مرد محافظ ہے تحریر: سحر عارف

0
82

آج تک ہمارے معاشرے میں صرف عورتوں کے حقوق سے لے کر ان کی معاشرے میں اہمیت، ان کی آزادی کے لیے اور ان کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے لیے آواز اٹھتی رہی ہےاور ایسے میں عورتوں کو پیش آنے والے ان تمام مسائل کی وجہ مردوں کو ٹھہرایا جاتا رہا ہے۔

کہیں نا کہیں یہ بات بھی بلکل درست ہے کہ زیادہ تر مرد ہی عورتوں کی آزادی کے خلاف، ان کے حقوق اور ان کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے ذمہ دار ہیں ہیں۔ پر ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ جیسے پانچوں انگلیاں برابر نہیں ہوتیں اسی طرح تمام مرد ایک سے نہیں ہوتے۔ جہاں کچھ مرد عورت ذات کے لیے پریشانی کا سبب بنتے ہیں اور ان کو تشدد اور اپنی حوس کا نشانہ بنانے کے لیے ہر وقت تیار رہتے ہیں وہیں بہت سے مرد عورت ذات کی عزت کرنا بھی باخوبی جانتے ہیں۔ یہی چیز اگر ہم اپنے گھروں میں دیکھیں تو ہمارے باپ، بھائی، شوہر اور بیٹے اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ ان مردوں سے ہٹ کر بھی گھر سے باہر ایسے مرد بھی موجود ہوتے ہیں جو راہ چلتی عورتوں سے نظریں جھکا ہر چلتے ہیں۔

پر افسوس کا عالم یہ ہے کہ ہمارا معاشرہ صرف چند ایسے مردوں کی وجہ سے جو عورت ذات کو درپیش مسائل کی وجہ بنتے ہیں باقی کے تمام مردوں کو بھی انہیں جیسا سمجھتے ہے۔ اگر غور کریں تو اندازہ لگا سکتے ہیں کہ جب ہم صرف غلط کو دیکھنے اور دیکھانے پر زور رکھتے ہیں تو پھر ہمارے اردگرد سب غلط ہی ہوتا چلا جاتا ہے۔

ٹھیک اسی طرح معاشرے میں چند بھیڑیوں کی وجہ سے ہم مرد ذات کو ہی برا کہنا شروع کردیں تو یہ ان کے ساتھ زیادتی ہے۔ جو مرد عزت کے قابل ہو اسے عزت ضرور ملنی چاہیےنا کہ باقی غلط راہ پہ چلنے والے مردوں کی طرح ان سے سلوک کیا جائے۔ "مرد” لفظ ہی اپنے اندر بےتحاشا مٹھاس سموئے ہوئے ہے۔ اس لفظ کو سنتے ہی اپنے اردگرد حفاظت کی دیوار کا احساس ہونے لگتا ہے۔ ہمارے محرم مرد ہمارے اصل سائبان ہیں۔ جو خود مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے ہماری حفاظت کرتے ہیں اور اپنے ہونے کا ایک خوبصورت احساس دلاتے ہیں۔

ہماری خوشیوں کی خاطر ہر حد سے گزر جاتے ہیں۔ مرد اہے کتنا ہی غریب اور کمزور کیوں نا ہوپر وہ اپنی خواہشات کو ایک طرف رکھ کر اپنے سے جڑے لوگوں کی خواہشات پوری کرنے کا حوصلہ اور جذبہ رکھتا ہے۔ دن سے رات تک چاہے شدید سردی ہو یا گرمی سخت محنت کر کے اپنا گھر چلاتا ہے۔ بےشک ایسے مرد سراہے جانے کے قابل ہیں۔

آج کے دور کی عورت مرد کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنے کا حوصلہ ضرور رکھتی ہے پر کچھ معاملات میں وہ کبھی مرد کا مقابلہ نہیں کرسکتی کیونکہ ہنر اللّٰہ نے صرف مرد ذات کو ہی دیا ہے۔ اللّٰہ مے مرد کے جسم میں اتنی طاقت دی ہے کہ وہ اس طاقت کا استعمال کرکے عورت کو معاشرے میں پلنے والے گندے بھیڑیوں سے بچا کر اسے تحفظ کی گھنی چھاؤں میں بیٹھا سکتا ہے۔ عورت مرد کی طرح م،دوری نہیں کرسکتی، اپنے سے، زیادہ وزن نہیں اٹھا سکتی پر اس کے برعکس مرد اپنا اور اپنے سے جڑے لوگوں کا پیٹ پالنے کی خاطر مزدوری کرسکتا ہے۔ وہ اپنے سے کئی کئی گنا زیادہ وزن اٹھا سکتا ہے اور پھر بھی کسی سے شکوہ نہیں کرتا۔ مرد تکلیف میں ہونے کے باوجود رو نہیں سکتا کیونکہ ہمارا معاشرہ انھیں رونے کا حق نہیں دیتا۔ بس اپنے اندر ہی اندر اپنا غم اور تکلیف جذب کرلیتا ہے۔ پھر میں یہ کسیے نا کہوں کے مرد اللّٰہ کی بہت ہی خوبصورت تخلیق ہے۔ جو عورت کی ہی طرح محبت، اعتبار اور عزت کا حقدار ہے۔

@SeharSulehri

Leave a reply