میں نہ مانوں، نواز شریف کی سوات جلسے میں ایک بار پھر اداروں پر کڑی تنقید

0
42

میں نہ مانوں، نواز شریف کی سوات جلسے میں ایک بار پھر اداروں پر کڑی تنقید

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف نے سوات میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے ایک دفعہ پھر اداروں کو نشانہ بنایا ہے

نواز شریف نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کی فتح کو شکست میں بدلا گیا، اور لاڈلے کو اقتدار میں لانے کے لئے جو کچھ ہوا وہ بچہ بچہ جانتا ہے، سوات والوں کوبھی معلوم ہے آپ نے بچوں کی تعلیم نوجوانوں کا روزگار عوام سے دوائیاں تک چھین لی ہیں اس ملک کے ساتھ زیادتی کی گئی، بائیس کروڑ عوام کے ساتھ زیادتی کی گئی، ہمارے مستقبل کے ساتھ کھیلا گیا، اسکا جواب کون دے گا،

نواز شریف کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ جواب دیں ،پاکستان کے ساتھ سلوک کیا، پاکستان کو تباہی کے گڑھے میں کیوں پھینکا،کہتے ہیں ہمارا نام کیوں لیتا ہے تو سوال ہے کہ آپ ہی مجھے بتا دیجئے کا میں کس کا نام لوں، میں چند آدمیوں کی لاقانونیت کو پوری فوج پر الزام نہیں دے سکتا،کیا ہمارے جذبات کی کوئی قدر وقیمت نہیں ۔جب ایک وزیراعظم کو جیل میں ڈال دیا جاتا ہے کسی ادارے کو حق نہیں کہ آئی جی اور ایڈیشنل آئی جی کو اغوا کر لے، چادر و چاردیواری کی توہین کی گئی،اس رپورٹ پر نظر ڈالیں جو پریس ریلیز ہے وہ انکے اپنے خلاف ایف آئی آر ہے، سیاست میں مداخلت بند ہونی چاہیے عوام کے ووٹ کی عزت ہونی چاہیے

نوز شریف کا مزید کہنا تھا کہ افسروں کے جذبات بھڑک گئے، مزار کا احترام کرتے ہو تو قائداعظم کا بھی احترام کرو، اسکی تعلیمات کا بھی احترام کرو،حکومت پر شب خون مارا جاتا ہے اسوقت کیوں جوش نہیں مارتے،منتخب وزیراعظم کو ہتھکڑیاں لگائی جاتی ہیں اس وقت جوش کیوں نہیں مارتے، گرفتار کیا جا تا ہے،اسوقت جوش کیوں نہیں مارتے، نیب کا خوش جوش مارتا ہے تو کسی کو بھی اٹھا کر جیل میں ڈال دیا جاتا ہے، ایک پریس ریلیز جاری کرنے والوں نے اتنا بھی نہیں سوچا،

نواز شریف کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف وہ شخص ہے جو بطور وزیر اعظم کی تمام تنخواہیں نواز شریف کیڈنی ہسپتال سوات کو دیتا تھا ،آئین کا خیال اور اپنے حرف کا خیال کیوں نہیں آتا،صوبائی پولیس کے سربراہ کو اغوا کیا جاتاہے. ایف آئی آر درج کرنے کا ذکر ہی نہیں ہے، نام تک نہیں بتائے گئے، اسلئے کہ نام مقدس ہیں، یہ نہیں چلے گا،نام لے کر دھاندلی کا بتائیں گے، سب کے نام لئے جائیں گے، جمہوریت کی بات کریں گے ،میں اس پریس ریلیز کو دوبارہ مسترد کرتا ہوں،

Leave a reply