منشیات سے چھٹکارا تحریر حنا

0
66

منشیات نشہ حرام ہے جو بعض اوقات موت کا سبب بنتی ہے ۔ اس کے ساتھ اسلام میں بھی ہمیں بتایا گیا ہے کہ نشہ حرام ہے ۔لیکن آج کل بچے لڑکیاں بزرگ سب اس نشے میں لگے ہووے ہیں کوی سگریٹ منہ میں رکھے وڈیو بنا رہا ہے تو کوی شراب کی بوتل پکڑے ٹک ٹاک پہ ناچ رہا ہے۔ آج کل جنریشن سگریٹ میں زہریلی سے زہریلی نشہ آور ادویات ملا کر پیتی ہے جو شراب کی ہی ایک قسم کہلاتی ہے اور جو انسانی جسم کے لیے نہایت نقصان دہ بھی ہوتی ہے ۔۔بچپن میں دادی سے سنتی تھی کہ نشہ لگانے والا پہلے آپکو خود اپنی جیب سے پیسے لگا کر نشہ کرواے گا ۔خود سے پیسے خرچ کر کہ آپ کو نشہ خرید کر دے گا ۔پھر دھیرے دھیرے جیسے نشے کی لت لگتی جاے گی ۔وہ آپ سے پیچھا چھڑاے گا..موت کے کنواں میں ہر کوی دھکیلتا ہے لیکن نکالتا کوی کوی ہے ۔۔نشہ آور چیزیں ہمارے سکولوں کالجوں یونیورسٹیوں تک پہنچ گئ ہے ۔کہیں کوی سموسوں میں نشہ ڈال کر بیچتے پکڑا جاتا ہے تو کہیں کوی سکول میں کم عمر بچوں کو چیزوں میں نشہ کی ملاوٹ کر کہ ان کو وہ چیزیں کھلا رہا ہوتا ہے ۔درباروں مزاروں سڑکوں پہ بیٹھے نشئ لوگوں کی کبھی کہانیاں سنی ہے ان میں سے بیشتر اچھے خاندان سے ہوتے ہیں اور بیشتر کا یہی کہنا ہوتا ہے کہ جی وہ دوست نے لگا دیا تھا نشہ پر یا ٹیچر نے یا انکل نے ۔۔لیکن نشہ کے عادی ان مجرموں کو مریضوں کو بطور پاکستانی شہری اور انسان ہونے کے ناطے نشہ کے اس کنویں سے ان کو ہم نے نکالنا ہے ۔۔افسوس اس بات ہے کہ آج کل والدین اولاد کی سرگرمیوں پر توجہ نہیں دیتے ۔کہ ان کی اولاد کیا کررہی ہے ۔بیٹا بیٹی دروازہ بند کیے کس سے بات کررہے کیا کررہے ہیں کہیں کچھ غلط تو نہیں سکول بیگ شاپنگ بیگ چیک کرنا کہیں کسی غلط چیز میں تو نہیں پڑ گے ۔کہیں کچھ غلط تو نہیں کھا رہے کسی نشہ آور چیز میں تو نہیں پڑ گے۔نشہ کا عادی مجرم اس حد تک بے حس ہو جاتا ہے کہ وہ اپنا نشہ پورا کرنے کے لیے ۔اپنی بیوی بچے بھی بیچ دیتا ہے گھر کا سامان پیسے زیور چوری کر کہ نشہ پورا کرنا اس کی عادت بن جاتی ہے ۔اس کے لیے دین و دنیا سے کوی غرض نہیں ہوتی ۔اسے بس ایک ہی غرض ہوتی ہے اور وہ اپنا نشہ پورا کرنے کی پھر چاہے وہ کچھ بھی کرے کسی کا قتل یا کسی سے زناء یا کسی کو اغواء ۔غرض یہ کہ نشہ کا عادی اللہ کا تو نافرمان ہوتا ہی ہے ۔لیکن اپنے تمام حقوق العباد سے بھی لاپروہ ہو جاتا ہے بیوی بچوں کے اخراجات سے بچوں کی تعلیم سے والدین کی خدمت سے بچوں کے اچھے پہناوے سے ۔نشہ کا عادی انسان خود تو تڑپ تڑپ کر مرتا ہے لیکن بیوی بچوں کو بھی حالات کے رحم و کرم پر سسکتا چھوڑ جاتا ہے
۔۔منشیات کے عادی مجرموں کو مریضوں کو ہسپتالوں میں داخل کروایا دیا جاتا ہے ۔لیکن اکثریت کو مکمل علاج کے بعد پھر بھی آرام نہیں آتا وہ نشہ سے پھر بھی چھٹکارا نہیں پا سکتے ۔کیوں ۔کیونکہ وہاں بھی ان کو نشے کی سہولت مکمل دی جاتی ہے جس میں وہاں کا عملہ بھی شامل ہوتا ہے ۔ہسپتال ہوٹلوں پارکوں جیلوں ایسی جگہوں پر جہاں منشیات کے مریض ہوں وہاں منشیات فروخت کرنے والا بھی ضرور ہوتا ہے ۔سانپ کو مارنے کے لیے سانپ کے سر کو کچلا جاتا ہے اگر ہم نے منشیات کے خلاف اعلان جنگ کر ہی دیا ہے تو ہمیں اس سانپ کو ڈھونڈ کر کچلنا ہو گا جو وہاں تک پہنچ جاتا ہے جہاں قانون بھی اندھا ہوتا ہے ۔۔
منشيات کی مثال پڑوس میں لگی ہوئی آگ کی طرح ہے۔ آپ زیادہ دیر تک تماشا نہیں کرسکتے کیونکہ آپ کا گھر جلد ہی اس آگ کی لپیٹ میں آسکتا ہے۔
اس آگ (منشیات) کو قابو کرنے کیلئے جلد از جلد آپ کو کچھ کرنا پڑے گا، ورنہ دیر ہو جائے گی۔۔
رسول اللہﷺ کا ارشاد مبارک ہے۔
”لا تشرب الخمر فإنھا مفتاح کل شر”
”شراب مت پیو یقیناً یہ ہر برائی کی چابی ہے”۔
(سنن ابن ماجہ کتاب الأشربہ باب الخمر رقم ۳۳۷۱)
دوسری حدیث میں ہے۔
”کل مسکر حرام وما اسکر کیثرہ فقلیلہ حرام”
”ہر نشہ لانے والی شے حرام ہے اور جس کی زیادہ مقدار نشہ لائے اسکی تھوڑی مقدار بھی حرام ہے”۔ (سنن ابن ماجہ کتاب الأشربہ رقم ۳۳۹۲)
دونوں احادیث کے مطابق واضح طور پر شراب کو حرام قرار دیا گیا ہے قرآن حکیم میں بھی شراب نوشی سے روکا گیا ہے۔ نبی کریمﷺ تمام انسانیت کےلیے نبی بنائے گئے اور آپکی نبوت تا قیامت تک کےلئے ہے آپﷺ نے ہر ان خطرات سے امت کو آگاہ فرما دیا جس کے کرنے سے امت گمراہ اور راہ حق سے بہک جائے، شراب ایک ایسی لعنت ہے کہ جو اسکا عادی ہوتا ہے اسکے سامنے اسکی محرمات کی حرمت بھی برقرار نہیں رہتی۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سلسلہ میں ایک واقعہ بھی بیان فرمایا کہ ایک خوبصورت عورت نے اپنے پاس شراب رکھی اور ایک بچہ کو رکھا اور ایک شخص کو مجبور کیا کہ وہ تین میں سے ایک برائی کم سے کم ضرور کرے ، یا تو وہ اس عورت کے ساتھ بدکاری کرے ، یا اس بچہ کو قتل کر دے ، یاشراب پئے ، اس شخص نے سوچا کہ شراب پینا ان تینوں میں کمتر ہے ؛ چنانچہ اس نے شراب پی لی ؛ لیکن اس شراب نے بالآخر یہ دونوں گناہ بھی اس سے کرالئے ۔ ( نسائی : ۵۶۶۶)
حکومت پاکستان ملک بھر میں منشیات ڈیلر اور مافیا کے خلاف سرچ آپریشن کرے تاکہ آنے والی نوجوان نسل کو اس عذاب سے نجات اور چھٹکارا مل سکے۔
اور اس کے ساتھ ساتھ جو بھی منشیات کے کاروبار سے منسلک ہو یا خرید و فروخت میں ملوث ہو اس کو بھی عمر بھر قید یا پھانسی کی سزا کیلئےقانون سازی کی جائے۔
کیونکہ یہ نواجوان اور ان کے والدین کو جیتے جی مار دیتے ہیں۔
۔

Leave a reply