معصوم بچے،، مسکراتی کلیاں،، جنت کے پھول،، گھر کی رونق تحریر: کائنات عزیز راجہ

0
52

معصوم بچے،، مسکراتی کلیاں،، جنت کے پھول،، گھر کی رونق ۔۔۔ جو کہیں ان کو۔
ان کی تربیت والدین پر فرض ہے۔
تربیت میں بول چال ، اٹھنا بیٹھنا ، چلنا پھرنا، نماز روزہ سب شامل ہے۔
بچہ ایک خالی پیپر ہوتا ہے اس پہ جو اس کے والدین لکھتے ہیں وہی پختہ ہو جاتا ہے ۔ اگر ماں باپ آپس میں ناشائستہ الفاظ استعمال کرتے ہیں تو بچہ بھی وہی سیکھے گا ۔ اگر ماں باپ آپس میں اتفاق پیار محبت سے رہتے ہیں تو بچہ بھی ایسا ہی ہو گا نیز یہ کہ بچوں پر سب سے زیادہ اثر ان کے والدین کا پڑتا ہے ۔ اسکے بعد ماحول کا اس کے بعد اس کے دوستوں کا۔
یہ بات بھی تربیت میں شامل ہے کہ والدین بچے کی صحبت پر نظر رکھیں ۔ وہ کیسے دوستوں میں اٹھتا بیٹھتا ہے اسکے دوستوں کا طرزِ زندگی کیسا ہے۔
اسکے بعد آجاتا ہے بچے کی تعلیم : تو والدین کا یہ بھی فرض ہے کہ اپنے بچے کو دین کی تعلیم دیں ۔ دینی مدارس میں نیک لوگوں کی صحبت میں رکھیں تاکہ ان کے اثرات بچے پر پڑھیں ۔ بچوں کو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے واقعات سنائیں اور ان کو یہ بات بتائیں کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اس دین کو حاصل کرنے کے لیے کتنی مشقتیں اٹھائی اس سے بچے میں شوق و جذبہ پیدا ہوگا
اپنے بچوں کو نماز کا عادی بنائیں تاکہ آپ پر کوئی وبال نہ ہو۔
غور کیجئے: جس بچے کو آپ صبح ٥ بجے نماز کے لئے نہیں اٹھا رہے اسی بچے کو چھ بجے سکول کے لئے زبردستی جگا رہے ہیں۔
صبح بچے کی نیند خراب ہوتی ہے اسے نہیں جگایا جاتا۔ ظہر میں وہ تھکا ہوا ہوتا ہے اس لیے نماز کا نہیں کہا جاتا۔ پھر عصر میں وہ اکیڈمی ہوتا ہے اس لئے نماز رہ جاتی ہے۔ مغرب میں وہ اکیڈمی سے واپس آتا ہے پھر سکول کا کام کرنا ہوتا ہے اور عشاء میں دن بھر کا تھکا ہوا بچہ سو جاتا ہے””
یہ سب والدین کی زمہ داری ہے کہ وہ بچے کو سکھائیں۔
ایسی مائیں ہوتی تھی جو اپنے بچوں کو کہتی تھی بیٹاکبھی جھوٹ نہیں بولنا ۔ بیٹا تم نے آگے دین کا کام کرنا ہے۔ بیٹا اپنی حاجتیں صرف اپنے مولا سے کہنا ۔ بیٹا اللہ نے تمہیں اپنے لئے پیدا کیا ہے۔۔۔
ایسی عظیم مائیں ہوا کرتی تھی۔۔ آج اگر ہماری نسل خراب ہو رہی ہے تو اس کی وجہ بھی مائیں ہیں۔ کیونکہ انھوں نے اپنے بچوں کو زندگی کا اصل مقصد بتانا چھوڑ دیا ۔
پہلی درسگاہ ماں کی گود ہوتی ماں اگر پرہیزگار تقوی والی ہو گی تو اولاد بھی نیک صالح ہوگی۔
اپنے بچوں کو حافظ قرآن بنائیں اور حفظ قرآن کی فضیلت خود بھی معلوم کریں کہ حافظ قرآن کے والدین کو قیامت کے دن ایک تاج پہنایا جائے گا جس کی روشنی سورج کی روشنی سے زیادہ ہو گی اور بچوں کو بھی بتائیں کہ حافظ قرآن کو قیامت کے روز کہا جائے گا قرآن پاک پڑھتا جا اور بہشت(جنت) کے درجوں پہ چڑھتا جا پس تیرا مقام وہی ہے جہاں آخری حرف پہ تو پہنچے۔
ہمارے اکابرین میں تو ایسی مثالیں بھی موجود ہیں جن کو تقریباً ساڑھے تین سال کی عمر میں قرآن پاک حفظ تھا جب اس کا راز معلوم کیا گیا تو پتا چلا ماں جب بچے کو دودھ پلانے بیٹھتی تھی تو پہلے وضو کر کے قرآن لے کے بیٹھتی تھی اور دودھ پلاتے ساتھ تلاوت کیا کرتی تھی جس کی برکت سے بچے کو قرآن پاک حفظ ہو گیا ۔ ایسی بھی مائیں تھی ۔۔
آج ہماری نسل کی بگاڑ کا سب سے بڑا سبب والدین ہیں۔ جس نسل کے والدین تبلے کی تھاپ پہ ناچتے ہوں اس نسل میں ناچنے والے اور گانے بجانے والے ہی پیدا ہوں گے
مائیں عظیم ہوں تو پھر بیٹیاں بھی رابعہ بصری جیسی ہوا کرتی ہیں مائیں عظیم ہوں تو پھر بیٹے بھی شیخ عبد القادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ جیسے ہوا کرتے ہیں۔
والدین کو چائیے اپنا کردار باخوبی نبھائیں اور اپنی اولاد کو عالی ظرف اور باکردار اور اپنے لئے بہترین صدقہ جاریہ بنائیں۔

"”

@K_A_R123

Leave a reply