لاہورہائی کورٹ نے13 سالہ مسیحی لڑکی کی شادی کرسچین میرج ایکٹ کے تحت درست قرار دی

0
31

لاہور: ہائیکورٹ نے 13 سالہ مسیحی لڑکی کی شادی کرسچین میرج ایکٹ کے تحت درست قرار دے دی۔لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے نسرین بی بی کی درخواست پر قانونی نکتہ طے کردیا۔یاد رہے کہ والد کی اجازت کے بغیر شادی کرنے والی 13 سالہ علیزہ کی والدہ نسرین نے عدالت سے رجوع کیا تھا۔

عدالت نے ریمارکس دئیے کہ سال 1929 کا بچوں کی شادی پر روک تھام کا قانون کرسچین میرج ایکٹ کو ختم نہیں کرتا، 1929 کا چائلڈ میرج ایکٹ الگ قانون ہے جو کم عمری میں شادی کے زمہ داروں کو سزا دیتا ہے، لیکن یہ شادی کو ختم نہیں کرتا۔

عدالت نے فیصلہ دیا کہ بین الاقوامی ٹریٹیز بچوں کی شادی کو نامنظور کرتے ہیں لیکن شادی کو باطل بھی قرار نہیں دیتیں۔

جسٹس طارق شیخ کی جانب سے ریمارکس دئیے گئے کہ علیزہ نابالغ ہے لیکن اس کی شادی باطل نہیں، کرسچین میرج ایکٹ کی دفعہ 60 کے تحت شادی کرنے والی لڑکی کی عمر13 سال سے زائد ہونی چاہیے۔

یہ بھی کہا گیا کہ عدالتی معاون کے مطابق والد کی مرضی کے بغیر شادی بے قاعدہ ہوسکتی ہے لیکن باطل نہیں،والد کی اجازت نہ لینے کے نکتے پر شادی فاسد نہیں کی جا سکتی۔ عدالت نے نسرین بی بی کی درخواست خارج کردی۔

 مریم نواز نے عمران خان پر کڑی تنقید 

 اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ جدید دور میں سائبر حملے عام ہوگئے ہیں

آڈیو لیک،عمران خان کیخلاف سخت کاروائی کی قرارداد اسمبلی میں جمع

Leave a reply