ماں باپ ایک نعمت ۔تحریر : فجر علی

0
40

زندگی بہت تکلیف دہ چیز ہے یہ موت سے بڑھ کر اذیت دیتی ہے ۔کیونکہ اس کا کوئی بھروسہ نہیں کب بیچ راستے میں چھوڑ جائے نہیں معلوم ۔ہمارے ماں باپ ہمیں جنم دیتے ۔ہماری پیدائش سے ہمارے لئے سپنے دیکھنا شروع ہوتے ہیں۔ہمیں دنیا جہاں کی خوشیاں عطا کرتے ہیں ۔انکی ہر طرح سے کوشش ہوتی ہے کہ ہمارے بچے کی زندگی میں کوئی خواہش ادھوری نہ رہ جائے ۔اپنی تمام تر پونجی ہم پر نچھاور کردیتے ہیں ۔بچے ماں باپ کو دیکھتے ہوئے بٹے ہوتے ہیں اور یہ خیال کرتے ہیں کہ وہ ہمیشہ ساتھ رہیں گے ۔کیونکہ ماں باپ ہر چیز سیکھاتے ہیں سوائے اس کے کہ بیٹا ہم ایک دن نہیں رہینگے تو تم ابھی سے ہمارے بغیر زندگی جینا سیکھ لو
۔اولاد کے لیے سب سے تکلیف دہ مقام یہ ہوتا ہے جب وہ اپنے سامنے اپنے ماں باپ کو بوڑھا اور کمزور ہوتا دیکھتی ہے ۔پھر ایک دن ان میں کوئی ایک ہمیشہ کے لیے چلے جاتا اور وہ اولاد جس نے اپنی سانس بھی والدین کے بغیر لینے کا تصور تک نہیں کیا ہوتا وہ بڑے بڑے پہاڑ اکیلے برداشت کرنا سیکھ جاتی ۔
اللہ فرماتا ہے کہ میں اپنے بندوں سے ستر ماوں سے زیادہ محبت کرتا ہوں ۔تو یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ کیا کوئی ایک ماں اپنے بچے کو یوں بلکتا ہوا دیکھ سکتی ہے؟ حضرت اسماعیل کی پیاس بی بی حاجرہ سے برداشت نہ ہوئی وہ کس قدر تڑپی تھی کہ نگے پاوں پانی کی تلاش میں دوڑتی گئیں ۔یہ تھی ماں کی تڑپ ۔یہاں ہم ہر روز تڑپتے بلکتے رہتے کوئی دلاسہ دینے والی ذات نہیں آتی ۔ایک ماں جو بچے کو جنم دینے کے دوران فوت ہوجاتی ہے اس میں رب کی کیا مصلحت ہے ۔جو بچے کو تو جنم دے گئی اور جود اس جہاں سے کوچ کرگئی ۔اور وہ بچہ جس نے اپنی ماں کا لمس تک محسوس نہیں کیا اس کے مسکین ہونے میں کیا بہتری تھی؟ دونوں کو ملی تو ہمیشہ کے واسطے کی جدائی ،تڑپ ۔اللہ تو ہر چیز سے پاک ہے اور بے پراوہ بھی ۔وہ خود کو کبھی بھی کسی چیز پر ذمہ دار نہیں ٹھہراتا ۔۔
جیسے جب کسی کا وصال ہوتا ہے تو عزرائیل پر الزام لگتا کہ انہوں نے جان نکالی؟ لیکن کس کے کہنے پر؟ یہ کسی نے نہیں بولا ۔
یہ بات آج تک سمجھ سے باہر ہے کہ ایک ماں باپ کو اولاد سے محبت اور اولاد کو ماں باپ سے محبت کی تاکید کی گئی لیکن دوسری طرف ان کو جدا کرکے جو ہمیشہ کا غم دیا جاتا ہے اللہ کی طرف سے اس پر بھی صبر کا حکم ۔
کسی کی ساری دنیا لے جاتی ہے اور اسے صبر کی تلقین کرنا کیا دانائی کی بات ہے؟یقینا نہیں ۔ ہم اللہ کے ہیں اسی کی طرف لوٹ کرجانے والے ہیں لیکن یہ اذیت بھرا سفر کبھی تمام نہیں ہوتا چاہے اس پر صبر کربھی لیں تو ۔۔یہ سفر یونہی ٹوٹی پھوٹی لہروں کی مانند جاری وساری رہتا ہے

@FA_aLLi_

Leave a reply