مدیحہ امام نے خواتین پر شادی کے لیے دباؤ کو پاکستانی سماج کی حقیقت قرار دیا

0
61

پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ مدیحہ امام نے خواتین پر شادی کے لیے دباؤ کو پاکستانی سماج کی حقیقت قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی معاشرے میں خواتین پر شادی کے لیے دباؤ رہتا ہے لڑکی کی عمر 29 سال تک ہوجاتی ہے تو ان کی جانب سے شادی نہ کیے جانے پر لوگ تعجب کا اظہار کرتے ہیں –

باغی ٹی وی : مدیحہ امام نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے ایشین نیٹ ورک سے فیس بک پر بات کرتے ہوئے پاکستانی معاشرے میں خواتین کی شادیوں اور ان کی ذاتی زندگی کو کنٹرول کرنے کے رجحانات پر بات کی۔

مدیحہ امام کا کہنا تھا کہ پاکستانی معاشرے میں لڑکی کی عمر 29 سال تک ہوجاتی ہے تو ان کی جانب سے شادی نہ کیے جانے پر لوگ تعجب کا اظہار کرتے ہیں اور اس سے قبل بار بار اس سے شادی سے متعلق پوچھا جاتا ہے۔

اداکارہ کا کہنا تھا کہ لڑکیوں سے شادی سے متعلق بار بار سوال کرنے کا تعلق امیر یا غریب طبقے سے نہیں اور نہ ہی اس کا تعلق تعلیم اور جہالت سے ہے بلکہ یہ معاملہ ہمارے سماج کا حصہ بن چکا ہے اور یہ ہمارے دادا اور دادی کے زمانے سے چلا آ رہا ہے پاکستانی معاشرے میں لڑکیوں کے جوان ہونے کے بعد ہی ان سے شادی سے متعلق سوال کیا جاتا ہے اور بعض مرتبہ تو لڑکیوں کو یہ بھی کہہ دیا جاتا ہے کہ ان کی عمر 29 سال ہوگئی اور انہوں نے تاحال شادی کیوں نہیں کی؟

اداکارہ نے خواتین پر شادی کے لیے دباؤ کو پاکستانی سماج کی حقیقت قرار دیا اور کہا کہ ہم اس سوچ اور رویے کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کرتے، کیوں کہ ہمارے بڑوں کو لگتا ہے کہ یہی طریقہ درست ہے۔

مدیحہ امام نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستانی معاشرے میں ایسے لڑکے بھی موجود ہیں جو خود سے زیادہ کمائی کرنے والی لڑکی سے شادی نہیں کرتے اور وہ سوچتے ہیں کہ لڑکی ان سے زیادہ پیسے کما رہی ہے، اس لیے وہ ان کے لیے نہیں-

مدیحہ امام نے کہا کہ معاشرے میں پائی جانے والی ایسی روایات کو ڈراموں اور فلموں کے ذریعے بدلنے کی ضرورت ہے اور اس ضمن میں کچھ کام ہوا ہے اور اس کے بہتر نتائج بھی ملے ہیں۔

اداکارہ کے مطابق مہرین جبار نے ’ایک جھوٹی سی لو اسٹوری‘ میں بھی لڑکیوں کی شادی سے متعلق معاشرے میں پائی جانے والی سوچ کو تبدیل کرنے کی کوشش کی۔

خیال رہے کہ ’ایک جھوٹی سی لو اسٹوری‘ کو گزشتہ ماہ 30 اکتوبر کو ویب اسٹریمنگ ویب سائٹ ’زی فائیو‘ پر ریلیز کیا گیا تھا۔

ویب سیریز کی کہانی عمارہ احمد نے لکھی ہے جب کہ اس میں مدیحہ امام اور بلال عباس خان نے مرکزی کردار دا کیا تھا۔

ویب سیریز کی کہانی متوسط گھرانے کے افراد کے گرد گھومتی ہے جو سماجی دباؤ کے تحت سوشل میڈیا کا استعمال کرکے سچا پیار تلاش کرنے سمیت خود سے امیر لوگوں کو ڈھونڈنے کی کوشش کرتے ہیں۔

ویب سیریز میں پاکستانی معاشرے میں شادی، محبت، متوسط اور امیر طبقوں میں پائی جانے والی تفریق اور چھوٹے گھرانوں کی لڑکیوں اور لڑکوں کی جانب سے خود سے بڑے اور دولت مند گھرانوں کے جنس مخالف کے افراد سے محبت کرنے کے معاملے کو انتہائی احسن انداز میں دکھایا گیا ہے۔

بلال عباس خان بھارتی ہدایت کار کے ساتھ کام کرنے کے خواہشمند

Leave a reply