مردان:خواتین کے حقوق مرد دبانے لگے، شاید یہی وجہ ہے کہ خیبر پختونخوا کے ضلع مردان میں خواتین کی آسامیوں پر مردوں کو بھرتی کرنے کے معاملے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔
محکمہ صحت مردان میں خواتین آسامیوں پر مردوں کی تقرری کا معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے کام کا آغاز کردیا۔
فیکٹ فائڈنگ کمیٹی دو ممبران پر مشتمل ہے، جس میں محکمہ صحت مینجمنٹ کیڈر کے گریڈ 19 کے ڈاکٹر سعید رحمان کمیٹی کے کنوینر اور محکمہ فنانس کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی یو شہاب الدین کمیٹی ممبر کی حیثیت سے کام کریں گے۔
کمیٹی تین روز کے اندر معاملے کی شفاف تحقیقات اور رپورٹ جمع کرانے کی پابند ہے۔
واضح رہے کہ مردان میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کی 30 سیٹوں پر مردوں کی بھرتی کا معاملہ 11 نومبر کو سامنے آیا تھا۔ جس کے بعد محکمہ صحت کے اعلیٰ حکام نے معاملے کا نوٹس لے کر تمام ریکارڈ قبضے میں لے لیا تھا۔
واقعہ پر ڈی ایچ او مردان ڈاکٹر کچکول نے تمام تر ذمہ داری محکمہ خزانے پر ڈال دی تھی، تاہم محکمہ خزانہ نے الزامات کو مسترد کیا تھا۔
ڈی ایچ او مردان ڈاکٹر کچکول کا کہنا تھا کہ محکمہ خزانہ کی غلطی سے متعلقہ ملازمین کی تنخواہوں کیلئے ایل ایچ ڈبلیو کا کوڈ استعمال کیا گیا۔
دوسری جانب محکمہ خزانہ کے بیان کے مطابق ڈی ایچ او کے الزامات بے بنیاد ہیں، بھرتی کئے گئے ملازمین گزشتہ ایک سال سے تنخواہ لے رہے ہیں، جب کہ ترجمان محکمہ خزانہ کا کہنا تھا کہ اکاؤنٹ سیکشن کا کسی ملازم سے کوئی براہ راست تعلق نہیں ہوتا، جب ملازم بھرتی ہوتا ہے تو ان کا ڈیٹا ہمارے پاس آتا ہے۔