مارچ کے شرکاء مسلح تھے،عمران خان کا اعتراف

0
17

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چیئرمین عمران خان نے پرامن مارچ کے شرکاء کے پاس اسلحہ ہونے کا اعتراف کرلیا۔

نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ انہوں نے دیکھ لیا تھا کہ ہمارے کارکنوں کے پاس بھی اسلحہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پولیس کے خلاف نفرت پہلے ہی بڑھ چکی تھی، 100 فیصد یقین تھا کہ لانگ مارچ کے دوران گولی چل جائے گی۔ پی ٹی آئی چیئرمین نے یہ بھی کہا کہ مجھے خوف ہوگیا کہ اب یہاں انتشار ہوگا، نفرت بڑھےگی، ملک کے اندر تفریق بڑھےگی اور اس کا فائدہ ان چوروں کو ہونا تھا۔

اُن کا کہنا تھا کہ 26 سالہ تاریخ میں ہم نے کبھی انتشار کی پالیسی نہیں اپنائی، مجرموں نے کہنا تھا، یہ تو انتشار ہورہا ہے، یہ قاتل ہے۔عمران خان نے کہا کہ پولیس والا رات کسی کے گھر میں چھلانگ مار کر آجائے تو وہ کوئی سمجھے گا کہ ڈاکو آگیا ہے، اس واقعے کو انہوں نے بنادیا کہ پی ٹی آئی کی طرف سے ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ کے دوران جو انہوں نے پولیس سے کرایا تو اہلکاروں کے خلاف نفرت پہلے ہی بڑھ گئی تھی، مجھے دیکھ کر انہیں اور جوش آجانا تھا۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے طرف بھی لوگ تیار ہوگئے تھے، ان کے پاس پستول رکھے ہوئے تھے، مجھے یقین تھا کہ گولی چلنی ہے۔

قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئر مین عمران خان نے کہا ہے کہ شریفوں کے کیسز پر سپریم کورٹ مانیٹر جج بنائے اور کیسز خود سنے۔ آزادی مارچ کے لیے کل کیس کی سماعت ہے، سپریم کورٹ سے فیصلہ لیں گے کہ پرامن احتجاج کا جمہوری حق ہے یا نہیں، سپریم کورٹ رولنگ دے کہ کس بنیاد پر اور کس قانون کے تحت ہمیں مارچ سے روکا گیا، اگر سپریم کورٹ سے ہمیں تحفظ ملا تو ہماری ایک حکمت عملی ہوگی اور اگر تحفظ نہ ملا تو پھر دوسری حکمت عملی ہوگی، ہم رکاوٹیں ہٹانے کی تیاری کرکے جائیں گے۔

پشاور میں وکلاء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ ملک بچانے کو جہاد سمجھیں، یہ حقیقی آزادی کی جنگ ہے۔ ہماری حکومت کو کرپشن کی نہیں بلکہ سازش کے تحت گرایا گیا۔ حکومت گرانے کے خلاف پاکستان کی تاریخ میں کبھی ایسی عوام نہیں نکلی، جیسے ہمارے حق میں نکلی، سازش کرنے والے خود دنگ رہ گئے کہ یہ لوگ کیسے ہمارے حق میں نکلے۔

پی ٹی آئی سربراہ نے مزید کہا کہ میں نے کہا تھا دوستی سب سے کریں گے، امن میں آپ کا ساتھ دیں گے، جنگ میں کسی کا ساتھ نہیں دیں گے۔

Leave a reply