مسئلہ ناموس رسالت ﷺ اور بحیثیت امت ہمارا کردار . تحریر : علی حسن

0
34

کافر ہمیشہ سے ہی مسلمانوں کی دل آزاری کرنے میں لگا ہوا ہے. ان کو نہیں پتا کہ ہم اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کس قدر محبت کرتے ہیں اور ایمان کا تقاضا بھی یہی ہے کہ کائنات کی ہر شے سے بڑھ کر اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کی جائے.

میں یہاں پرایک حدیث کا حوالہ دینا چاہوں گا.
عن أنس وأبي هريرة رضي الله عنهما مرفوعاً: لا يُؤْمِنُ أحدُكم حتى أَكُونَ أَحَبَّ إليه مِن وَلَدِه، ووالِدِه، والناس أجمعين.
[صحيح.] – [حديث أنس -رضي الله عنه-: متفق عليه. حديث أبي هريرة -رضي الله عنه-: رواه البخاري.]

ترجمہ :
انس اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک کامل مؤمن نہیں ہو سکتا، جب تک میں اس کے نزدیک اس کی اولاد، اس کے والدین اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں“

اس حدیث کے مطابق نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جب تک محبت کی انتہا نا کر دی جائے تب تک بندہ مکمل مسلمان ہی نہیں ہو سکتا.آج کل مسلمانوں کو امن کا اتنا درس دیا جا رہا کہ دنیا کچھ بھی کرتی چلی جائے مسلمان جیسے کہ سو رہے ہیں.
فرانس نے سلطان عبدالحمید کے دور میں گستاخانہ ڈرامہ بنایا تو سلطان عبدالحمید نے دلیرانہ للکار سے فرانس کو روکا اور کہا کہ اگر فرانس باز نا آیا تو عالم اسلام میں جہاد کا اعلان کر دوں گا. صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہ بھی گستاخوں کے سر قلم کرتے رہے ہیں حتیٰ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خود حکم دیا تھا گستاخ کو قتل کرنے کے لیے. مسلمان گستاخوں کو کسی بھی صورت برداشت نہیں کر سکتے کیونکہ یہ ہمارے جذبات کا مسئلہ ہے، یہ ہماری محبت کا مسئلہ ہے اور یہ ہماری غیرت کا مسئلہ ہے.

مسلمان گناہ گار تو ہو سکتا ہے لیکن غدار نہیں ہوسکتا.اگر ہم گستاخوں کے خلاف خاموش رہیں تو ہمارا ایمان کہاں ہو گا.اگر ہم گستاخوں کو جواب نہیں دیتے تو ہم قبر میں اپنے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کیا منہ دکھائیں گے؟
ہم کیسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شفاعت کی طلب کریں گے؟ ہم کیسے باوفا امتی کہلائیں گے؟
ہم حوض کوثر پر اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھوں سے جام پینے کیسے جائیں گے؟

بحیثیت امت ہمارا فرض ہے کہ ہم ہر محاذ پر ناموسِ رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دفاع کریں چاہے ہماری جان چلی یا ہمارے مال ختم ہو جائیں اور یا ہماری اولادیں قربان ہو جائیں ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا.
ابھی حال ہی میں فرانس نے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کی جس پر مسلمان بہت دکھی ہوئے لیکن افسوس ہم ان کو جواب نا دے سکے.
ہمیں اس قدر سخت جواب دینا چاہیے تھا کہ ساری دنیا جان لیتی مسلمان اپنی جان تو قربان کر سکتا ہے، اپنا مال تو لٹا سکتا ہے لیکن گستاخی رسول کو کبھی برداشت نہیں کر سکتا.

افسوس ہمیں اپنی معیشت کا زیادہ احساس تھا لیکن ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر پہرہ نا دے سکے. ہمارے ایمان کمزور ہو چکے ہیں ہم یہ کہتے رہے کہ اگر فرانس کو سخت جواب دیا تو سارے یورپی ممالک ہمارے ساتھ تجارت نہیں کریں گے ہماری معیشت تباہ ہو جائے گی. یورپ ہمیں گرے لسٹ سے نہیں نکالے گا. اسی خوف سے ہم ان کو جواب نہیں دے سکے. نمسلمان کا ایمان تو بہت ہی مضبوط ہوتا ہے.

کیا دنیا کے سارے خزانے ہمارے رب کے نہیں ہیں؟
کیا ساری کائنات کا مالک ہمارا رب نہیں ہے؟
کیا یورپ کو رزق ہمارا رب نہیں دیتا؟
کیا ہمیں رزق ہمارا رب نہیں دیتا؟

یقیناً ساری کائنات کا مالک ہمارا رب ہے ہمیں رزق اللہ ہی دیتا ہے تو پھر ڈر کس بات کا جب رزق اللہ دیتا ہے تو ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دفاع میں اگر معیشت بیٹھ بھی جائے تو پرواہ نہیں. ہمارا رب ہمیں اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عزت پر پہرہ دینے کی وجہ سے سپر پاور بنانے پر قادر ہے. لیکن شرط یہ ہے کہ مخلص ہو جاو ڈر نکال دو اپنے اندر سے اور بس ایک ہی بات کہو گستاخ رسول اب تیری خیر نہیں.

اللہ تعالیٰ ہمیں باوقار مسلمان بنائے آمین.

@AliHassan_9211

Leave a reply