درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو  تحریر : فضیلت اجالہ 

0
99

ہم مساوات کا سبق بچپن سے سیکھ رہے ہیں لیکن آج تک ہم یہ سمجھنے سے مکمل طور پر قاصر ہیں کہ مساوات کیا ہے اور مساوات کی نوعیت کیا ہے۔ مساوات انسانیت کی اہم ترین شکلوں میں سے ایک ہے۔

انسانیت وہ جذبہ ہے جو ہمیں دوسروں کے بارے میں مثبت سوچنے پر اکساتا ہے۔ انسانیت کے بغیر معاشرے میں رواداری ممکن نہیں ہے۔ انسانیت ہمیں دوسروں کے دکھ اور تکلیف کو سمجھنا سکھاتی ہے۔

لیکن افسوس آج ہم خود کو انسان تو کہتے ہیں لیکن انسانیت سے نا آشنائ ہے ۔

انسان کی تخلیق  کے ساتھ ہی انسانیت نے جنم لیا.

بہت سے مسلمان صرف عبادت کرنے کو زندگی کا مقصد سمجھتے ہیں لیکن اگر مسلہ عبادت کا ہوتا تو اللہ تعالی کی عبادت کرنے کیلیے جن ،چرند ،پرند اور حیوان ہی کافی تھے ،انسان کی تخلیق کا مقصد ہی انسانیت کی تسکین تھا  لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انسان بڑھتے گئے اور انسانیت مرتی گئ ،بحیثیت مسلمان ہمارا مزہب بھی ہمیں انسانیت کی تلقین کرتا ہے 

انسانیت کی تعلیم اور تبلیغ کا عظیم اور بنیادی ذریعہ قرآن پاک اور سنت نبوی ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مکمل سیرت ہمارے لیے انسانیت کی سب سے بڑی اور انمول مثال ہے۔ کفار اہل مکہ نے نبی آخر الزمان  اور ان کے ساتھیوں کی راہ میں مختلف مشکلات اور رکاوٹیں پیدا کیں لیکن میرے نبی نے کبھی بدلہ نہیں لیا ،کبھی رنگ ،زات،نسل،مزہب کا فرق نا پالا اور انسانیت کی وہ داستانیں رقم کی جس نے انسانیت کو معراج کروائ ۔

۔ فتح مکہ کے موقع پر اللہ کے پیارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دشمنوں کو معاف کیا اور دنیا کو انسانیت کی سب سے بڑی تعلیم دی۔

 نا صرف سنت نبوی بلکہ قرآن میں بھی اللہ نے ہمیں بار بار  انسانیت کی تعلیم دی ہے۔

آج ہمارا معاشرہ اسلامی تعلیمات کو بھول گیا ہے۔ آج ہم ایک دوسرے کے درد اور تکلیف سے ناواقف ہیں ، یہاں تک کہ اگر ہم جانتے ہیں تو ہم بے حس ہو گئے ہیں۔ آج ہم ایک دوسرے کو مصیبت میں دیکھ کر بھی خاموش ہیں۔

اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ انسانیت ہمارے دلوں سے مٹ گئی ہے۔ ترقی کے اس مادر پدر دور میں جیسے جیسے انسان بڑھتے جا رہے ہیں انسانیت کہیں ناپید ہوتی جا رہی ہے ۔کیا اتنا ہی مشکل ہے ہے انسان ہونا؟ ہر گز نہیں ارے انسانیت کا اظہار تو ہمارے چھوٹے چھوٹے اعمال سے بھی ممکن ہے۔

کسی انجان ،راہ چلتے مسافر کو پانی پلا دینا،کسی بھوکے کی بھوک کا بغیر کہے احساس کر لینا ،صرف انسان ہونے کے ناتے کسی دوسرے انسان کی مدد کر دینا ،راہ سے تکلیف دہ چیز کا ہٹا دینا ،بظا ہر چھوٹے چھوٹے دکھنے والے یہ اعمال ہمارے اندر موجود انسانیت کو زندہ رکھنے کا موجب بنتے ہیں ۔

اور ہم تو اس عظیم ہستی کے امتی ہیں جن کے حسن سلعک کی مثا لیں کفار بھی دیتے تھے ہم تو اس مزہب کے پیروکار ہیں جو انسان تو انسان جانوروں سے بھی ،ہمدردی ،رحم اور حسن سلوک کا درس دیتا ہے اور یہ سب تبھی ممکن ہو سکتا ہے جب ہم میں انسانیت موجود ہو 

آج ہمیں انسانیت کے جذبے کو زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔

آج ہمیں قرآن پاک کا بغور مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے اور حضور پاک  کی زندگی کا مطالعہ کرنا ہے۔  اسوہ حسنہ سے سچی محبت اور حضور پاک  کی اطاعت ہماری کامیابی کی کلید ہے۔

اللہ مجھے اور تمام مسلمانوں کو اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سچی محبت عطا فرمائے،ان جیسا تو کائنات میں ممکن ہی نہیں لیکن ایسا انسان ضرور بنائیں جس پہ انسانیت فخر کرے ۔

@TPW_U

Leave a reply