مسیحا یا مافیہ تحریر: توقیر عالم

0
31

کسی بھی مہذب معاشرے میں ایک ڈاکٹر کو مسیحا سمجھا جاتا بے شک ڈاکٹر بننے کے لیے بہت محنت کرنی پڑتی ہے
بہت محنت اور قسمت کے ساتھ کسی میڈیکل کالج میں داخلہ ملتا ہے بھاری فیس اور بہت ساری محنت کے بعد فارغ التحصل ڈاکٹر کو ہاوس جاب کرنی پڑتی ہے اس کے بعد وہ عملی میدان میں قدم رکھتا ہے والدین کی عمر بھر کی کمائی تعلیم پر لگ چکی ھوتی ہے ترقی اور بہتر مستقبل کے خواب آنکھوں سجائے یہ ڈاکٹر دن رات مریضوں کی جان بچانے میں لگے رہتے ہیں موجودہ دور میں کرونا جیسی وباء میں ڈاکٹرز نے جس محنت اور جانفشانی سے اپنی ڈیوڈی سرانجام دی وہ قابل ستائش ہے اس عمل میں سینکڑوں ڈاکٹرز نے اپنی جانوں کے نذرانے بھی پیش کیے بے شک ڈاکٹرز بھی افواج کی طرح اپنی قوم کو بیماریوں سے بچانے کے لیے دن رات محاذ پر ڈٹے رہتے ہیں میں ایسے کئی ڈاکٹرز کو جانتا ھوں جو انسانیت کی خدمت کے جذبے سے سرشار بنا کسی لالچ کے مفت علاج کرتے ہیں اور باقاعدہ مختلف شہروں قصبوں اور دیہی علاقوں میں اپنے کیمپ لگاتے ہیں جہاں پر غریب اور نادار افراد کا مفت علاج کیا جاتا ہے اس بات میں کوی شک نہیں کہ دریا دلی اور انسانیت سے محبت پاکستانی قوم کے خون میں شامل ہے جس کی زندہ مثالیں ایدھی فاونڈیشن شوکت خانم ہسپتال اور ایسے بہت سے ادارے ہیں جو فقط عوام کے تعاون سے لاکھوں غریب لوگوں کو مستفید کر رہے ہیں
جہاں ایسے لوگ موجود ہیں وہیں دو نمبری اور بے ایمانی میں بھی ہماری قوم کچھ کم نہیں دولت کے لالچ میں ہم ہر غلط کام کر جاتے ہیں اس کام میں ہمارے ڈاکٹرز بھی کم نہیں سرکاری ڈکٹرز کی بے حسی کا عالم یہ ہے کہ مریض کو جلد سے جلد لاھور لیجانے کا کہہ دیا جاتا ھے
ادویات بنانے والی کپمنیاں رشوت کے طور پر ڈاکٹرز کو لاکھوں روپے کے تحائف اور مختلف ممالک کے دورے کرواتے ہیں تاکہ ڈاکٹرز مریض کو ان کی مہنگی ادویات تجویز کریں جو کہ اس مقدس پیشے سے بے ایمانی کے متراف ھے پرائیویٹ ہسپتالوں میں مختلف ٹیسٹ مارکیٹ سے زیادہ قیمت پر کئیے جاتے ہیں جس سے کا بوجھ مریض کے لواحقین کو اٹھانا پڑتا ہے سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کو توجہ نہیں دی جاتی بلکہ ان کو پرائیویٹ ہسپتالوں کی راہ دکھائی جاتی ہے جہاں انہی سرکاری ڈاکٹرز کو بھاری فیسں ادا کرنے کے بعد علاج کیا جاتا ہے پرائیویٹ ہسپتال بھی ہوٹلوں کی طرز پر فیس لیتے ہیں جتنی اچھی کسی ہسپتال کی عمارت اور اندر خوبصورتی ھو گی اتنی زیادہ ڈاکٹر کی فیس ھو گی ہمارے ہاں ایک کہاوت ھے خدا دشمن کو بھی وکیل اور ڈاکٹرز سے بچائے کیونکہ ان کے پاس جانے کے بعد آپ کی جمع پونجی کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جاتا ہے آئے روز ڈاکٹرز کی ہڑتال سے مریض خوار ھو جاتے ہیں ڈاکٹرز بھی اب ایک مافیہ کی صورت اختیار کر چکے ہیں جو جب چاہیں حکومت کو بلیک میل کرنے کے لیے کام چھوڑ کر احتجاج کرنا شروع کر دیتے ہیں اپنے کمیشن کے چکر میں حاملہ خواتین کے آپریشن کرنا بچوں کے لیے ماں کے دودھ کی بجائے انفینٹ فارمولے کی تجویز اور غریب مریضوں کو مہنگی ادویات تجویز کرنا ڈاکٹرز کا معمول ہے ڈاکٹرز کو اس سب کے بدلے میں ادوئیات بنانے والی کمپنیوں کی طرف سے تحائف کے نام پر اچھی خاصی رشوت دی جاتی یے
حکومت کو چاھیے انفینٹی فارمولے کی تشہیر پر پابندی لگائی جائے ڈاکٹرز کو نسخہ لکھتے ھوے برینڈ کی بجاے فارمولہ لکھنے کا پابند کیا جائے اور بلاوجہ آپریشن کرنے والے اور مریضوں کو ہسپتالوں میں ریفر کر کے کمیشن کھانے والوں کے خلاف کاروائی کی جائے
ڈاکٹرز بھی اپنا احتساب کریں اور اپنے اندر چھپی کالی بھیڑوں کو بے نقاب کریں تاکہ اس مقدس پیشے کو بدنام ھونے سے بچایا جا سکے

اللہ ہم سب کو انسانیت کی خدمت کرنے کی توفیق دے آمین

@Lovepakistan000

Leave a reply