ماحولیاتی تبدیلی کے سنگین اثرات تحریر: زبیر احمد

0
45

عالمی سطح پر ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال اب بہت بگڑ چکی ہے جس کی بہتری کے لئے ٹھوس اور دیرپا اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔ ماحولیاتی تبدیلیاں نوشتہ دیوار ہیں جس سے دنیا کا کوئی ملک انکار نہیں کرسکتا۔ آج 2021 میں فضاء میں کاربن کی شدت تقریبا 419 پارٹس فی ملین پہ جاچکی ہے یہ شدت تاریخ میں 300-350 سے زیادہ نہیں تھی مہذب دنیا کی تاریخ میں ایسا کوئی واقعہ نہیں جس کا حوالہ دیا جاسکے کہ اتنی شدید مقدار میں کاربن فضاء میں موجود رہی ہو۔ آج کی دنیا اس حوالے سے حد سے زیادہ مشکل صورتحال سے دوچار ہے۔ کوئی ایسا حل نہیں کہ ہم ماحولیاتی تبدیلی کو واپس بہتری کی طرف موڑ سکیں لیکن ہنگامی اقدامات کے ذریعے مزید تباہی سے بچا جاسکتا ہے اس وقت زمین کا درجہ حرارت ایک سینٹی گریڈ بڑھ چکا ہے۔ اگر ہم آسان الفاظ میں سمجھنا چاہیں تو حالیہ کچھ عرصہ میں امریکا، آسٹریلیا اور ترکی کے جنگلات میں لگنے والی آگ، بحراوقیانوس اور چین میں آنے والے سیلاب اور پچھلے سال پاکستان بھارت میں ٹڈیوں کا حملہ انہیں ماحولیاتی تبدیلیوں کے ثبوت ہیں اور اس کے نقصانات ہم دیکھ رہے ہیں۔ ان تبدیلیوں سے ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک ایک جیسا متاثر ہورہے ہیں لیکن یہ مسئلہ ممالک کا نہیں بلکہ انسانیت کا ہے کیونکہ ماحولیاتی تبدیلی سے انسانی زندگی متاثر ہورہی ہے لوگ آج بھی اس کے نقصانات اٹھا رہے ہیں اور زندگیاں گنوا رہے ہیں۔ ترقی پذیر ممالک اس سے سب سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں کیونکہ ان ممالک نے معاشی استحکام کے لئے صنعتی ترقی جاری رکھنے کے ساتھ ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے بھی خود کو محفوظ رکھنا ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے اس وقت دنیا ایک ہنگامی صورتحال سے دوچار ہے اس سے نمٹنے کے لئے تمام ممالک چاہے ترقی یافتہ ہو یا ترقی پذیر کو اپنی ذمہ داری پوری کرنا پڑے گی۔ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے 10 ممالک میں سے ایک ہے، 1994 سے پاکستان میں کاربن کا اخراج 123 فیصد تک بڑھا ہے اور گرین گیسوں کے اخراج میں ہر سال مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ ورلڈ بینک کے مطابق اگر پاکستان نے ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لئے ہنگامی اقدامات نہ کئے تو 2030 تک زندگی گزارنے کے لئے ناقابل برداشت ہوجائے گا۔ پاکستان کو گرین ہاوس گیسوں کے اخراج میں کمی کرنے کے پروگراموں پہ توجہ دینے کے ساتھ ان پہ عملدرآمد کی بھی اشد ضرورت ہے۔ حکومت ایسے اقدامات اٹھا رہی کہ 2030 تک گرین گیسوں کے اخراج میں 20فیصد تک کمی لائی جائے۔ ملک میں 25فیصد تک جنگلات میں اضافے سے 40فیصد تک کاربن کے اثرات کو کم کیا جاسکتا ہے۔
پاکستان کے سماجی و معاشی حالات پر مجموعی طور پہ ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات دیکھتے ہوئے عوامی سطح پہ آگاہی پیدا کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ ہم سب نے ملکر ماحولیاتی تبدیلی کے ماحول اور معیشت پہ اثرات کو سمجھنا ہے اسی طرح پاکستان ان مشکل ماحولیاتی حالات پر قابو پا سکتا ہے اور پائیدار مستقبل کو محفوظ بنا سکتا ہے۔

(Twitter: @KharnalZ)

Leave a reply