مرد ہمارے ساٸبان اور محافظ ہیں تحریر: ماہ رخ اعظم

0
39

ہمارے معاشرے کی لبرلز خواتین مرد کے سخت روپ کو ہی دکھاتی اور کہتی ہے کہ مرد میں خامیاں ہی خامیاں نمایاں کی جاتی ہیں۔ میرا کہنا ہے کہ پانچوں انگلیاں برابر نہیں ہوتیں ، جہاں ہمارے معاشرے میں مرد برے ہیں وہاں کچھ خواتین بھی ہیں۔ جہاں خواتین دکھ ، درد سہتی ہیں ، وہاں ہمارے معاشرے میں مرد کو بھی بہت سے دکھ ، درد جھیلنے پڑتے ہیں جس کا وہ بعض اوقات اظہار بھی نہیں کرتا اور مجھے خواتین کی نسبت مرد کچھ اس لیے بھی زیادہ مظلوم و معصوم لگتا ہے کہ اس بیچارے کو ہم رونے کا حق بھی نہیں دیتے۔ وہ جتنا مرضی ٹوٹ جائے زمانے کی ہر غلط بات کو چپ چاپ سہتا ہے کیونکہ اسے مضبوط دکھنا ہوتا شاید یہی وجہ ہے کہ خاتون کی نسبت مردوں کو زیادہ ہارٹ اٹیک ہوتا ہے۔ وہ مرد حضرات ہی ہوتا ہے جو اپنے سے وابستہ لوگوں کیلٸے صبح سے رات تک زمانے کی خاک چھانتا ہے۔ میں نے ایک مرد کو اپنے خاندان کے لیے زمانے کی جھڑکیں کھاتے دیکھا اور اپنے گھر چلانے کیلٸے دن رات ہلکان ہوتے دیکھا ہے۔۔

مرد والد کی صورت میں دنیا کا سب سے بڑا محافظ اور سائبان ہے۔ والد جو زمانے کی ہر تلخی کو ہنسی خوشی برداشت کر لیتا مگر اپنے بچوں کو ہمیشہ زمانے کی تلخیوں و دشواریوں کا احساس تک نہیں ہونے دیتا ۔ جانے کیوں نام نہاد حقوق نسواں کی تنظیموں اور لبرلز کو مرد کا یہ روپ نظر نہیں آتا۔ مرد بھائی کی صورت میں تحفظ کی ایسی دیوار جسے کوئی گرا نہیں سکتے۔ یہی مرد جب بیٹا ہو تو والدین کیلٸے سہارا بن جاتا ہے، اگر یہی مرد شوہر کے روپ میں ہو تو بیوی کی ڈھال بن جاتا ہے ۔۔

مرد کو اگر اس لئے برا بھلا کہا جاتا ہے کہ وہ چاہتا ہے کہ اس کے گھر کی بہن ، بیٹی پہ کوئی گندی نظر نہ پڑے وہ چاہتا ہے کہ اس کی بہن ، بیٹی زمانے کی ہر مکاریوں اور چالاکیوں سے بچے ، وہ چاہتا ہے کہ زمانے کی گرم و سرد ہواؤں سے اس کا پالا نہ پڑے ۔ یقین کریں یہ مرد دنیا کا سب سے بہترین مرد ہے۔ یقین نہیں آتا تو مغربی معاشرے کی کسی بھی خاتون سے پوچھ لیں۔

یہ لبرل ازم کے چکر میں خواتین خود ہی اپنا نقصان کر رہی ہے۔ یہ لبرلز جان بوجھ کے مرد حضرات کی برابری کے چکر میں خود کو ہلکان کر رہی ہے۔ جان بوجھ کے تحفظ کی چھت سے نکل کر جسے آزادی سمجھ کے گلے لگا رہی ہے وہ آزادی نہیں غلامی ہے۔

خواتین کو گھر کی ذمے داری دی گئی ہے مرد حضرات کو باہر کی کیونکہ مرد عورت کی نسبت زیادہ طاقت ور اور سمجھدار ہوتا ہے۔ میرا ماننا ہے کہ مرد اور عورت برابر نہیں ہیں۔کیونکہ اس صورت میں مجھے بھی مردوں کے ساتھ بسوں میں لٹک کر سفر کرنا پڑسکتا۔ میں اتنی مضبوط نہیں ہوں کہ اینٹیں، سیمنٹ اٹھا کر 10 گھنٹے مزدوری کروں کبھی بجلی کے کھمبوں پہ سخت گرمی میں لٹک کہ ان کی مرمت کروں۔ میں اتنی مضبوط نہیں کہ باہر کی دنیا کا مقابلہ کرسکوں ، یا زمانے کی تلخیوں اور مصاٸب کو برداشت کر سکوں ۔۔ یہ سب کام ایک مرد ہی کرسکتا ہے عورت نہیں۔

میں اتنا کرسکتی ہوں کہ مشکل وقت میں اپنے خاندان کو پال سکتی ہوں لیکن جب میرے پاس کما کر کھلانے والا ہوگا تو پھر اپنے گھر سے نکلنا سراسر میری کم عقلی ہے ۔ جب اللہ رب العزت نے مجھے مرد کی صورت میں سائبان و محافظ دیا ہے تو میں کیوں زمانے کی خاک چھانوں۔

کبھی بیٹھ کر سوچیں لبرلز خواتین کیا مرد حضرات ، آپ کے والد محترم ، بھائی ، شوہر اور بیٹے کے کوئی حقوق نہیں ؟ کیا ان کے ساتھ کبھی کہیں کوئی انصافی نہیں ہوئی ؟ اپنے بھائی کو دیکھیں جب آپ کا بھاٸی جو گھر میں سب سے بڑا ہو اور وہ اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کی خوشی کیلئے انھیں پڑھانے لکھانے کیلئے اپنے خوابوں کو اپنے ہاتھوں سے روندتا ہے اور اپنی ساری زندگی بہن بھائیوں نام کر دیتا ہے .کبھی آپ نے ایسے اپنے بڑے بھائی کیلٸے کچھ لکھا ، کچھ پڑھا ؟ کیا کبھی ان کے حق میں کوئی ریلی نکلی ؟ کبھی کوئی فلم یا کوئی ڈرامہ ان کے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں پر تخلیق کیا؟

وہ جو آپ کے والد محترم اور شوہر کے ساتھ چلتی ہیں تو آپ اپنے آپ کو محفوظ تصور کرتیں ہیں ۔ آپ اپنے ساتھ چھوٹے بھائی کو لے جاتی ہے مارکيٹ اور خود کو محفوظ سمجھتی ہے کہ میرا بھائی ساتھ ہے ، پھر انکی شدید مخالفت میں لکھا ہوٸے الفاظ کیسے پڑھ لیتی ہے ؟ انکے بارے میں ہوئی تلخ باتیں کیسے سن لیتی ہے۔۔

آخر میں بس اتنی گزارش ہے کہ مرد حضرات کے ہر روپ کا احترام کریں کیونکہ یہ میرے دین اسلام نے یہی سکھایا ہے

 

                        

Mahrukh Azam

Mahrukh Azam is a  Freelancer, journalist Columnist. ,She is associated with many leading digital media sites in   Pakistan To find out more about him visit his twitter @AriesMaha_

 

 

Leave a reply