چینی سائنسدانوں کومریخ پر پانی کی موجودگی کے شواہد مل گئے

0
33

چینی سائنسدانوں کو ایسے نئے شواہد ملے ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ ماضی میں مریخ پر پانی موجود تھا-

باغی ٹی وی : "”سائنس ایڈوانسز جریدے ميں شائع ہونے والی اس تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ چین کے ژو رونگ روبوٹک روور کو ایسے شواہد ملے ہیں جو اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ مریخ پر پانی پہلے کی سوچ سے زیادہ دیر تک موجود ہے۔

سائنسدان چاند کی مٹی میں پہلی بار پودے اگانے میں کامیاب ہوگئے

رپورٹ میں بتایا گیا کہ مریخ کی سطح پر پڑنے والے ایک بڑے آتش فشانی گڑھے میں ’ایمیزونیائی دور‘ کے دوران مائع پانی موجود تھا اور سرخ سیارے پر ہائیڈریٹڈ معدنیات موجود ہیں،جن سے اس سیارے پر مستقبل میں آنے والے انسان بردار مشنز ممکنہ طور پر فائدہ اٹھاسکیں گے۔

یہ نتائج ان مفروضوں کو تقویت دیتے ہیں کہ مائع پانی کی سرگرمیاں مریخ پر اس سے پہلے پائی جانے والی سوچ سے کہیں زیادہ دیر تک برقرار رہی ہوں گی تحقیق میں اس بات کی نشاندہی بھی ہوتی ہے کہ مریخ کی اس مخصوص جگہ پر اس وقت ہائیڈریٹڈ معدنیات اور ممکنہ طور پر برف کی شکل میں پانی کے کافی ذخائر موجود ہیں۔

ناسا نے مریخ پر سورج گرہن کی ویڈیو جاری کردی

ساؤتھ چائنہ مارننگ پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق سائنس دانوں کا طویل عرصے سے یہ خیال رہا ہے کہ اربوں سال پہلے مریخ کی سطح پر ایک گاڑھا، گرم ماحول اور مائع پانی موجود تھا، لیکن یہ سیارہ ٹھنڈا ہوگیا کیونکہ اس نےاپنا حفاظتی مقناطیسی میدان تقریباً 4 ارب سال پہلے کھو دیا موجودہ ارضیاتی دور جسے Amazonian epoch کے نام سےجانا جاتا ہےجس کے بارے میں سوچا جاتا ہے کہ 3.5 سے 1.8 بلین سال پہلے شروع ہوا تھا کو ایک ایسے وقت کے طور پر دیکھا گیا ہے جب مریخ سرد اور خشک تھا، جس میں سطحی پانی نہیں تھا۔

دوسری جانب سائنسدان پہلی بار چاند کی مٹی میں پودے اگانے میں کامیاب ہوگئے ہیں اور اس پیشرفت کو تاریخ ساز قرار دیا جارہا ہے۔چاند پر بھیجنے والے اپولو مشنز میں جمع کی گئی چاند کی مٹی کے نمونوں میں پودوں کو اگایا گیا ۔یہ پہلی بار ہے جب زمین میں کسی اور خلائی مقام کی مٹی میں پودوں کو اگایا گیا ہے۔

ہبل خلائی دوربین نے انسانی تاریخ کا سب سے بڑا دُمدار ستارہ دریافت کر لیا

پودوں کی افزائش کی اس تحقیق کو چاند میں خوراک اور آکسیجن کی فراہمی کے لیے اہم قرار دیا گیا ہے مگر اس تجربے سے یہ انکشاف بھی ہوا کہ چاند کی سطح پر پودوں کو اگانا کتنا مشکل ہے کیونکہ یہ زمین سے بہت زیادہ مختلف ہے۔

چاند کی مٹی میں پودوں کو اگانے میں کامیابی امریکا کی فلوریڈا یونیورسٹی کے ماہرین نے حاصل کی اور ان کا کہنا تھا کہ اس سے یہ ثابت کرنے میں مدد ملی کہ چاند کی مٹی کے نمونوں میں جراثیم یا ایسے نامعلوم اجزا نہیں جو زندگی کے لیے خطرناک ہوں۔مگر انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ یہ پودے چاند کی مٹی میں صحیح معنوں میں اگ نہیں سکے۔

چاند کی مٹی کا سب سے پہلا نمونہ نیلامی کےلیے پیش

Leave a reply