مقبوضہ کشمیر کی پہلی خواجہ سرا میک اپ آرٹسٹ کے انٹرنیٹ پر چرچے

0
77
مقبوضہ کشمیر کی پہلی خواجہ سرا میک اپ آرٹسٹ کے انٹرنیٹ پر چرچے #Baaghi

مقبوضہ کشمیر کے خواجہ سرا کے سوشل میڈیا پر خوب چرچے ہیں اور ہر دن اُن کے مداحوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔

باغی ٹی وی : ماضی میں اہلخانہ اور معاشرے کے ظلم و ستم اور طعنے سُننے والی مقبوضہ کشمیر کی پہلی خواجہ سرا مانو بیبو نے بااختیار میک اپ آرٹسٹ بن کر دُنیا بھر کی خواجہ سرا برادری کے لیے مثال قائم کردی۔

نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے مانو بیبو نے بتایا کہ ہر شخص میرے کام کی تعریف کرتا ہے۔ اس سے مجھے بہت خوشی اور فخر محسوس ہوتا ہے-

20 سالہ مانو مقبوضہ کشمیر کے علاقے سری نگر سے تعلق رکھتی ہیں وہ ایک مڈل کلاس فیملی میں پیدا ہوئیں جہاں اُن کی پرورش لڑکوں کی طرح کی گئی لیکن 13 سال کی عُمر میں اُنہیں اپنے اندر کچھ تبدیلی محسوس ہونے لگی۔

میک اپ آرٹسٹ خواجہ سرا کے مطابق جب اُن کی بہن کی شادی ہوئی تو وہ خود کو تنہا محسوس کرنے لگیں اور”مجھے حیرت ہونے لگی کہ خدا نے مجھے لڑکی کیوں نہیں بنایا؟کیونکہ اُن کی دوستی لڑکیوں سے ہی تھی۔

اس نے کہا وقت کے ساتھ ساتھ وہ سمجھ گئی کہ اس میں ایک لڑکی کی "روح” ہے۔

مانو نے بتایا کہ جب اُنہوں نے اپنی سوچ اپنے اہلخانہ کے سامنے رکھی تو اُس وقت اُنہیں اہلخانہ اور معاشرے کی طرف بہت بُرا بھلا کہا گیا، اُن کا مذاق بنایا گیا انہیں خاندانی محفلوں میں نہیں بُلایا جاتا تھا –

"مخنث” افراد کیلئے سب انسپکٹراورکانسٹیبلز لیول کی آسامیوں پردرخواستیں جمع کرانے کا اعلان

میرے ہائی اسکول کے دنوں میں مجھے بری طرح سے بد تمیزی کا نشانہ بنایا گیا تھا اور مجھے اس حد تک ذہنی طور پر اذیت ملی کہ میں نے اپنی تعلیم چھوڑنے کا فیصلہ کیا اور وہ صرف 12 جماعت تک ہی تعلیم حاصل کرسکیں، بعد میں ، مجھے اس کی عادت پڑ گئی ، اور آخر کار ، مجھے کوئی پرواہ نہیں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ یہاں تک کہ اس کی وجہ سے ان کے کنبہ کا بھی مذاق اڑایا گیا ہے۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ، انہوں نے بھی دوسروں کی باتوں کی پرواہ کرنا چھوڑ دیا اُس کے بعد اُنہوں نے اپنی ایک الگ پہچان بنانے کا سوچا۔

مانو نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں زیادہ خواجہ سرا برادری کو شادی بیاہ کی تقاریب میں ناچنے گانے کا کام ہی ملتا ہے لیکن وہ اس سے کچھ الگ کرنا چاہتی تھیں اور پھر اُنہوں نے میک اپ آرٹسٹ بننے کا سوچا۔

اُن کا کہنا تھا کہ وہ ہمیشہ سے ہی میک اپ کرنے میں دلچسپ رکھتی تھیں اور اسی وجہ سے اُنہوں نے اسی میں اپنا کیرئیر بنانے کا فیصلہ کیا۔

مانو نے چار سال قبل اپنے منصوبے کا آغاز کیا تھا اور اپنی محنت اور لگن کے ساتھ ہی اس نے کشمیر میں ہر جگہ اپنے لئے ایک نام کمایا تھا۔ سوشل میڈیا پر اس کے ہزاروں فالوورز ہیں اور یہ تعداد بڑھتی ہی جارہی ہے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مانو نے کہا کہ ’میں وہ کام کرنے میں یقین رکھتی ہوں جس سے آپ کو عزت ملتی ہے، میں شادیوں میں کیوں ناچوں اور کیوں لوگوں کی بے شرمی، ذلت آمیز ہنسی کو برداشت کروں؟

اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’میں اپنی والدہ، استاد کا شکریہ ادا کرتی ہوں کیونکہ میرے اس سفر میں اُنہوں نے میری بہت مدد کی۔

پاکستان کی پہلی خواجہ سرا ماڈل پر تشدد

مانو نے کہا کہ ’میں اپنی زندگی سے خوش ہوں، مجھے کوئی پچھتاوا نہیں ہے، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ کون کیا سوچتا ہے یا ان کا کیا ردّعمل ہے، میں خود ہی اپنی کمائی کرتی ہوں اور میں جو بھی کام کرتی ہوں اس سے میرے اہلخانہ بھی خوش ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ کشمیر میں اقلیتی ٹرانسجینڈر برادری کی حمایت عروج پر ہے اور لوگ ان کا زیادہ خیرمقدم اور احترام کررہے ہیں۔

خود کو دیکھتی ہوں تو لگتا ہے جیسے کوئی خواجہ سرا کھڑا ہے ایمان علی

خواجہ سرا نے کہا کہ وہاں موجود سارے ٹرانسجینڈروں کو یا یہاں تک کہ ان لوگوں کو جو چھپانے پر مجبور ہیں: خود ہی رہو ، کیوں کہ زندگی بہت ہی مختصر ہے جس کی وجہ سے لوگوں کا خیال ہے۔ چاہے آپ اچھا کریں یا برا ، لوگوں کے پاس ہمیشہ کچھ منفی بات کہنی ہوگی۔ تو بس ایسے لوگوں کی طرف توجہ ہی نہ دو اور اپنی زندگی میں کچھ بہترین کرو-

رابعہ انعم نے ایمان علی کو خود کو ’خواجہ سرا‘ جیسا قرار دینے پربیوقوف قراردیا

Leave a reply