں ڈائجسٹ پڑھنے کا سلسلہ وقتی طور پرختم ہوگیا اخبار آنا بھی بند ہوگیا کیونکہ گھرمیں میں اور میرے بڑے بھائی تھے بھائی جان کے پاس اتنا وقت نہیں ہوتا تھا کہ وہ اپنی پریکٹس کے علاوہ کچھ کرسکیں ۔یوں ہمارے گھر اخبار آنا بند ہوگیا اخبار جہاں بھی آتا تھا وہ بھی بند ہوگیا والد صاحب بیرون ملک تھے ۔لیکن پھر میرا پڑھنے کا سلسلہ رک نہیں سکا تھا سکول کے راستے پر ایک پولٹری فارم تھا وہاں ایک بزرگ نما انکل وہ باقاعدگی سے اخبار لیتے تھے ان سے بولا کہ اخبار کے ساتھ جو بچوں کا ہفتہ وار میگزین آتا ہے وہ مجھے دے دیا کریں وہ انکل اتنے اچھے تھے سکول واپسی پر میرے لیے سنبھالا ہوا وہ میگزین مجھے دے دیتے تھے یوں یہ سلسلہ چلتا رہا پھر میں نے بچوں کے اخبار میں لکھنا شروع کیا بہت پذیرائی ملنے لگی ہر دوسرے ہفتے میری کہانی چھپی ہوتی تھی بھائی جان کو جب پتہ چلا میری کہانیاں بچوں کے میگزین میں چھپنی شروع ہوگی ہیں تو بہت خوش ہوئے آدھے صفحے کی کہانی ہوتی تھی لیکن فیلنگز ایسی ہوتی تھیں جیسے بہت بڑا معرکہ مار لیا ہو بھائی جان نے مشورہ دیا کہ اپنی کہانیاں کاٹ کر ایک رجسٹر پر چسپاں کرتی جاو ۔میں نے ایسا ہی کیا جب خوش ہونا ہوتا تھا وہ رجسٹر نکال کر اپنی لکھی کہانیاں پڑھتی رہتی تھی ۔ایسا معصوم بچپن تھا.

پھر جب اور بڑی ہوئی اپنی پاکٹ منی سے پیسے بچا کر ڈائجسٹ اور ہسٹری کی بکس لے کر پڑھنی شروع کی امی جی سے چوری چھپے امی جی تعلیمی نصاب کے علاوہ ڈائجسٹ پڑھنے کے سخت خلاف تھیں ان کا خواب تھا کہ ان کی سب اولاد اعلی تعلیم یافتہ ہو۔یوں سٹڈی کے ساتھ چوری چھپے اتنی بکس پڑھیں کہ نام گنوانے شروع کروں تو ختم نہ ہوں پھر پاکستان سے بیرون ملک اگی اپنی فیملی کے ساتھ اور یہاں آکر اتنی بیزی ۔گھر کی الماری بکس سے بھری لیکن پڑھنے کا وقت ہی نہیں اب بس بچپن میں لکھنے والا جنون واپس آچکا ہے یوں آجکل آپ میرے آرٹیکل پڑھ رہے ہیں اور جو میری حوصلہ افزائی کررہے ہیں خاص طور پر باغی ٹی وی جس نے مجھے لکھنے کا موقع دیا میری کزنز میرے بہین بھائی اور آپ سب اللہ سبحانہ وتعالئ ” سب کو صحت و تندرستی عطا فرمائے، اور جو بیمار ہیں انکو شِفا کاملہ نصیب فرمائیں آمین اللھم آمین ‘
"اللہ تبارک و تعالئ آپ سب کی جائز حاجات اپنی رحمت کے صدقے اپنی آعلئ صفات کے صدقے
.اپنے "حبیب حضرت محمد مصطفئ صلی اللہ علیہ والہ وسلم” کے طفیل قبول و مقبول فرمائیں آمین اللھم آمین

@Farzana99587398

Leave a reply