نیب ترامیم کیخلاف درخواست،جسٹس منصور علی شاہ کی فل کورٹ تشکیل دینے کی تجویز

جسٹس منصور نے کیس کی سماعت سے معذرت نہیں کی
supreme court01

سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیخلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت ہوئی

چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ نے سماعت کی، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ بینچ میں شامل تھے،

جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے فل کورٹ تشکیل دینے کی تجویز سامنے آئی، جسٹس منصور علی شاہ نے معاملہ میں فل کورٹ بنانے کی ابزرویشن دے دی۔جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ فوجی عدالتوں سے متعلق کیس میں 22 جون کو میں نے نوٹ لکھا تھا ،سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے آنے کے کے بعد اس کیس کو فل کورٹ کو سننا چاہیے ،آج بھی چیف جسٹس پاکستان سے درخواست کرتا ہوں کہ نیب ترامیم کیس کو فل کورٹ سنےابھی تک سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا فیصلہ نہیں ہوا ،اگر سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا فیصلہ ہو جاتا تو معاملہ مختلف ہوتا ،پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے سیکشن 3 اور چار کی موجودگی میں فل کورٹ یہ کیس سن سکتا ہے، 

جسٹس منصور نے کیس کی سماعت سے معذرت نہیں کی، سماعت جاری ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث خرابی صحت کے باعث عدالت میں پیش نہ ہو سکے ،خواجہ حارث کی جانب سے وکیل ڈاکٹر یاسر عمان عدالت میں پیش ہوئے وکیل ڈاکٹر یاسر نے کہا کہ خواجہ حارث صاحب کی عدم حاضری کی وجہ سے معذرت خواہ ہیں،

میری ریٹائرمنٹ قریب ہے، فیصلہ نہ دیا تو میرے لئے باعث شرمندگی ہوگا،چیف جسٹس
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وہ درخواست ابھی پری میچور ہے، میں اگلے مہینے ریٹائر ہو رہا ہوں، مجھے اس مقدمے کا فیصلہ کرنا ہے یہ بہت اہم مقدمہ ہے، جسٹس منصورعلی شاہ نے حکومتی وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ نیب ترمیمی ایکٹ کی موجودگی میں آپ کی کیا رائے ہے کہ موجودہ بینچ کو سننا چاہئے یا نہیں، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ تیاری کر کے آئیں ہم اس مقدمے کی سماعت کا شیڈول بنائیں گے، خواجہ حارث کے معاون نے اپنے موکل کیطرف سے جواب جمع کرایا ہے،وفاقی حکومت جواب پر اپنا موقف دے داچھی چیز ہے بینچ کے خیالات میں تنوع ہیں،مخدوم صاحب وفاقی حکومت کے وکیل ہے، آپ کو 26 سماعتیں دلائل کیلئے دیں،اس کیس کا فیصلہ کرنا ہے، نئے جواب پر اگر مزید دلائل دینا ہے تو موقع دینے کو تیار ہیں،کیس کی سماعت 28 اگست تک کے لیے ملتوی کر دی گئی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیس کو روزانہ کی بنیاد پر سن کر فیصلہ کرینگے ، میری ریٹائرمنٹ قریب ہے، فیصلہ نہ دیا تو میرے لئے باعث شرمندگی ہوگا، اہم معاملہ ہے اور اسکی طویل عرصے سے سماعت بھی ہو رہی ہے، پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے نکتے پر عدالت میں کوئی بحث ہی نہیں ہوئی،

پی سی بی کی جانب سے یومِ آزادی پر جاری کی گئی ویڈیو نے صارفین کو مشتعل کر دیا
ایشیا کپ 2023: ٹکٹوں کی آن لائن بکنگ ،قیمتوں کی تفصیلات سامنے آگئیں
الیکشن کمیشن نے انتخابی ضابطہ اخلاق مزید سخت کر دیا
انگلش کرکٹرکرس ووکس آئی سی سی مینزپلیئر آف دی منتھ قرار

Comments are closed.