کوئٹہ: بلوچستان کے علاقے سریاب سے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی مرکزی آرگنائزر ماہ رنگ بلوچ کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ انہیں دیگر چار خواتین کے ہمراہ ایک ماہ کے لیے جیل منتقل کر دیا گیا ہے۔ یہ اقدام تھری ایم پی او (قومی تحفظ آرڈیننس) کے تحت کیا گیا۔
کمشنر کوئٹہ حمزہ شفقات نے میڈیا کو بتایا کہ یہ گرفتاری جعفر ایکسپریس کے ہلاک دہشت گردوں کے حق میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے احتجاج کے دوران ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ احتجاج کے دوران پُرتشدد مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں 2 مزدور اور ایک افغان شہری ہلاک ہوگئے۔حمزہ شفقات کے مطابق، احتجاج کے دوران بلوچ یکجہتی کمیٹی کے قائدین کے ساتھ موجود مسلح افراد کی فائرنگ سے مذکورہ ہلاکتیں ہوئیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مظاہرین کی پُرتشدد کارروائیوں کی وجہ سے پولیس کو کارروائی کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔
ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند نے کہا کہ سول اسپتال کوئٹہ پر ہونے والے حملے کے بعد بلوچ یکجہتی کمیٹی کی قیادت کو گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ بی وائی سی کے احتجاج میں مسلح افراد بھی شامل تھے، اور ان کی موجودگی نے حالات کو مزید کشیدہ کردیا۔شاہد رند نے کہا کہ بلوچستان میں بعض مخصوص حالات میں خصوصی قوانین کی ضرورت پیش آتی ہے، اور بلوچ یکجہتی کمیٹی مارے گئے دہشت گردوں کی لاشوں کے لیے احتجاج کر رہی تھی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال کیا تھا۔
ماہ رنگ بلوچ پر سفری پابندی کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ
کوئٹہ،خود کش دھماکہ کرنیوالا ماہ رنگ بلوچ کا مسنگ پرسن نکلا
دہشتگردوں کی سہولت کار،ملک دشمنوں کی ایجنٹ،ماہ رنگ بلوچ پر مقدمہ درج