
مولے نوں مولا نہ مارے تے مولا نئیں مردا،مولاجٹ کے پروڈیوسر کا انتقال، ایک عہد کا خاتمہ
تحریر:شاہد نسیم چوہدری
پاکستانی فلم انڈسٹری کا ایک روشن باب، محمد سرور بھٹی، 13 جنوری 2025 کو لاہور میں انتقال کر گئے۔ ان کی وفات سے نہ صرف فلمی دنیا بلکہ ان کے مداحوں میں بھی ایک گہرا خلا پیدا ہوا ہے۔ سرور بھٹی وہ نام ہیں جو 1979 کی شہرہ آفاق فلم مولاجٹ کے پروڈیوسر کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ ان کی فلمی خدمات نے پاکستانی سینما کو بین الاقوامی سطح پر روشناس کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔مولاجٹ پاکستانی سینما کا شاہکار،سرور بھٹی کی پروڈیوس کردہ فلم مولاجٹ پاکستانی فلمی تاریخ کا وہ شاہکار ہے جس نے فلم انڈسٹری کو ایک نئی شناخت دی۔
مولاجٹ، پاکستانی سینما کا شاہکار
سرور بھٹی کی پروڈیوس کردہ فلم مولاجٹ، پاکستانی فلمی تاریخ کا وہ شاہکار ہے جس نے فلم انڈسٹری کو ایک نئی پہچان دی۔ گنڈاسا کلچر پر مبنی اس فلم میں سلطان راہی، مصطفیٰ قریشی، اور عالیہ جیسے معروف اداکاروں نے کام کیا۔ اس فلم کے مکالمے، خاص طور پر "مولے نوں مولا نہ مارے تے مولا نئیں مردا”، آج بھی زبان زد عام ہیں۔
مولاجٹ صرف ایک فلم نہیں بلکہ پاکستانی ثقافت کی عکاسی اور عوامی جذبات کی نمائندگی تھی۔ اس نے معاشرتی اور ثقافتی مسائل کو منفرد انداز میں پیش کیا، جس کی بدولت یہ فلم پاکستان سمیت بیرون ملک بھی مقبول ہوئی۔
دیگر کامیاب فلمیں
سرور بھٹی نے مولاجٹ کے علاوہ بھی کئی کامیاب فلمیں پروڈیوس کیں، جن میں شیر خان، وحشی جٹ، اور چن وریام شامل ہیں۔
شیر خان: سلطان راہی اور مصطفیٰ قریشی کی شاندار اداکاری سے بھرپور یہ فلم شائقین کی دل پسند ثابت ہوئی۔
وحشی جٹ: مولاجٹ کی طرح ایک یادگار فلم، جس میں گنڈاسا کلچر کی منفرد عکاسی کی گئی۔
چن وریام: دیہی پنجاب کی ثقافت اور تعلقات کی پیچیدگیوں پر مبنی یہ فلم عوام میں بے حد مقبول ہوئی۔
سرور بھٹی، فلم انڈسٹری کے محسن
سرور بھٹی کا شمار ان فلم سازوں میں ہوتا ہے جنہوں نے پاکستانی سینما کو بین الاقوامی معیار کے قریب لانے کی بھرپور کوشش کی۔ ان کی فلموں کا موضوع معاشرتی مسائل، دیہی ثقافت، اور انسانی جذبات پر مبنی ہوتا تھا۔ ان کا وژن پاکستانی فلم انڈسٹری کے لیے ایک تحریک ثابت ہوا۔
مولاجٹ کا اثر، فلم انڈسٹری میں انقلاب
مولاجٹ نے پاکستانی سینما کے لیے نئی راہیں ہموار کیں۔ اس کی کامیابی کے بعد گنڈاسا کلچر پر مبنی کئی فلمیں بنائی گئیں، لیکن سرور بھٹی کی فلموں کا معیار اور گہرائی نمایاں رہی۔
نماز جنازہ اور خراج عقیدت
سرور بھٹی کی نماز جنازہ داتا دربار میں ادا کی گئی، جہاں فلمی دنیا کی معروف شخصیات اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ان کے انتقال پر فلمی صنعت کے مشہور ناموں نے افسوس کا اظہار کیا اور انہیں خراج تحسین پیش کیا۔
یادگار خدمات
سرور بھٹی کی وفات پاکستانی سینما کے لیے ایک ناقابل تلافی نقصان ہے۔ ان کی فلمیں نہ صرف ماضی کی یادگار ہیں بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے ایک مشعل راہ بھی ہیں۔ ان کا نام ہمیشہ پاکستانی سینما کے سنہری صفحات پر جگمگاتا رہے گا۔
"مولے نوں مولا نہ مارے تے مولا نئیں مردا” کا فلسفہ شاید سرور بھٹی کی زندگی کی حقیقت بن گیا، کیونکہ ان کے فن کے ذریعے وہ ہمیشہ زندہ رہیں گے۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ان کی مغفرت فرمائے اور ان کے اہل خانہ کو صبر جمیل عطا کرے۔