مردوں کو خود پر کنٹرول رکھنا چاہیے، جم لباس پر اعتراض،خواتین بھڑک اٹھیں

1 مہینہ قبل
تحریر کَردَہ
gym

کیا خواتین کے جم کپڑے حد سے تجاوز کر چکے ہیں؟ آئرلینڈ کے جم مالک کے متنازعہ بیان پر شدید ردعمل

آئرلینڈ کے دارالحکومت ڈبلن کے ایک "ایکسکلوسو” ٹریننگ سینٹر کے مالک پال برائن حال ہی میں ایک ریڈیو پروگرام میں شریک ہوئے جہاں انہوں نے جم میں خواتین کے لباس کے بارے میں ایک متنازعہ رائے دی، جو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو گئی اور خواتین کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا۔

پال برائن نے ایک ایسے آرٹیکل پر تبصرہ کرتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کیا جو 60 سالہ صحافی رابرٹ کریمپٹن نے "دی ٹائمز” کے لیے لکھا تھا۔ اس آرٹیکل کا عنوان تھا: "میں جم میں نیم برہنہ نوجوان خواتین کے ساتھ ہوتا ہوں، کہاں دیکھوں؟”رابرٹ نے اپنی تحریر میں دعویٰ کیا کہ جدید جم لباس، خاص طور پر نوجوان خواتین کی جانب سے پہنا جانے والا، بعض اوقات مردوں کو ایسا محسوس کرواتا ہے جیسے وہ غلطی سے خواتین کے چینجنگ روم میں داخل ہو گئے ہوں۔

پال برائن نے اس بحث کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ خواتین کے جم لباس اس حد تک مختصر ہو چکے ہیں کہ وہ تقریباً بکنی جیسے لگتے ہیں۔ انہوں نے "نیوز ٹاک” کے پروگرام "لنچ ٹائم لائیو” میں میزبان آندریا گلیگن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا،”یہ مسئلہ چند سال پہلے تک نہیں تھا، لیکن جب سے سوشل میڈیا آیا ہے اور لوگ خود کو فلمبند کر رہے ہیں، تو مختصر لباس کا رجحان بڑھ گیا ہے۔ اب بہت سی نوجوان لڑکیاں تقریباً بکنی پہن کر ورزش کرتی ہیں۔”جب میزبان نے وضاحت مانگی کہ کیا واقعی خواتین بکنی پہنتی ہیں، تو برائن نے کہا کہ وہ دراصل "جم بکنیز” کا ذکر کر رہے ہیں ، یعنی کراپ ٹاپس اور چھوٹے شارٹس۔

انہوں نے مزید کہا،”یہ بعض اوقات جم میں دوسروں کے لیے ڈراؤنا ہوتا ہے۔ اگر کسی کے پاس بہترین سکس پیک ہے اور نوجوان لڑکیاں اپنی فٹنس کو دکھا رہی ہیں، تو انہیں تھوڑا ڈھک لینا چاہیے۔”

پال برائن کے ان بیانات نے خواتین کو شدید غصہ دلا دیا۔ خاص طور پر ٹک ٹاک پر کئی خواتین نے انٹرویو کی آڈیو کو استعمال کرتے ہوئے اپنی ورزش کی ویڈیوز شیئر کیں۔ ان ویڈیوز میں وہ وہی لباس پہنے دکھائی دیتی ہیں جنہیں برائن نے "جم بکنیز” کہا تھا۔ایک خاتون نے ویڈیو میں لکھا،”جم جا رہی ہوں، امید ہے میری بکنی کسی فضول مرد کو ڈرا دے۔”ایک اور خاتون نے طنزیہ انداز میں لکھا،”یقینی بنانا ہے کہ سب سے چھوٹا اور سب سے زیادہ ‘خطرناک’ جم لباس پہنوں تاکہ جم میں داخل ہوتے ہی سب چونک جائیں۔”

آئرش پرسنل ٹرینر نتھالی لینن نے برائن کے خیالات کو "پریشان کن” قرار دیا۔ انہوں نے کہا "عورتوں کو ہمیشہ دبلا پتلا رہنے کی تاکید کی گئی، اب جب ہم طاقت اور مسلز کو اپناتے ہیں تو پھر ہمیں شرمندہ کیا جا رہا ہے۔ ہمیں اپنے جسم پر فخر کرنے کی اجازت ہونی چاہیے، نہ کہ ہمیں کنٹرول کیا جائے۔”انہوں نے مزید کہا کہ یہ کہنا کہ خواتین کا لباس دوسروں کے لیے خلفشار کا باعث بنتا ہے، مردوں کی کمزوریوں کا الزام خواتین پر ڈالنے کے مترادف ہے۔

سوشل میڈیا صارفین نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جب مرد جم میں بغیر شرٹ کے ورزش کرتے ہیں تو ان پر کوئی اعتراض نہیں ہوتا، تو پھر خواتین پر تنقید کیوں؟ایک خاتون نے لکھا،”ہم مردوں کو جنسی نظروں سے نہیں دیکھتے، تو ہمیں کیوں موردِ الزام ٹھہرایا جا رہا ہے؟ مردوں کو خود پر کنٹرول رکھنا چاہیے، خواتین کو نہیں چھپنا چاہیے۔”

ممتاز حیدر

ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں
Follow @MumtaazAwan

Latest from بین الاقوامی