‏منفی اور مثبت سوچ تحریر:عرفان اللہ

0
55

اس دنیا میں قابل سوچ اور سلامت ذہن والے لوگوں کے دو اقسام ہوتے ہیں جس میں منفی سوچ اور مثبت سوچ والے ہوتے ہیں۔ منفی سوچ والے لوگ ایک اچھے کام، بات، سوچ یا نظریے میں بھی صرف ان چیزوں کا نشاندہی کرتا ہے جس کا رجحان نفی کی طرف ہو اور مثبت سوچ والے لوگ کسی نفی بات یا کام میں بھی مثبت چیزوں کو ایسے سامنے لاتا ہے کہ انسان کی ذہن اس کام کیلئے مکمل تیار ہوتا ہے۔ دنیا میں پائی جانے والی تمام اشیاء کے دو پہلو ہوتے ہیں ایک اچھا اور ایک برا۔ اب یہ انسان کی ذہنیت پر ہے کہ وہ اس چیز کا استعمال اچھائی کے ساتھ کریں یا برائی کے ساتھ۔
مثال کہ طور پر آج کل استعمال ہونے والی ایک انٹرٹینمنٹ ایپ ٹک ٹاک دیکھے۔ ٹک ٹاک پر اپکو بہت سے کیٹگری انٹرٹینمنٹ، شوبز، سپورٹس، شاعری، مزاحیہ، ٹیلنٹ اور انفارمیٹیو سے وابستہ لوگ ملے گی۔ اب اگر ایک انسان اچھا سوچتا ہے اس کی سوچ مثبت ہے تو اس ایپ کو اچھے طریقے سے استعمال کرکے لوگوں کو فائدہ پہنچا سکتا ہے۔ اس پر لوگوں کو تعلیم دیا جا سکتا ہے، اس کے ذریعے بہت سے لوگوں کو روزگار سکھایا جا سکتا ہے، اس ایپ کے ذریعے اپنا چھوٹا کاروبار کر سکتا ہے، اس ایپ کے ذریعے اپنی کاروبار کو پروموٹ کر سکتا ہے، اس ایپ کی مدد سے ایک خیراتی ادارہ چلا سکتا ہے، اس ایک کے ذریعے انسانوں کو زندگی کے اصول سکھایا جا سکتا ہے، کھیل کھود اور دوسرے انٹرٹینمنٹ ویڈیو دکھا سکتا ہے، احادیث اور اقوال زرین دکھایا اور سکھایا جا سکتا ہے۔ اسی طرح کے اور بھی بہت سے طریقے ہیں جن کی مدد انسان معاشرے اور انسانوں کو فائدہ پہنچا سکتا ہے۔
اب ایک بندہ ہوگا جس کی سوچ منفی ہوگی ہمیشہ کیلئے ایک اچھی چیز میں بھی اس کو حامی نظر آئے گی۔ ہمیشہ کیلئے کسی چیز کا استعمال منفی طریقے سے کرے گا۔  اب وہی بندہ جس کی سوچ منفی ہے، مثبت سوچ رکھنے والے کی برعکس اسی ایپ کے ذریعے لوگوں کو گمراہ کرسکتا ہے۔ محتلف ایسے موضوعات پر لیکچر دے سکتا ہے جو معاشرے میں بگاڑ کا سبب ہو، اس ایپ کے ذریعے  فحاشی پھیلایا جا سکتا ہے، اس ایپ کے ذریعے حرام کی کمائی کیا جا سکتا ہے، اس ایپ کے ذریعے کسی کی پردہ پوشی کر سکتا ہے، اس ایپ کے ذریعے اپنی عزت نیلام کر سکتا ہے۔
اس ایپ کے ذریعے ڈانس، گانے بجانے یا فحاشی کے مراکز کو دکھا کر معاشرے کو تاریکی اور فحاشی کی طرف لے جایا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ منفی سوچ کی سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ نہ وہ انسان خود معاشرے کی فلاح اور اصلاح کیلئے تیار ہو سکتا ہے اور نہ دوسروں کو اس کام کیلئے تیار ہوتے دیکھ سکتا ہے۔ لقمان حکیم صاحب فرماتے ہے کہ کہ اگر آپ کے پاس کوئی انسان آئے اور اسکی ایک آنکھ کسی نے نکالی ہو اور وہ آپ سے کہے کہ فلاں نے میری آنکھ نکالی ہے تو یقین کرنے سے پہلے تحقیق کیا کرے کہ کہے اس بندے نے اسی انسان سے دو آنکھیں تو نہیں نکالے ہیں۔ معاشرے اس بات حیال ضرور رکھا کرے کہ کسی سے بھی کسی کام کیلئے مشورہ لیتے ہوئے ایسے بندے سے لے کہ اسکی سوچ مثبت اور وسیع ہو۔ تاکہ آپکی کام کیلئے ایک مشورہ ملنے کے ساتھ ساتھ آپکی حوصلہ افزائی بھی ہو جائے۔ ایک نفی سوچ والے سے اگر آپ ایک اچھے بلے کام  کیلئے مشورہ اور صلاح لینا چاہوںگے تو وہ آپکی حوصلہ افزائی کے بجائے اس میں اتنی حامیاں نکالے گی کہ آپ کام کرنا ہی چھوڑے گے۔ اس لئے اللہ تعالی سے، انسانوں سے اور چیزوں سے ہمیشہ کیلئے اچھی توقعات رکھے انشاءاللہ آپکی قسمت ہر چیز نفع بخش اور سودمند ثابت ہوگی۔ کیونکہ اللہ تعالی انسان کی گمان اور سوچ کی مطابق فیصلے نازل فرماتے ہیں۔ اللہ تعالی ہمیں انسانوں اور حیوانوں کی ضرر سے محفوظ رکھے اور ہمیں اچھی اور مثبت سوچ رکھنے والے رفیق عطا فرمائے۔

ٹویٹر: ‎@Muna_Pti

Leave a reply