"آٹھ اکتوبر کا زلزلہ اور مقبوضہ کشمیر میں 65 دن کا کرفیو، ہونے کیا جا رہا ہے” تحریر: محمد عبداللہ

0
33

اس وقت ہم سیالکوٹ کے ایک تعلیمی ادارے میں نائنتھ کلاس میں زیر تعلیم تھے. وہ 08 اکتوبر 2005 کی صبح کا وقت تھا اور کلاس روم میں انگلش کا پریڈ جاری تھا.میں کلاس روم میں پچھلے بنچوں پر موجود طلباء سے سبق سن رہا تھا (مانیٹر ہوتے تھے ہم) کہ اچانک کمرہ لرزنے لگا، سر قدرت اللہ ہمارے انگریزی کے استاد تھے وہ باہر نکلے تو دیکھا زلزلہ آیا ہوا ہے انہوں نے سب طلباء کو باہر نکلنے کو کہا ہم سب بھاگ کر باپر نکلے اور عمارتوں کے درمیان گراؤنڈ میں آکر بیٹھ گئے اور استغفار کے کلمات زبان سے جاری ہونے لگے. تعلیمی ادارے کی مسجد کے مینار کافی لمبے تھے ان کو زلزلے میں باقاعدہ درختوں کی ٹہنیوں کی طرح لہراتے دیکھا تو دل اچھل کر حلق میں آگیا. یہ دو تین منٹ کے لمحات قیامت کے لمحات تھے مگر ہمیں کیا پتا تھا کہ پاکستان کے کچھ علاقوں اور بالخصوص آزاد کشمیر کے دارلحکومت مظفرآباد اور گرد و نواح میں واقعی یہ لمحات قیامت بن کر ٹوٹے تھے اور ہزاروں لوگ لقمہ اجل بن گئے تھے. بعد کے اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 86 ہزار لوگ اس زلزلے میں جاں بحق ہوگئے تھے. تقریباً ستر ہزار کے قریب لوگ زخمی تھے اور معمولی زخمی نہیں تھے بلکہ کسی کا بازو کٹ چکا تھا تو کسی کی ٹانگ، کوئی ٹنوں ملبے تلے پھنسا تھا تو کوئی دریا کی لہروں کے سپرد ہوا تھا وہ قیامت صغریٰ کے مناظر تھے جو ان آنکھوں نے دیکھے.ریسکیو اور ریلیف کا ایک لمبا سلسلہ تھا جو شروع ہوا تو دنیا بھر سے امداد آنی شروع ہوئی، پاکستانیوں نے بھی اپنے بھائیوں کے لیے اپنے مال اور راشن کے منہ کھول دیئے اور ہر بندے نے اپنی حیثیت سے بڑھ کر تعاون کیا اور زخمیوں اور پیچھے بچ جانے اور بے گھر ہونے والے تقریباً 2.8 ملین لوگوں کو سہارا دیا. خوراک، میڈیسن، بستر، کپڑے، راشن الغرض ہر چیز کے ٹرکوں کی لمبی لائنیں تھیں جو ان لوگوں تک پہنچی اور وہ پھر سے اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کے قابل ہوئے.
کیا بھارت کشمیر کو آزاد کرکے پاکستان کی بقاء ممکن بنائے گا؟؟؟ محمد عبداللہ
ابھی کچھ دن قبل آزاد کشمیر کے ہی علاقے میرپور میں پھر سے زلزلہ آیا جس نے آٹھ اکتوبر والے زلزلے کی غمناک یادیں تازہ کردیں. گوکہ اس زلزلے میں زیادہ نقصان تو نہ ہوا لیکن آرمی اور دیگر ریسکیو کے ادارے پہنچے اور ریسکیو اور ریلیف کا کام شروع کرکے لوگوں کو بحالی میں مدد دی. لیکن ایک زلزلہ پچھلے دو ماہ سے بھی زائد عرصہ میں شہ رگ پاکستان کے مقبوضہ علاقے میں بھی جاری ہے. ستر سالوں سے بھارتی افواج کے ظلم و ستم کی چکی میں پستے کشمیریوں کی حالت زار پچھلے 65 دن کے کرفیو سے اور بھی محدوش ہوچکی ہے. آزاد کشمیر اور پاکستان کے دیگر علاقوں میں زلزلہ آیا تو پاکستان سمیے دنیا بھر سے امداد کی ایک لمبی لائن تھی جس کا ہم اوپر والی سطور میں ذکر کرچکے اس کے علاوہ افواج پاکستان ، ریسکیو کے اداروں سمیت مذہبی جماعتوں کے ہزاروں رضاکاروں پر مشتمل ریسکیو اور امدادی کاروائیاں جاری رکھنے، ملبہ ہٹانے، زخمیوں کو فیلڈ اسپتالوں میں پہنچانے، ان کو خوراک ، پانی اور بستر دینے، ان کے گھر تعمیر کرنے اور دیگر ریلیف کے مختلف کام والوں کی بہت بڑی تعداد تھی لیکن موجودہ کرفیو کی کیفیت میں مقبوضہ وادی کے لوگوں کی مدد کرنے والا کوئی بھی نہیں ہے، 65 دن کے کرفیو میں کاروبار اور دیگر ذرائع آمدن کی بندش نے کشمیریوں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے.بھوک و پیاس سے جاں بلب کشمیری اطراف و کنار میں دیکھتے ہیں لیکن ان کی مدد و حمایت والی ساری آوازیں خاموش کرائی جاچکی ہیں. کشمیریوں کے گھروں سے راشن، بچوں کے لیے دودھ اور اسپتالوں کے بند ہونے سے بیماروں کے پاس سے دوائیاں بالکل ختم ہوچکی ہیں اور کہیں سے مدد کا کوئی سلسلہ نہیں ہے. بھارتی افواج کا ظلم و تشدد، جیلوں کو بھرنا، ساری کی ساری قیادت کا قید ہونا، آئے روز شہادتیں، مسلسل اجتماعی قبروں میں بیسیوں کشمیریوں کو دفنانے کا سلسلہ جاری ہے. اگر یہ کرفیو جلد از جلد ختم نہیں ہوتا تو اس خطہ ارض پر بہت بڑا انسانی بحران اور حادثہ پیدا ہونے جارہا ہے جس سے صرف آٹھ ملین کشمیری ہی متاثر نہیں ہونگے بلکہ پاکستان و بھارت بھی جنگ کی لپیٹ میں آئیں گے اور یہ دو ایٹمی اور نظریاتی ملکوں کی جنگ پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لی گی. بھارت نے اس کرفیو اور آرٹیکل 370 کو ختم کرنے سے قبل کمال ہوشیاری سے اپنی پراپیگنڈا مشینری کو استعمال کرتے ہوئے کشمیریوں کے حق میں پاکستان سے ان کے لیے اٹھنے والی سبھی مضبوط اور موثر آوازوں کو خاموش کروا دیا ہوا ہے، ایف اے ٹی ایف کے شکنجے کیں پاکستان کو جکڑ کر اپنی مرضی کے فیصلے کروائے جا رہے ہیں اور اس سلسلے میں پاکستان کے حکمران بے بس نظر آتے ہیں.
"عمران خان کی اقوام متحدہ میں تقریر کا اک انتہائی اہم پہلو” !!! تحریر محمد عبداللہ
گوکہ عالمی سطح پر پاکستان کی انتظامیہ اور بالخصوص وزیراعظم پاکستان عمران خان مسئلہ کشمیر کو بہت احسن انداز میں ڈسکس کر رہے ہیں اور یہ ایشو دنیا کی توجہ اپنی جانب مبذول کر رہا ہے لیکن یہ عام حالات نہیں ہیں کہ جس میں صرف تقریریوں یا سفارتی اقدامات تک محدود رہا جائے یہ ہنگامی حالات ہیں کشمیری 65 دن کے کرفیو سے قریب المرگ ہیں. ساری حریت قیادت قید ہے اور پاکستان میں بھی ان کے ہمنوا پابندیوں میں ہیں. ایسے میں اقوام عالم اور بالخصوص حکومت پاکستان کو جاں بلب کشمیریوں کے لیے کچھ عملی اقدامات کرنے چاہیں جو آٹھ ملین کے شدید ترین انسانی بحران کو بچانے میں اہم کردار ادا کر سکیں.
مصنف کے بارے میں جانیے اور ان کے مزید مضامین پڑھیے

Muhammad Abdullah

Muhammad Abdullah

Leave a reply