مطیع اللہ جان کی کونسی چیز اغوا کاروں کے پاس رہ گئی؟ ،قائمہ کمیٹی میں اہم انکشاف

0
33

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس صحافی مطیع اللہ جان کے اغوا بارے ہوا

قائمہ کمیٹی میں مطیع اللہ جان کےاغوا کے معاملے پر صحافتی تنظیموں کے نمایندے شریک ہوئے،چیئرمین کمیٹی جاوید لطیف نے کہا کہ پی ایف یو جے، آر آئی یوجے سمیت تمام صحافتی تنظیموں نے بازیابی کیلئے آواز اٹھائی، سیاسی جماعتوں، وکلا اورانسانی حقوق کی تنظیموں نے مطیع اللہ کے اغوا پر سخت ردعمل دیا،

کمیٹی نے مطیع اللہ جان کے اغواکاروں سے متعلق تفصیلی رپورٹ 15 روز میں پیش کرنے کا حکم دیا

چیئرمین کمیٹی جاوید لطیف نے کہا کہ اس طرح کے واقعات پرپہلے کارروائی کیوں نہیں کی جاتی؟ مطیع اللہ جان کا ایک موبائل فون اغوا کاروں کےپاس ہے، اس کی لوکیشن کیا ہے؟ ایس پی ڈاکٹر مصطفیٰ نے کہا کہ موبائل فون کی تفصیلات کے حصول کیلئے کام کیا جا رہا ہے،

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آپ ہمیں بتائیں کہ آپ کچھ بول نہیں سکتے تاکہ ہم سوالات نہ کریں،اگرموبائل لوکیشن سے کچھ پتا نہیں چل رہا تو پھر 15 روزمیں رپورٹ دینگے؟ ایس پی ڈاکٹر مصطفیٰ نے کہا کہ مطیع اللہ جان کاموبائل اغواکارساتھ لے گئے تھے وہ بندہے،موبائل فون کی لوکیشن ابھی نہیں ملی،

میاں جاوید لطیف نے کہا کہ آپ کس دورکی بات کررہےہیں،موبائل بندبھی ہوجائےتوبھی لوکیشن کاپتہ چل جاتاہے،

نفیسہ شاہ کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں آزادی اظہار رائے کو یقینی بنانا ہوگا،مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ میرشکیل کو 5 ماہ سے پابند سلاسل رکھا گیا،ڈان نیوز پر بھی حملہ کیا گیا، کیا پیمرا کو قواعدوضوابط کے مطابق کارروائی نہیں کرنی چاہیے؟

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ اب میڈیا پر پابندی لگائی جارہی ہے،2 سال سے میڈیا پر معاشی دباؤ ڈالا گیا، پھر ورکرز کو نکالا گیا،

واضح رہے کہ سینئرصحافی مطیع اللہ جان بازیاب ہو کر واپس گھرپہنچ گئے ,مطیع اللہ جان نے آبپارہ پولیس کو بیان قلمبند نہیں کروایا،آبپارہ پولیس نے مطیع اللہ کے اغواکا مقدمہ درج کررکھا ہے

پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمہ کی مزید تفتیش مطیع اللہ کے بیان کے بعد ہوگی، مطیع اللہ کے بیان پر تفتیشن کا دائرہ کار وسیع ہوگا،پولیس مطیع اللہ جان کا بیان ریکارڈ کرے گی

مطیع اللہ جان کے اغواء کا مقدمہ تھانہ آبپارہ میں درج کیا گیا تھا، ایف آئی آر میں کہا گیا کہ اغواء کاروں کالے رنگ کی وردی میں ملبوس تھے۔ اغواء کاروں نے گاڑیوں پر پولیس کی لائٹس بھی لگا رکھی تھیں مقدمہ مطیع اللہ جان کے بڑے بھائی شاہد اکبر کی مدعیت میں درج کیا گیا۔

سپریم کورٹ نے صحافی مطیع اللہ جان کے اغوا کا نوٹس لے لیا

کسی کی اتنی ہمت کیسے ہوگئی کہ وہ پولیس کی وردیوں میں آکر بندہ اٹھا لے،اسلام آباد ہائیکورٹ

مطیع اللہ جان گھر پہنچ گئے، تھانے نہیں آئے، آبپارہ پولیس بھی میدان میں آ گئی

مطیع اللہ جان کی بازیابی کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر

صحافیوں پر تشدد اور گمشدگیوں کے واقعات اب بند ہونے چاہئے،شیری رحمان

مطیع اللہ جان کے اغوا کی ویڈیو سامنے آ گئی،صحافیوں کا بازیابی کا مطالبہ

ابھی مطیع اللہ جان کے اغوا کا پتہ چلا، پولیس پتہ لگا رہی ہے ، آئی جی اسلام آباد سے بات ہوئی ہے، شیریں مزاری

مطیع اللہ جان کے اغوا پر وزیراعظم عمران خان نے بھی نوٹس لیا تھا،وزیراعظم عمران خان اور معاون خصوصی شہزاد اکبرکےدرمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے ,نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم نےمعاون خصوصی شہزاداکبر سےصحافی مطیع اللہ جان سے متعلق دریافت کیا،وزیراعظم عمران خان نے ہدایت کی کہ مطیع اللہ جان کی فوری بازیابی کیلیےہرممکن کوشش کی جائے،

مطیع اللہ جان کی بخیروعافیت واپسی ہوئی، نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہیں۔ شبلی فراز

Leave a reply