مہنگائی میں کمی کے حکومتی دعوے اور عوام کی چیخیں

مہنگائی میں کمی کے حکومتی دعوے اور عوام کی چیخیں
تحریر:ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی
پاکستان میں حالیہ حکومتی بیانات کے مطابق مہنگائی 63 ماہ کی کم ترین سطح پر پہنچ چکی ہے جسے حکومت کی بہترین معاشی پالیسیوں کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔ وفاقی ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق نومبر 2024 میں کنزیومر پرائس انڈیکس (CPI) کی شرح 4.9 فیصد ریکارڈ کی گئی جو گذشتہ سال کی 29.9 فیصد اور اکتوبر 2024 کی 7.2 فیصد کے مقابلے میں نمایاں کمی کو ظاہر کرتی ہے۔ حکومتی دعوؤں کے مطابق ٹرانسپورٹ، ایندھن اور اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں کمی آئی ہے۔ وزیر خزانہ نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں گفتگو کرتے ہوئے مہنگائی میں کمی کو میکرو اکنامک استحکام کی علامت قرار دیا اور کہا کہ پرائس کنٹرول کمیٹیاں مؤثر طریقے سے کام کر رہی ہیں۔

تاہم زمینی حقائق عوام کی مشکلات کی جانب اشارہ کرتے ہیں۔ گھی، آٹا، چینی، اور دیگر بنیادی اشیا کی قیمتوں میں نمایاں کمی کے حکومتی دعوے زیادہ تر بڑے شہروں کے ڈیٹا پر مبنی ہیں جبکہ دیہی علاقوں میں ان اشیا کی قیمتیں اب بھی عوام کی پہنچ سے باہر ہیں۔اس وقت گھی کی قیمت 500 سے 600 روپے فی کلو کے درمیان ہے جبکہ چھوٹے شہروں اور دیہاتوں میں ٹماٹر200 روپے کلو،آلو160روپے کلواور پیاز بھی 200روپے کلو تک فروخت ہورہا ہے جو کم آمدنی والے خاندانوں کے لیے ایک بڑا بوجھ ہے۔

عوامی رائے کے مطابق حکومت کے جاری کردہ اعداد و شمار اور زمینی حقائق میں بڑا تضاد موجود ہے۔ مڈل مین کے کردار اور اشیاء کی اصل قیمتوں میں فرق کی وجہ سے عوام کو حکومتی دعوؤں کے اثرات محسوس نہیں ہو رہے۔ عوام کا یہ کہنا ہے کہ حکومت کے بیانات محض اعداد و شمار پر مبنی ہیں جو حقیقت سے دور ہیں۔یوٹیلیٹی اسٹورز پر گھی، چینی، دالوں، اور دیگر اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں عوام کی قوت خرید سے باہر ہیں،بازاروں میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مسلسل اضافے نے عوام کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔مہنگی ادویات اور تعلیمی اخراجات نے متوسط طبقے کو مزید مشکلات میں ڈال دیا ہے۔

عوامی رائے یہ ہے کہ حکومت عوامی مسائل کو نظرانداز کر کے صرف بین الاقوامی اداروں کی خوشنودی حاصل کرنے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔وزیرِ اعظم اور ان کی ٹیم کو چاہیے کہ وہ عوامی مسائل کو عملی طور پر حل کرنے کے لیے اقدامات کریں۔ تعلیم، صحت اور روزگار کے شعبوں میں فوری اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ عوامی مشکلات میں کمی لائی جا سکے۔ صرف اعداد و شمار کے ذریعے عوام کو مطمئن کرنا ممکن نہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ مہنگائی کے خاتمے، اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔

اگر حکومت کے دعوے سچ پرمبنی ہیں تو عام آدمی کی زندگی میں بہتری کیوں نظر نہیں آتی؟ مہنگی اشیاء، صحت کی ناکافی سہولتیں،مہنگی ہوتی ادویات اور بڑھتے ہوئے تعلیمی اخراجات عوام کے لیے بڑا مسئلہ ہیں۔ لوگ اعداد و شمار نہیں بلکہ حقیقی ریلیف چاہتے ہیں۔ حکمرانوں کو عوام کے مسائل کو سمجھنے کے لیے ان کے درمیان آنا ہوگا ورنہ یہ وعدے اور دعوے صرف جھوٹ کے طور پر یاد رکھے جائیں گے۔ عوام کا صبر ختم ہو چکا ہے، اگر حکومت نے حقیقت کو نہ سمجھا تو یہ خودفریبی ان کے لیے بڑے نقصان کا باعث بن سکتی ہے،عوام کی آواز سنیں، ان کے مسائل حل کریں، ورنہ وقت کا فیصلہ اٹل ہوگا اور عوام کے غیظ و غضب سے حکمرانوں کو کوئی نہیں بچا سکے گا۔

Comments are closed.