تحریر:مریم صدیق والدین اور بچوں کے درمیان بڑھتے تنازعاتہ

0
60

والدین اور بچوں کے درمیان بڑھتے تنازعات آج بھی ایک بہت اہم ملہچو ہے ۔ تاہم انسانی تاریخ کے مختلف ادوار میں اس کی شدت میں بدلاو نظر آتا رہا جیسا کہ روایتی اور صنعتی دور کے آغاز میں نوجوان آزادانہ طور پر اپنے خیالات کا اظہار اور کسی بھی حالت میں ان کا عملی مظاہرہ نہیں کر سکتے تھےلیکن پھر گزرتے وقت اور ترقی کے ساتھ آپس میں خاندانی تعلقات بھی بدلتے رہے اور آزادی رائے عام ہوتی رہی مگر اب بھی پہلے کی نسبت دو نسلوں کے مابین تنازعات زیادہ عام ہیں۔
دراصل اس مےئلا کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ تمام نسلیں اپنے اپنے دور میں رہنا چاہتی ہیں اور ہر دور کا ایک اپنا اصول و اقدار کا نظام ہوتا ہے جوکہ ہر نسل کے لیے بہت اہم ہے جس کا دفاع کرنے کےلیے وہ ہر وقت تیار رہتے ہیں۔ کسی زمانے میں پرانی نسل کی زندگی سے متعلق نظریات کو انسانی وجود کی بنیاد سمجھا جاتا تھا ۔ اب اکثر بچےایک طرف اپنے کنبے کی زندگی کے تجربے کو اپناتے ہیں تو دوسری طرف بڑوں کے دباو سے بھی آزاد ی حاصل کرنے کی کوشش میں لگے رہتے اور سامنے آنے والی ہر چیز کو مسترد کر دیتے ہیں کہ انہیں اپنی زندگی مختف انداز میں گزارنی ہے۔
دراصل مسئلے کی بنیادی وجہ جنریشن گیپ ہے جس کا اثر دونوں کی سوچ پر مرتب ہوتا ہے۔اور اس مسئلے کا حل نوجوان نسل کی تعلیم اور اخلاقیات میں ہے۔ تعلیم کے معاملات میں سب سے پہلے آزادی رائے سے متعلق آگاہی،پھر شعوری طور پر فیصلے کرنے کی صلاحیت اور ان کے لئے ذمہ دار بننے کی اہلیت ، پھر خود اپنے آپ کو جاننے اوردنیاوی علم حاصل کرنے کی جستجو پر سب سے زیادہ توجہ دی جانی چاہئے۔ اخلاقی تعلیم کے امور خصوصی توجہ کے مستحق ہیں مگر بدقسمتی سے فی الحال نئی نسل زندگی کی اقدار کے بارے میں بالکل مختلف نظریات رکھتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ تعلیم اور اخلاقیات کے علم کو معاشرتی طور پر عام ہونا چاہئے۔ جب نئی نسل جوانی کے دور میں داخل ہوتی ہے تو اسے معاشرے میں کئی ماںئل کا سامنا کرنا پڑتا ہے جیسا کہ کرپشن، معاشرتی انصاف اور ثقافتی و معاشرتی ترقی میں کمی اس کا حل نوجوان نسل کو آگاہی دینے اور انکی لاعلمی کو ختم کرنے کی کوششوں سے ہی ممکن ہے تا کہ معاشرے اور ملک میں ثقافت کی سطح کو بلند کیا جا سکے۔
والدین اور بچوں کے مسائل کی "جنریشن گیپ” کے علاوہ اور بھی بہت سی وجوہات ہیں جو انہیں نفسیاتی طور پر بھی متاثر کر سکتی ہیں۔ اور یہ وجوہات دور کی تبدیلی یا معاشی و معاشرتی ترقی کے برعکس ہر وقت موجود رہتی ہیں۔ اس کی ایک وجہ بچوں اور والدین کے مابین مفادات کا تصادم ہے۔نوجوان خود کو ہر طرح سے قابل سمجھتے ہیں کہ وہ اپنی پریشانیوں کا حل بخوبی نکال سکتے ہیں لیکن والدین کے لیے ان کے بچے ہمیشہ چھوٹے ، ناتجربہ کار رہیں گے جنھیں پہلے کی طرح معاشرے میں موجود خراب اثرورسوخ سے بچانے کی ضرورت ہے۔ فطرتی طور پر والدین تحفظ کے لیےبچوں سے طرح طرح کی گفتگو کرتے ہیں جن کو اکثر ہدایات کے طور پر پیش کیا جاتا ہے اور بچے عام طور پر تنازعے کے اس حل کو مسترد کرتےدیتے ہیں ، کیونکہ انہیں یقین ہوتاہے کہ وہ پہلے ہی کافی عمر کے اور سمجھدار ہو چکے ہیں۔ نوجوان خود ہی مسائل کو حل کرنا اور ان کے لئے خود ذمہ دار بننا چاہتے ہیں۔ یقینا وہ غلط فیصلہ کرسکتے ہیں لیکن یہ سمجھنا ضروری ہے کہ انہی غلطیوں کی وجہ سے وہ اپنی زندگی کا تجربہ حاصل کرتے ہیں۔ لہذا نفسیاتی سطح پر اس مسئلے کا حل دونوں نسلوں کو ہی آنا چاہئے۔ میری رائے میں والدین کو بات چیت کی شکل اور بچے کے ساتھ اپنا رویہ تبدیل کرنا چاہئے ۔ یہ ظاہر کریں کہ وہ ان کے معاملات میں اس کا راستہ روکنے کا ارادہ نہیں رکھتے بلکہ اس کے برعکس ، کسی بھی چیز میں مدد کرنے کے لئے تیار ہیں۔ اور بچوں کو یہ سمجھنا چاہئے کہ ان کو سب سے پہلے والدین کی تندرستی کا خیال رکھنا ہےاور اپنی حد میں رہ کر معاملات کو سلجھانے اور والدین کو سمجھنے کی بھی کوشش کرنی ہے۔
عمر بڑھنے کا تقاضا یہ ہے کہ آپ نوجوان نسل کی مدد کریں نا کہ ان کے لیے روکاوٹ بنیں اور نا ہی ان کے حریف۔ ان ساری باتوں سے یہی نتیجہ اخذ ہوا کہ "والدین” اور "بچوں” کے مابین مسائل نےنہ صرف بہت سارے تنازعات اور تضادات کو جنم دیا ہے ، بلکہ اسے حل کرنے کے بہت سارے طریقے بھی پیدا کیے ہیں۔

@MS_14_1

Leave a reply